عام لوگ نکسیر کو ایک بیماری سمجھتے ہیں حالانکہ یہ دوسری بیماریوں کی علامت کے طور پرظاہر ہوتی ہے۔ بعض لوگوں کے خیال میں نکسیر دماغ سے خون جاری ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے حالانکہ بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ خون دماغ سے آئے۔ عموماً یہ ناک سے ہی جاری ہوتا ہے۔ ناک پر لگنے والی چوٹ کے علاوہ اس کی سوزش‘ ایسی بیماریاں جن میں خون نہیں جمتا، ہائی بلڈ پریشر اورناک کی رسولی وغیرہ اس کی دیگر وجوہات ہیں۔ چوٹ اور سوزش وغیرہ کی وجہ سے ہونے والی نکسیر عموماً معمولی ہوتی ہے اور خود بخود ٹھیک ہوجاتی ہے لیکن اگر یہ شدید ہو تو ڈاکٹر کو چیک کرانا ضروری ہوتاہے۔
نکسیر پھوٹنے سے متعلق چند اہم امور مندرجہ ذیل ہیں:
٭ اکثر صورتوں میں ناک پر لگنے والی چوٹ معمولی نوعیت کی ہوتی ہے لہٰذا خون نہیں نکلتا اور اگر نکلے بھی تو تھوڑی دیر بعد خودبخود رک جاتا ہے۔ شدید چوٹ لگنے کی صورت میں ناک سے بہت زیادہ خون بہنا شروع ہو سکتا ہے جو خود بخود نہیں رکتا۔ اگر ناک سے خون کا اخراج بار بار ہو اور اس کی مقدار بھی زیادہ ہو توپھر ناک‘ کان اور گلے کے ڈاکٹر سے رابطہ کرناضروری ہوتا ہے۔
٭ ہسپتال پہنچنے تک جو وقت ملے ‘ اس میں مریض کو چاہئے کہ اپنے ناک کو ہاتھ کے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے10سے15 منٹ تک دبا کر رکھے اور سر کو آگے کی طرف جھکائے۔ ایسا کرنے سے اکثر اوقات خون آنا بند ہوجاتاہے۔خون اگر منہ میں آرہاہو تواسے چاہئے کہ تھوک کے ذریعے اسے باہر نکالتا رہے۔
٭ نکسیر کے مریضوں کو زیادہ گرم اشیاء کھانے سے پرہیز کرنی چاہیے۔ انہیں چاہیے کہ مصالحہ دار اور تیز مرچوں والے کھانے نہ کھائیں۔ ان کی بجائے اپنی خوراک میںرس دار پھل ،ترکاری، دودھ،دہی، پانی لوکی اور مولی وغیرہ شامل کریں۔ ایسی صورت میں گرم پانی سے غسل نہ کریں‘ گرمی کے اوقات میں باہر نہ نکلیں۔اگر چھینک آئے تو منہ کھول کر چھینکیں۔
٭بعض لوگ نکسیر روکنے کے لئے سر پر ٹھنڈا پانی ڈالتے ہیں ۔ اگرنکسیر کا سبب سوزش ہو تو پانی ڈالنے سے سوزش میں اضافہ ہو سکتا ہے اور یہ خون روکنے کی بجائے اس کے اخراج کو تیز کر سکتا ہے۔ اس لئے خاص طور پر سردیوں میں ایسا کرنے سے اجتناب کرنا چاہئے۔
٭نکسیر کی وجہ سے کسی بڑی پیچیدگی کا سامنا بہت کم صورتوں میں ہوتا ہے۔ ایسے میں اگر بروقت طبی امداد نہ ملے تو مریض بے ہوش ہو سکتا ہے اور خون سانس کی نالی میں جا سکتا ہے۔ اگر بار بار نکسیر آ رہی ہو تو خون کی کمی کامسئلہ بھی سامنے آ سکتا ہے۔
٭خون ایسی چیز ہے جسے دیکھ کر گھبراجانا فطری عمل ہے لیکن اس سے مسئلہ حل نہیں ہوتا بلکہ مزید بگڑ جاتا ہے ۔ ایسے میں صرف ابتدائی
طبی امداد کاعلم اور اس پر عمل کام آ سکتا ہے۔ اگر اسے آزمانے کے باوجود خون نہ رک رہا ہو تومریض کو فوراً ہسپتال لے جائیں ۔بار بارنکسیر آنے کی شکایت کا مستقل حل اس کی اصل وجہ کو دور کرنا ہے۔ جب تک اصل مسئلے کو ختم نہیں کیا جائے گا‘ تب تک اس سے نجات مشکل ہے۔
