Vinkmag ad

ہائی بلڈ پریشر

ہائی بلڈ پریشر-شفانیوز

خون کو جسم کے مختلف حصوں تک پہچانے کے لیے دل کا دھڑکنا ضروری ہے۔ دھڑکنے کے دوران شریانوں میں پیدا شدہ دباؤ سسٹولک پریشر (systolic pressure) کہلاتا ہے۔ بلڈ پریشر کی پیمائش میں پہلا یا اوپر والا عدد یہی ہوتا ہے۔ جب دل کی حرکت معمولی سے لمحے کے لہے رکتی ہے تو خون کا بہاؤ کم ہو جاتا ہے۔ اسے ڈایا سٹولک پریشر (diastolic pressure) کہتے ہیں۔ جب خون کا دباؤ اپنی عمومی حد سے بڑھ جائے تو اسے ہائی بلڈ پریشر کہتے ہیں۔

مختلف وجوہات کی بنا پر خون کے اس دباؤ میں تبدیلیاں آتی رہتی ہیں۔ کبھی یہ اپنی نارمل سطح سے بڑھ جاتا اور کبھی کم بھی ہو جاتا ہے۔ اس پریشر کے بڑھنے کو ہائپر ٹینشن بھی کہتے ہیں۔ لیکن یہ نام تب دیا جاتا ہے جب نارمل حالات میں بھی بلڈ پریشر مستقل طور پر ایک خاص حد سے زیادہ رہے۔

وجوہات

زیادہ تر یعنی 90 فیصد صورتوں میں اس کی واضح وجوہات کی شناخت نہیں ہو پاتی۔ تاہم جن امور کو اس مسئلے کے ساتھ زیادہ وابستہ سمجھا جاتا ہے، وہ یہ ہیں:

٭ مریض کی عمر۔ عمر میں اضافے کے ساتھ یہ بڑھتا رہتا ہے

٭ موروثی طور پر مرض کی منتقلی

٭ کچھ خاص ادویات کا استعمال

٭ زیادہ نمک کھانا

٭ غیر متحرک طرزِ زندگی

٭ موٹاپا

٭ سگریٹ نوشی

تقریباً پانچ فیصد سے بھی کم کیسز میں واضح طور پر وجوہات کی پہچان کی جاسکتی ہے۔ ان میں ہارمونز کا عدم توازن، تھائی رائیڈازم، گردوں کے امراض، رسولیاں اور خون کی وریدوں (veins) کا سکڑ جانا شامل ہیں۔

علامات اور پیچیدگیاں

عمومی تاثر کے برعکس ہائی بلڈ پریشر کی کوئی ظاہری علامت نہیں ہوتی۔ اگرچہ سر درد کو اس کی علامت سمجھا جاتا ہے لیکن یہ درست نہیں۔ آج کل لوگوں میں یہ عادت بہت عام ہوگئی ہے کہ جب بھی کسی وجہ سے سردرد یا پریشانی ہو تو بلڈ پریشر چیک کرنے کی طرف بھاگ پڑتے ہیں۔ ایسا کرنا بالکل بھی درست نہیں ہے کیونکہ اس سے ایک تو غلط ریڈنگ آئے گی اور دوسرا آپ بلاوجہ پریشان ہو جائیں گے۔

بلڈ پریشر کا صحیح اندازہ اسے چیک کرنے سے ہی ہوتا ہے۔ بلڈ پریشر کی زیادتی سے شریانوں میں چکنائی جم جانے، سٹروک، دل اور گردوں کی بیماریاں اور آنکھوں کے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ لہٰذا اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

ہائی بلڈ پریشر کو قابو کیسے کریں

بلڈ پریشر پر قابو پانے کے لیے کچھ معمولی احتیاطوں پر عمل کرنا ضروری ہے۔ ان میں سب سے پہلے صحت مند طرز زندگی کو اپنانے کی ضرورت ہے:

٭ اپنی خوراک میں پھلوں، سبزیوں اور دالوں کو شامل کریں۔

٭ سرخ گوشت سے پرہیز کریں۔ نمک اور چکنائی کا استعمال کم سے کم کریں۔

٭ وزن کو زیادہ نہ بڑھنے دیں اور ہلکی پھلکی ہی سہی مگر ورزش کو اپنی عادت بنائیں۔

٭ ذیابیطس، دل کے مریض اور 40 سال سے زائد عمر کے افراد اپنا بلڈ پریشر چیک کراتے رہیں۔ ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق ادویات بھی استعمال کریں۔

وقت کے ساتھ ساتھ ہماری زندگیوں میں بہت سی منفی تبدیلیاں آ گئی ہیں۔ ان میں سے سب سے اہم اور زیادہ نظر انداز ہونے والی چیز جسمانی سرگرمیوں کی کمی ہے۔ اس سے نہ صرف ہائی بلڈ پریشر بلکہ صحت کے اور بھی بہت سے مسائل جنم لیتے ہیں۔ اس کا خیال رکھنے کے ساتھ ساتھ ہمیں چاہیے کہ اپنی خوراک کو متوازن بنائیں، اپنے طرزِزندگی میں مثبت تبدیلیاں لائیں اور وقفے وقفے سے ڈاکٹر سے معائنہ ضرور کرواتے رہیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

جسمانی سرگرمیوں کے فائدے

Read Next

MYTH: Bitter food and juice intake can cure diabetes

One Comment

Leave a Reply

Most Popular