خطرناک ترین جانوروں کا ذکر آئے تو سب سے پہلے شیر، سانپ اور مگر مچھ وغیرہ کا خیال آتا ہے۔ اگرچہ یہ بھی خطرناک ہیں تاہم اس فہرست میں مچھر بھی شامل ہیں۔ بظاہر چھوٹے دکھائی دینے والے یہ حشرات بڑی بیماریوں مثلاً ڈینگی اور ملیریا وغیرہ کا سبب بنتے ہیں۔ ان کے باعث سالانہ ایک ملین اموات ہوتی ہیں۔
مچھروں کی خصوصیات
دنیا بھر میں مچھروں کی 3000 سے زائد اقسام ہیں۔ دیگر جانوروں کی طرح ان میں بھی دماغ ہوتا ہے۔ یہ دیکھنے، حرکت کرنے، ذائقہ‘ بو یا گرمائش محسوس کرنے میں مدد دیتا ہے اور اس کا سائز چھوٹا ہوتا ہے۔ نر مچھروں کی زندگی کا دورانیہ مادہ کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔
مچھروں کے دانت نہیں ہوتے مگرمنہ کے ساتھ ایک لمبی اور نوکیلی ٹیوب جڑی ہوتی ہے۔ اس کے ذریعے یہ ڈنگ مارتے اور خون یا رس چوستے ہیں۔
مچھروں کے اپنے جسم میں خون نہیں ہوتا۔ اس کے برعکس ان میں ایک مادہ (hemolymph) ہوتا ہے جو خون کی طرح کام کرتا ہے۔ یہ ایک سیکنڈ میں300 سے 600 مرتبہ پروں کو پھڑ پھڑاتے ہیں جس کی وجہ سے کانوں میں بھنبھناہٹ سنائی دیتی ہے۔
مچھروں کی خوراک
آپ کو لگتا ہوگا کہ ہر مچھرکی خوراک انسانی خون ہے مگر یہ درست نہیں۔ مچھروں میں نر پھولوں کے رس کو خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں جبکہ مادہ رس کے ساتھ ساتھ خون بھی چوستی ہے۔خون سے حاصل ہونے والے اجزاء انڈوں کی پیداوار اور افزائش میں مدد دیتے ہیں۔
ہر مچھر انسانی دشمن نہیں کیونکہ کچھ صرف جانوروں مثلاً مچھلی، مینڈک اور پرندوں وغیرہ کے خون کو خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ یہ بھی مادہ ہی ہوتے ہیں۔
یہ شکار کیسے کرتے ہیں
مکھیوں اور اڑنے والے دیگرحشرات کی نسبت مچھروں کی پرواز سست ہوتی ہے اور یہ جہاں پیدا ہوتے ہیں اس مقام سے زیادہ دور نہیں جاپاتے۔ شکار کو ڈھونڈنے کے لئے یہ نظر کے علاوہ سونگھنے کی حس استعمال کرتے ہیں۔
اس عمل میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس اور پسینے میں خارج ہونے والے مادو ں کی بو ان کی مدد کرتی ہے۔ مثلاً ہمارے منہ اور ناک سے ہر وقت کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس خارج ہوتی ہے جو مچھروں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے اور وہ ہمیں ڈھونڈ لیتے ہیں۔ اسی طرح پسینے کی بو سے بھی یہ ہماری طرف متوجہ ہوتے ہیں۔
آپ نے دیکھا ہوگا کہ اگر دو افراد ایک ہی جگہ بیٹھے ہوں تو ان میں سے گہرے رنگ کے کپڑوں والے فرد کے پاس زیادہ مچھر ہوں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مچھر گرم اشیاء کو ترجیح دیتے ہیں اورگہرے رنگ گرمی کو زیادہ جذب کرتے ہیں۔ درجہ حرارت کو جانچنے کے لئے ان کے منہ کے گرد سینسرز لگے ہوتے ہیں۔
کاٹتے ہوئے ہمیں درد کیوں نہیں ہوتا؟
مچھر جب خون چوس رہے ہوتے ہیں تو اس لمحے ہمیں درد یا خارش محسوس نہیں ہوتی کیونکہ وہ ہماری جلد میں تھوک خارج کرتے ہیں جو جلد کو ہلکا سا سن کر دیتی ہے۔ جتنی دیر میں جلد اس تھوک کے ساتھ ری ایکٹ کر کے خارش محسوس کراتی اور دانہ بناتی ہے اس سے قبل مچھر اپنا کام ختم کرلیتے ہیں۔اس کے علاوہ اس میں ایسی پروٹین ہوتی ہے جو اس لمحے خون کے لوتھڑے بننے سے بچاتی ہے تاکہ وہ اسے باآسانی چوس سکیں۔
سوتے ہوئے مچھر کو کیسے پہچانیں
اگر آپ کو مچھر نظر آئے اور آپ معلوم کرنا چاہیں کہ وہ جاگ رہا ہے یا نہیں تو اس کی ٹانگوں اورجسم پر غور کریں۔ سوتے وقت اس کی پچھلی ٹانگیں لٹک جاتیں جبکہ جسم سطح (جہاں بھی یہ بیٹھے ہوں) کے قریب آجاتا ہے۔
interesting facts about mosquitoes, amazing facts about mosquitoes, machar k baray mai dilchasp baatein
