Vinkmag ad

ہمیں چھینک کیوں آتی ہے

چھینک سے متعلق ایک بہت ہی عام خیال یہ ہے کہ یہ کسی دوسرے شخص کے آپ کو یاد کرنے یا آپ کا ذکر کرنے کی علامت ہے۔ اس میں کتنی سچائی ہے، اس حوالے سے کم از کم سائنس کے پاس تو کچھ علم نہیں۔ تاہم اس کے مطابق چھینک ایک جسمانی رد عمل ہے جو کسی بھی وقت بغیر کسی اطلاع کے ہوتا ہے اور اس کے ذریعے ناک صاف ہوتی ہے۔

نہیں سمجھے؟  آئیے اس کے پس پردہ سائنس جانتے ہیں:

آپ نے دیکھا ہوگا کہ ہماری ناک کے اندر بال ہوتے ہیں۔ ان کا مقصد پھیپھڑوں کے اندر جانے والی ہوا کو جراثیم سے پاک کرنا ہے۔ اس کے علاوہ یہ جراثیم اور گرد کو جسم میں داخل ہونے سے روکتے ہیں۔ ناک کی اندرونی جلد بھی نہایت ہی حساس ہوتی ہے۔ اگر کوئی بیرونی شے مثلاً دھواں، پولن، مٹی یا پرفیوم کا کوئی ذرہ ناک میں داخل ہو جائے تو اس کا رابطہ پہلے بالوں اور ناک کی اندرونی سطح کے ساتھ ہوتا ہے۔

جوں ہی یہ جلد سے ٹکراتا ہے تو اس میں جھنجھناہٹ کا احساس ہوتا ہے۔ یہاں سے دماغ کے اس حصے کو پیغام جاتا ہے جو چھینک کے عمل کو کنٹرول کرتا ہے۔ اس سے دماغ کو معلوم ہوجاتا ہے کہ ناک کو صفائی کی ضرورت ہے۔ پھر دماغ جسم کو حکم دیتا ہے کہ وہ اس کے لئے خود کو تیار کرے۔ اس پیغام کی وجہ سے پھیپھڑے گہری سانس لیتے ہیں، آنکھیں زور سے بند ہوجاتی ہیں، زبان تالو کے ساتھ لگ جاتی ہے اور سینے میں پٹھے سکڑ جاتے ہیں۔یہ سب کچھ سیکنڈز کے دوران ہوتا ہے اور پھر چھینک آتی ہے جس کے ذریعے ناک سے پانی، رطوبت اور ہوا پوری طاقت سے خارج ہوجاتی ہے۔

چھینک سے نکلنے والے قطرے

سی ڈی سی یعنی بیماریوں سے بچاؤ اور ان پر قابو سے متعلق امریکی ادارے کے مطابق چھینک سے خارج ہونے والے قطرے چھ فٹ یا اس سے زیادہ دور جا سکتے ہیں۔ مزیدبرآں ان میں جراثیم ہوتے ہیں جو ہوا میں اور اردگرد کی چیزوں پر رہتے ہیں۔ اگر کوئی شخص اس ہوا میں سانس لے یا ان چیزوں کو چھوئے تو جراثیم اس تک منتقل ہوسکتے ہیں۔

چھینک کی آواز اونچی یا کم کیوں

بعض لوگوں کی چھینک کی آواز اتنی اونچی ہوتی ہے کہ پورے کمرے میں گونجتی ہے۔اس کے برعکس کچھ کی بہت ہی ہلکی ہوتی ہے۔یہ آواز دراصل ناک اور منہ سے خارج ہونے والی ہوا کے باعث آتی ہے۔ یہ کتنی اونچی ہوگی، اس کا انحصار پٹھوں کی گنجائش اور اس بات پر ہے کہ چھینکنے سے پہلے سانس لینے کے دوران کتنی ہوا پھیپھڑوں میں داخل ہوئی۔

چھینک آئے توان باتوں کا خیال رکھیں

٭اگر آپ لوگوں کے درمیان ہیں تو ان سے کچھ قدم دور ہوجائیں۔

٭ماسک پہنا ہو، لوگوں کے درمیان ہوں اور ان سے دور جانا ممکن نہ ہو تو ماسک پہنے ہوئے ہی چھینک لیں۔ پھر اسے تبدیل کریں۔

٭منہ اور ناک کو ٹشو سے ڈھانپ لیں۔ چھینک مارنے کے بعد ٹشو کوڑا دان میں پھینک دیں اور ہاتھوں کو صابن اور پانی سے دھو لیں۔یہ دستیاب نہ ہو ں تو سینی ٹائزر استعمال کرلیں۔

٭ٹشو نہ ہو تو ہاتھوں کے بجائے کہنی کو ناک اور منہ کے سامنے کریں اور اس پر چھینکیں۔

The Science Behind Sneezing, what happens in the brain when you sneeze, why do we sneeze, What makes us sneeze, cheenk kyun aati hai, shifa news , health

Vinkmag ad

Read Previous

آنکھوں کی صحت کے لئے مفید ٹِپس

Read Next

خواتین میں پیشاب کی بے ضابطگی

Leave a Reply

Most Popular