تحریر مدحت نسیم
گزشتہ دو دھائیوں میں کمپیوٹر ہماری زندگیوں میں اتنا زیادہ داخل ہو گیا ہے کہ اب اس کے بغیر زندگی ادھوری سی لگتی ہے۔ انٹرنیٹ اورسوشل میڈیا کی بدولت آج کے دور میںبچے ہوں‘ بڑے یا بزرگ‘ سب ہی اس کے اس قدر اسیر ہو گئے ہیں کہ ان کی زندگیوں میں کمپیوٹر کی اہمیت زندہ انسانوں سے بھی زیادہ ہوتی جا رہی ہے۔ سکول‘ کالج اور یونیورسٹیاں ہوں یا دفاتر، ہسپتال اورایئرپورٹ‘ ہر جگہ اس کا راج نظر آتا ہے۔ مشہور مقولہ ہے کہ زیادتی کسی بھی چیز کی ہو‘ نقصان کا باعث بنتی ہے۔ اسی اصول کے تحت کمپیوٹر نے بھی جہاں ہماری زندگیاں آسان بنا ئی ہیں‘ وہیں اس کے بے جا استعمال نے ہماری ذہنی اور جسمانی صحت کو بھی متاثر کیا ہے۔
تھکی تھکی سی آنکھیں
ماہرین امراض چشم کے مطابق اب تک کی تحقیقات سے ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس کی بنیاد پر کہا جا سکے کہ کمپیوٹر کے استعمال سے نظر کمزور ہوجاتی ہے‘البتہ اس کے زیادہ استعمال سے آنکھیں تھک ضرور جاتی ہیں۔انسانی آنکھ ایک منٹ میں تقریباً 15مرتبہ پلک جھپکتی ہے جس کے نتیجے میں اسے آرام میسر آتا ہے اور وہ خشک نہیں ہوتی۔ ماہرین امراض چشم کے مطابق کمپیوٹر،موبائل فون یا دیگرڈیجیٹل آلات کے استعمال کے دوران لوگ بہت کم مرتبہ پلکیں جھپکتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی آنکھیں تھکن کی شکار ہوجاتی ہیں۔ اس طرح کی تھکاوٹ کے لئے سی وی ایس(Computer Vision Syndrome) کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
مرض کی علامات
مندرجہ ذیل علامات تھکی ہوئی آنکھ کی نشاندہی کرتی ہیں:
٭نظر کا دھندلا جانا
٭چیزوں کا دو دو نظر آنا
٭آنکھوںکا خشک یا سرخ ہوجانا
٭آنکھوں میں خارش یاچبھن ہونا
٭سر میں درد کا ہونا
٭گردن ،کندھوں اور کمر میں درد ہونا
٭ آنکھوں پر دباؤ محسوس ہونا
کرنے کے کام
مندرجہ ذیل تدابیر پر عمل کر کے آنکھوں کو کمپیوٹر پر زیادہ دیر تک کام کرنے کے قابل بنایا جاسکتا ہے:
لینز کا استعمال
سلیکان لینز یاایکسٹینڈڈ ویئر لینز (extended wear lense) پہن کر زیادہ دیر کمپیوٹر یا ڈیجیٹل مشین استعمال کرنے سے آنکھوں میں خشکی یا خارش کی شکایت بڑھ جاتی ہے۔ اس تکلیف سے بچنے کے لئے درج ذیل ہدایات پر عمل کریں:
٭لینز اتار کر عینک استعمال کریں تاکہ آپ کی آنکھوں کو آرام مل جائے۔
٭رات کو لینز اتار کر سوئیں۔
٭لینز لگانے سے پہلے اور اتارنے کے بعدکھلے اور صاف پانی سے آنکھیں لازماً دھوئیں۔
روشنی کم سے کم
ٹیلی ویژن یا موبائل فون کی پس پردہ روشنی( بیک گراؤنڈ لائٹ )جتنی کم ہوگی‘ آنکھیں اتنی ہی پرسکون رہیں گی ۔ کمپیوٹر یا ٹی وی دیکھتے وقت اس بات کا دھیان رکھیں کہ کوئی دوسری روشنی اس کی سکرین پر نہ پڑے کیونکہ وہ منعکس ہوکر آپ کی آنکھوں پر پڑے گی جس سے وہ جلد تھک جائیں گی۔ اس لئے پہلی بات تو یہ ہے کہ رات کے وقت ان آلات کا استعمال کم سے کم کریں‘ اوراگرایسا کرنا ہی ہو تو کمرے کی کھڑکیوں اور دروازوں کے پردے پوری طرح کھچے ہونے چاہئیں تاکہ باہر کی روشنی سکرین پر نہ پڑسکے۔
کمپیوٹر پر حفاظتی سکرین لگوانے سے بھی سکرین سے نکلنے والی تیز روشنی سے آنکھوں کو محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔
کمپیوٹر سکرین کا فاصلہ
٭کام کے دوران کمپیوٹرسکرین اپنے بالکل سامنے رکھیں۔
٭کمپیوٹر سکرین سے 20 سے 28 انچ کے فاصلے پر بیٹھیں۔ سکرین کے بالائی کنارے کو آنکھوں کی سطح پررکھنے کے لئے اونچی کر سی استعمال کریں ۔
٭کمپیوٹر پر کام کے دوران آنکھیں بار بار جھپکیں یا کمپیوٹر کی سکرین تھوڑی جھکا کر رکھیں۔کوشش کریں کہ آنکھ اور سکرین کے درمیان تقریباً20ڈگری کا زاویہ بنے تاکہ آپ کو آنکھیں کم کھولنا پڑیں۔اس طرح ہوا اور روشنی ان میں سے کم گزرے گی اور وہ جلدی خشک نہیں ہونگی۔
٭کمپیوٹر کی سکرین کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔اس طرح اس پرپڑی ہوئی مٹی اور دھول آنکھوں کی جلن کا باعث نہیں بنے گی۔
آنکھوں کو وقفہ دیں
آنکھوں کو آرام دینے کے لئے ’’20۔20۔20‘‘ کا اصول اپنائیں۔اس کا مطلب یہ کہ ہر 20منٹ کے بعد20فٹ کی دوری پر پڑی چیز پر 20سیکنڈ تک نظر ڈالیں۔اس کے علاوہ کچھ دیر کے لئے آنکھیں بند کر لیں اور ہتھلیوں کی مدد سے انہیں دبائیں ۔اس طرح ان میں خون کی گردش بہتر ہوگی اور وہ تازگی محسوس کریں گی۔
اگرپلکیں جھپکنے کے باوجود آپ کو آنکھیں خشک محسوس ہوں تو بہتر یہ ہے کہ آپ روزانہ آنکھیں ضرور دھوئیں ۔اس کے لئے کسی برتن میں پانچ حصے پانی اور ایک حصہ بے بی سوپ یا شیمپو ملائیں اور اس محلول سے اپنی پلکوں اور پپوٹوں کو نرمی سے دھوئیں۔
اس کا طریقہ یہ ہے کہ اپنی آنکھیں بند کر لیں اور انگلیوں کے پوروں کی مدد سے اپنی پلکوں کو اچھی طرح ملیں۔ اس طرح سے ان پر موجود اضافی تیل دُھل جائے گا اور آنسو بھی زیادہ بہتر انداز میں بنیں گے۔مزیدبرآںکمپیوٹر‘ٹی وی ‘ ٹیبلٹ یا موبائل فون پر زیادہ دیر نظریںجمائے رکھنے کے بعد آنکھوں کے پٹھوں کی ورزش ضرور کریں۔ اس مقصد کے لئے پہلے آنکھ کی پتلی کو اوپر، نیچے، دائیں اوربائیں گھمائیں‘ پھر آنکھوں کو بند کر کے انہیں ہتھیلی کی مدد سے آہستہ آہستہ دبائیں۔ اس عمل سے آنکھوں کے پٹھوں کے کھچائو میں کمی واقع ہوگی اور ان کی کارکردگی بہتر ہو جائے گی۔اگر پھر بھی مسئلہ حل نہ ہو تو ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق مصنوعی آنسوؤں کا استعمال کریں۔
صحت بخش غذا
عام زندگی میں تھوڑی احتیاط اور مناسب خوراک ہمیں بہت سی بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔بعض سبزیوں اور پھلوں مثلاً سنگترہ، بلیوبیری، خوبانی اور گاجروں میں وٹامن اے، سی اور ای کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اس لئے ان کے استعمال سے آنکھ کی صحت بہتر رہتی ہے۔ سمندری خوراک میں سائمن مچھلی آنکھ کی چمک کو برقرار رکھنے میں اکسیر کا کام کرتی ہے لہٰذااسے اپنی خوراک کا حصہ ضرور بنائیں۔
آنکھیں قدرت کا انمول تحفہ ہیں جن کی وجہ سے یہ دنیا خوبصورت نظر آتی ہے۔ اگریہ کام چھوڑ دیں تو ہماری زندگی میں اندھیرا چھا جائے ۔ دیکھا گیا ہے کہ ہم بہت سی بیماریوں کو لاپروائی اور صفائی کے ناقص انتظامات کی وجہ سے خود دعوت دیتے ہیں۔اس لئے ہمیں چاہئے کہ آنکھوں کی صفائی کا خاص خیال رکھیں اور اگر ان میں کوئی مسئلہ ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
کمپیوٹر آج کے دور کی ایک اہم ضرورت اورانتہائی فائدہ مند چیزہے لہٰذا اس کے استعمال سے رکنا یا روکنا ممکن نہیں۔دوسری طرف اس کے زیادہ استعمال کے نقصانات بھی ہیں تاہم اس کے استعمال میں کچھ احتیاطیں برت کر ہم نہ صرف اس سے بھرپورفائدہ اٹھا سکتے ہیں بلکہ اپنی آنکھوں کی حفاظت بھی کر سکتے ہیں۔
