Vinkmag ad

نوزائیدہ بچوں میں یرقان

جلد اور آنکھوں کے اندر موجود سفید حصے (sclera) کا زرد ہونا یرقان کہلاتا ہے۔ عمومی طور پر یرقان جگر کی بیماری کی علامت ہوتا ہے تاہم نوزائیدہ بچوں میں یرقان کی وجہ عموماً جگر کی بیماری نہیں ہوتی۔

نوزائیدہ بچوں میں یرقان کافی عام ہے۔ وقت پر پیدا ہونے والے تقریباً 60 فی صد بچوں اور قبل از وقت پیدا ہونے والے 80 فی صد بچوں میں یہ مسئلہ زندگی کے پہلے ہفتے میں ہوتا ہے۔ پیدائش کے 24 گھنٹوں کے دوران ایسا ہو جائے تو فوری معائنہ ضروری ہوتا ہے۔ اگر یہ وقت پر پیدا ہونے والے بچو ں میں 14 دنوں کی عمر کے بعد اور قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں میں 21 دن بعد بھی موجود رہے تو اس کے پس پردہ وجہ لازماً معلوم کرنی چاہئے۔

بچوں میں یرقان کی وجوہات

رحم مادر میں بچہ ایک نالی کے ذریعے ماں سے جڑا ہوتا ہے، یہ نہ صرف بچے کو غذائی اجزاء اور آکسیجن فراہم کرتی ہے بلکہ اس کے جسم سے فاضل مادوں کو خارج کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔ پیدائش کے بعد بچے کے جسم کو خود ہی اپنے خون سے فاضل مادوں کو نکالنا ہوتا ہے۔ اس کام کو بخوبی انجام دینے میں جگر کو کچھ وقت لگ سکتا ہے۔ ایسے میں پیدائش کے پہلے دنوں میں فاضل مادوں کی کچھ مقدار بچے کے جسم میں جمع ہو جاتی ہے۔ ان میں سے ایک مادہ بلی روبن (bilirubin) بھی ہے۔ اس کی زیادہ مقدار یرقان کی وجہ بنتی ہے۔

جب پرانے خون کے سرخ خلیے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتے ہیں تو اس عمل کے نتیجے میں جو فاضل مادہ بنتا ہے وہ ’’بلی روبن‘‘ کہلاتا ہے۔

اس کا سبب انفیکشن، کچھ بیماریاں اور تھائی رائیڈ کا مناسب طریقے سے کام نہ کرنا بھی ہو سکتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ بچہ جگر کے عارضے میں مبتلا ہو مگر ایسا بہت کم صورتوں میں ہوتا ہے۔ بچوں میں جگر کی سب سے عام بیماری بلری ایٹریزیا(biliary atresia) کہلاتی ہے۔

جگر کی بیماری کے ابتدائی مراحل میں بچہ کھانے اور دکھائی دینے میں ٹھیک ہوتا ہے۔ مرض کی جانچ کا بہترین طریقہ بلی روبن ٹیسٹ اور پاخانے اور پیشاب کے رنگ کا جائزہ لینا ہے۔

بعض بچوں میں ماں کا دودھ بھی یرقان کی وجہ بنتا ہے۔ اس کی حتمی وجہ تو معلوم نہیں تاہم ماہرین صحت کے مطابق دودھ میں موجود کوئی جزو جگر کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے۔ اس کے باعث بلی روبن کی مقدار زیادہ ہوتی رہتی ہے اور نتیجتاً بچے کو یرقان ہو جاتا ہے۔ یرقان کی یہ قسم غیرمضر ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ خود ہی ختم ہوجاتی ہے۔ ایسے میں بچوں کا پیشاب بے رنگ جبکہ پاخانہ زرد اور سبز رنگ کا ہوتا ہے۔

پیشاب اور پاخانے کا رنگ 

بچوں میں پیشاب کی رنگت زرد ہونا معمولی بات نہیں۔ اگر ایسا ہو تو جگر کے مرض کی جانچ کے لئے معائنہ اور ضروری ٹیسٹ کروانے چاہئیں۔ اسی طرح کوئی بچہ کسی بھی عمر میں ہو، اگر اس کا پاخانہ زرد رنگ یا چربیلی ساخت کا حامل ہو تو بھی جگر کے مرض کی جانچ ضروری ہے۔

یرقان سے بچاؤ 

بعض صورتوں میں سورج کی روشنی نوزائیدہ بچوں کو یرقان سے بچنے میں مدد دے سکتی ہے۔ تاہم اس سلسلے میں صرف سورج کی روشنی مؤثر ثابت ہوگی یا نہیں (اگر فوٹو تھیراپی یعنی مصنوعی روشنی درکار ہے)،اس حوالے سےتحقیقات میں حتمی طور پر کچھ سامنےنہیں آیا۔ اگر نومولود کو سورج کی روشنی سے سامنا کروانا ہو تو ان عوامل کا خیال رکھنا ضروری ہے:

٭سورج کی روشنی کو فلٹر کرنا۔

٭بچوں کے جسمانی درجہ حرارت پر نظر رکھنا۔

jaundice in newborn, chotay bachon mai yarqaan kyun hota hai, infant jaundice, yellow color in the skin, health, shifa news

Vinkmag ad

Read Previous

تتلی ہوں میں تتلی ہوں

Read Next

 کیا سردرد ہائی بلڈ پریشر کی علا مت ہے؟

Leave a Reply

Most Popular