اینڈومیٹریوسس

اینڈومیٹریوسس

رحم یعنی یوٹرس کی دیواروں پر ایک جھلی ہوتی ہے۔اگر یہ پیٹ کے دوسرے حصوں میں بھی بننا شروع ہوجائے تو اس کیفیت کو اینڈو میٹریوسس (endometeriosis) کہتے ہیں ۔یہ بیضہ دانی میں ہو توآہستہ آہستہ خون سے بھری تھیلیوں کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔عالمی ادارۂ صحت کے مطابق دنیا بھرمیں بالغ بچیوں اورخواتین کی 10فی صد تعداد اس کی شکار ہے۔ یہ مسئلہ ایام کا سلسلہ شروع ہونے کے کچھ سالوں بعد ہوتا ہے۔ اگر یہ معمولی نوعیت کا ہو اورحمل ٹھہرجائے تواس کی علامات حمل کے ساتھ وقتی طورپرٹھیک ہوجاتی ہیں یا سن یاس کے ساتھ ختم ہوجاتی ہیں۔

جہاں تک بانجھ پن کے ساتھ اس کا تعلق ہے تواس کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ حمل ٹھہرنے کے لئے انڈے کا بیضہ دانی سے نکل کرفیلوپی نالی میں آنا ، سپرم اوراس کا ملاپ ہونا، پھرانڈے کا رحم مادر سے جڑکرنشوونما پانا ضروری ہے۔عام حالات میں تو یہ ممکن ہوتا ہے تاہم اس مرض کی صورت اس عمل میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے۔ یہ جھلی فیلوپی نالی کو بند کر کے یا سپرم اورانڈے کو نقصان پہنچا کرخواتین میں بانجھ پن کا باعث بنتی ہے۔ جن خواتین میں مسئلہ شدید نوعیت کا نہیں ہوتا انہیں جلد حمل ٹھہرانے کی تجویز دی جاتی ہے کیونکہ یہ مسئلہ وقت کے ساتھ بگڑ سکتا ہے۔

مرض کی علامات

اس کی بنیادی علامت پیڑو میں درد ہے جوعموماً ماہانہ ایام کے ساتھ ہوتا ہے۔ یوں تو ایام کے دوران اکثرخواتین کو درد ہوتا ہی ہے تاہم اس مسئلے کی شکارخواتین میں درد کی شدت غیرمعمولی ہوتی ہے۔ یہ درد ایام سے کچھ دن پہلے شروع ہو سکتا ہے اوران کے ختم ہونے کے بعد بھی کئی دن برقراررہتا ہے۔اس کے علاوہ یہ علامات بھی ہوسکتی ہیں

٭کمر کے نچلے حصے اور پیٹ میں دردہونا۔

٭جنسی ملاپ کے دوران یا اس کے بعد شدید درد ہونا۔

٭ایام کے دوران پیشاب یا پاخانہ کرتے ہوئے تکلیف ہونا۔

٭پیریڈز کا کثرت سے آنا یا ان کے علاوہ بھی خون آنا۔

٭عام حالات میں بالعموم اورایام کے دوران بالخصوص تھکاوٹ، ڈائریا،قبض،اپھارہ اورمتلی جیسے مسائل کا شکارہونا ۔

درد کی شدت مرض کی شدت کو ظاہر نہیں کرتی۔ بعض اوقات معمولی صورت میں بھی شدید تکلیف ہوتی ہے جبکہ کبھی کبھارمسئلہ پیچیدہ مرحلے میں ہوتا ہے مگر درد کم یا نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔

وجوہات کیا ہیں

اس مسئلے کی بنیادی وجہ کے بارے میں حتمی طورپرکچھ نہیں کہا جاسکتا تاہم یہ عوامل اس کا سبب سمجھے جاتے ہیں

٭پیریڈ ز کے دوران خون کا کچھ حصہ جسم سے باہرنکلنے کے بجائے فیلوپی نالیوں کے ذریعے پیڑو تک چلا جاتا ہے۔ اس خون میں رحم کی جھلی کے کچھ خلیے بھی ہوتے ہیں جو پیڑوکے اعضاء اوراس کی دیواروں سے چپک کرنشوونما پاتے ہیں۔ پیریڈز میں ان سے بھی خون نکلتا ہے۔

٭ہارمونزیا آٹوامیون بیماریوں کے باعث پیٹ کی اندرونی دیواروں پرموجود خلیوں کی تہہ کا رحم کی جھلی نما خلیوں میں تبدیل ہوجانا۔

٭یوٹرس کو نکالنے یا زچگی کے لئے آپریشن کے باعث ان خلیوں کا رحم سے باہرنکل کرچیرے کی جگہ سے چپک جانا۔

٭ایسٹروجن ہارمون کی مقدارزیادہ ہونا۔

٭دفاعی نظام کی خرابی کے باعث اس کا ان ٹشوزکی پہچان اوران کے خلاف کاروائی نہ کرنا۔

خطرے میں کون

اس کے امکانات ان خواتین میں زیادہ ہوتے ہیں جوزچگی کے عمل سے کبھی نہ گزری ہوں یا جن میں ماہانہ ایام کا سلسلہ جلد شروع ہوا ہو۔ اس کے علاوہ ایام کی بندش میں دیری، 27 دن سے کم دورانیے کا سائیکل، سات سے زیادہ دنوں پرمشتمل پیریڈز، دوران ایام خون زیادہ بہنا، جسم میں ایسٹروجن ہارمون کی زیادتی جیسے عوامل بھی اس کے امکانات کوبڑھاتے ہیں۔ بی ایم آئی کم ہونا، ماں، خالہ یا بہن میں سے کسی کویہ مسئلہ ہونا، ایسے طبی مسئلے کا شکار ہونا جوپیریڈز کے دوران خون کے بہاؤ کو متاثر کرے اورتولیدی اعضاء کے مسائل کا شکارہونا بھی اس کی مثالیں ہیں۔

تشخیص

مرض کی تشخیص کے لئے ڈاکٹرحضرات پیڑو کے مختلف حصوں کو چھوکراس میں خرابیوں کا جائزہ لیتے ہیں۔ پھرتولیدی اعضاء کے اندرونی حصوں کے تفصیلی معائنے کے لئے الٹراساؤنڈ کیا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لئے ایک آلہ یوٹرس میں داخل کیا جاتا یا اسے پیٹ سے لگایا جاتا ہے۔ اس سے تھیلیوں کی موجودگی کا علم ہو جاتا ہے۔ ایم آرآئی اورلیپروسکوپی بھی کی جاسکتی ہے۔ لیپروسکوپی میں ناف کے قریب ایک چھوٹا سا چیرا لگا کرپیٹ کے اندرایک آلہ داخل کیا جاتا ہے۔ یہ اورایم آرآئی دونوں یوٹرس کے باہراینڈومیٹریل امپلانٹس کی جگہ، سائزاورشدت کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں۔

علاج کے طریقے

 اس سلسلے میں ایام کے دوران ہونے والے درد کو کم کرنے کے لئے مختلف قسم کی ادویات دی جاتی ہیں۔ اگرمتاثرہ خاتون حمل پلان نہ کر رہی ہوتو ان ادویات کے ساتھ ساتھ ہارمون تھیراپی بھی تجویزکی جاتی ہے۔ اس میں سپلی منٹس کے ذریعے ہارمونزدیئے جاتے ہیں جن کی کمی اور زیادتی اینڈومیٹریل امپلانٹس کے بڑھنے، ٹوٹنے اوران سے خون نکلنے کا باعث بنتی ہے۔ یہ تھیراپی پہلے سے موجود جھلی کے امپلانٹس کی نشوونما کومتاثرکرنے کے علاوہ نئے امپلانٹس کو بننے سے روکنے میں بھی مدد دیتی ہے۔ایک طریقۂ علاج سرجری بھی ہے جس میں ان ٹشوز کو نکال دیا جاتا ہے۔ تاہم یہ کوئی مستقل علاج نہیں کیونکہ اس کے بعد یہ مسئلہ پھر سے ہو سکتا ہے۔

درد کم کرنے کی ٹِپس

٭نیم گرم پانی سے نہائیں۔

٭گرم پانی کی بوتل یا تھیلی کو پیٹ کے نچلے حصے پررکھیں۔

٭پیڑوکا مساج کریں۔

٭آرام کریں اورنیند پوری کریں ورنہ ہارمون لیول میں تبدیلی آئے گی جو سوزش اوردرد کا باعث بن سکتی ہے۔

٭ہلکی پھلکی ورزش کریں۔

٭دودھ سے بنی اشیاء، کیفین ،الکوحل اورریفائنڈ شوگر کے حامل پروسیسڈ کھانوں سے پرہیز کریں۔ ان کے بجائے یخنی، ادرک، سبز پتوں والی سبزیاں،بروکلی اورمچھلی وغیرہ کا استعمال کریں۔

endometeriosis, endometerial implants, ultrasound, laproscopy,hormonal changes, irregular menstural cycle, pain during intercourse and periods

Read Previous

خشک میوہ جات کی کیلوریز

Read Next

تمباکونوشی کولامشروبات اوربد ہضمی

Leave a Reply

Most Popular