حمل سے پہلے کی چیک لِسٹ

حمل اگرچہ ایک قدرتی عمل ہے تاہم دیگر کاموں کی طرح اسے بہتر طورپرانجام دینے کے لئے بھی کچھ تیاریاں ضروری ہوتی ہیں۔ خواتین کو چاہئے کہ اس سے قبل ماہرامراض نسواں سے رابطہ کریں اور ان کی ہدایات پرعمل کریں تاکہ یہ سفر با آسانی طے کیا جاسکے۔ اس کے علاوہ اگرآپ کو بچے کی خواہش ہے تو اس سے متعلق ضروری امور سے آگہی ہے۔ اس سلسلے میں ان باتوں کو مدنظر رکھیں۔

عمر کا دھیان رکھیں

ماہرین امراض نسواں کے مطابق لڑکیاں عموماً 15 سال کی عمر میں حاملہ ہونے کی صلاحیت حاصل کرلیتی ہیں جواوسطاً 45 سال کی عمر تک برقراررہتی ہے۔ تاہم پاکستان میں اوسطاً 20 سال سے قبل تک کی عمرمیں ان کا جسم اتنا پختہ نہیں ہوتا کہ اس مرحلے سے صحت مندانہ انداز میں گزرسکے۔

کم عمری میں حمل ٹھہر جائے تو قبل از وقت پیدائش کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ دیگر پیچیدگیاں اور خطرات بھی وابستہ ہیں۔ اسی طرح 35 سال کی عمر کے بعد حمل کے امکانات کم ہوتے چلے جاتے ہیں۔ ایسے میں اگر وہ ٹھہر بھی جائے تو حمل گرنے کا خطرہ اور معذور بچوں کی پیدائش کا امکان نسبتاً زیادہ ہوتا ہے۔ یوں جس خطے میں ہم بستے ہیں‘ اس میں حمل کے لیے موزوں ترین عمرکم و بیش 26 سے 35 سال ہے۔

اس سلسلے میں پہلی احتیاط وقت پر شادی اورحمل ٹھہرنا ہے۔ بعض شادی شدہ جوڑے جان بوجھ کر پہلے بچے میں تاخیرکرتے ہیں جو کہ درست سوچ نہیں۔

غذائی کمیاں پوری کریں

کامیاب اور صحت مندانہ حمل کے لئے خاتون کی عمومی صحت کا بہترہونا اشد ضروری ہے۔ ہمارے ہاں خواتین کی اکثریت وٹامن ڈی، کیلشیم اور دیگرغذائی کمیوں کے علاوہ خون کی کمی کی بھی شکار ہے۔ یہ عوامل عمومی صحت کے علاوہ حمل کو بھی متاثر کرسکتے ہیں۔

اسی طرح ماں کے جسم میں فولک ایسڈ کی کمی بچوں میں دماغی بیماریوں اورریڑھ کی ہڈی کے مسائل کا سبب بنتی ہے۔ اس سے بچاؤ کے لئے ماہر امراض نسواں کی تجویز کے مطابق شادی سے (اور شادی شدہ خواتین کو حمل سے ) تین ماہ قبل فولک ایسڈ کی گولیاں کھانی شروع کردینی چاہئیں تاکہ جسم میں اس کی کمی پوری ہوسکے۔

وزن حد میں رکھیں

بہت کم یا بہت زیادہ وزن کی حامل خواتین میں حمل ٹھہرنا مشکل ہوتا ہے۔ اگر یہ ٹھہر بھی جائے تو پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور زچگی میں بھی پریشانی کا سامنا ہوتا ہے۔ اس کا بہتر ین حل یہی ہے کہ مناسب مقدار میں متوازن غذا کھائیں اور ہلکی پھلکی چہل قدمی کو معمول کا حصہ بنائیں۔ اگر وزن زیادہ ہوتو ماہرغذائیات کی مدد سے اسے کنٹرول میں لائیں۔

بلڈ گروپ چیک کروائیں

میاں بیوی میں سے ایک کا بلڈگروپ مثبت اوردوسرے کا منفی ہوتو یہ عامل حمل پراثرانداز ہوسکتا ہے۔ اس کی ایک صورت یہ ہے کہ ماں اور رحم میں پرورش پاتے بچے کا بلڈگروپ منفی ہو تو اس صورت میں کسی مسئلے کا امکان نہیں ہوتا۔ اگر ماں کا گروپ منفی اور بچے کا مثبت ہو اورحمل بھی پہلی بار ٹھہرا ہو تو بچے کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ تاہم ڈلیوری کے بعد ماں اوربچے کا خون مل جاتا ہے جس کے بعد ماں کے خون میں اینٹی باڈیز بننا شروع ہو جاتی ہیں جو اگلے حمل کو متاثر کرتی ہیں۔

اس صورت حال سے بچنے کے لئے حمل کے پہلے 20سے 30ہفتوں میں اورزچگی کے بعد 72 گھنٹوں کے اندرماں کو ایک انجیکشن لگایا جاتا ہے۔ اگریہ نہ لگے تو دوسرے حمل میں بچے میں خون کی کمی اورپیدائش کے بعد یرقان کے مسائل سامنے آ سکتے ہیں۔ مزید برآں بچہ ماں کے پیٹ میں خدانخواستہ فوت بھی ہوسکتا ہے۔

بیماریاں کنٹرول کریں

ذیابیطس، بلڈ پریشر، امراض قلب، دمہ، روبیلا، خسرہ، ہرپیزاورفلو وغیرہ کا شماران بیماریوں میں ہوتا ہے جو حمل کو متاثرکرسکتی ہیں۔ ان پرقابو پا کر صحت مند حمل کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔

Pregnancy checklist, appropriate age, diseases, blood group, nutritional deficiencies

Vinkmag ad

Read Previous

ناشتہ نہ کرنے سے وزن کم ہوجاتا ہے؟

Read Next

بالوں کو زیادہ رنگنا سفیدی کا سبب؟

Leave a Reply

Most Popular