رنگوں میں تمیزمشکل

رنگوں میں تمیزمشکل

کائنات کی خوبصورتی اس کے رنگوں سے ہے جنہیں دیکھنے کے لئے قدرت نے ہمیں آنکھوں کی صورت میں ایک انمول تحفہ دیا ہے۔ آنکھیں دماغ کے بعد دوسرا پیچیدہ ترین عضو ہیں۔ ان میں دو طرح کے خلیے ہوتے ہیں جورنگوں کو دیکھنے اورچیزوں کی شکل اورسائز جانچنے میں مدد دیتے ہیں۔ رنگ دیکھنے والے خلیوں کی کئی ذیلی اقسام ہوتی ہیں۔ ان میں سے کسی ایک کی عدم موجودگی سے رنگوں میں فرق کرنے کی قابلیت متاثرہوتی ہے۔ اسے رنگوں کا نابیناپن یا سی وی ڈی کہا جاتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کے شکار افراد کچھ ایسے رنگوں میں فرق کی صلاحیت رکھتے ہیں جوعام لوگوں کے لئے ممکن نہیں۔ ایسے ہی کچھ افراد کو دوسری جنگ عظیم میں دشمن کے کیموفلاج حصوں کو دیکھنے کے لئے نہایت کامیابی سے استعمال کیا گیاتھا۔

آنکھوں کو رنگ کیسے نظرآتے ہیں؟

روشنی کی شعائیں جب کسی چیزپرپڑتی ہیں تووہ ایک رنگ کو چھوڑکرباقی سب کو اپنے اندرجذب کرلیتی ہے۔ جب غیرجذب شدہ رنگ کی روشنی منعکس ہوکرآنکھوں کی طرف پلٹتی ہے تو یہ اس کی شناخت کرتی ہیں۔ آنکھوں کی اس صلاحیت کی بدولت ہمیں تصویرکائنات میں مختلف رنگ دکھائی دیتے ہیں۔

غیرموزوں پیشے

مریضوں کی اپنی اوردوسروں کی حفاظت کو مدنظررکھتے ہوئے ان کے لئے کچھ پیشےغیرموزوں ہوتے ہیں مثلاً جہازاڑانا، بجلی کا کام کرنا، ریل گاڑی چلانا، فیشن اورڈیزائننگ،٭پیشہ ورانہ رنگ سازی اورآگ بجھانا وغیرہ۔

مرد زیادہ متاثرکیوں

برطانیہ میں کلربلائنڈ اویرنس کے نام سے ایک ادارہ ہے جو رنگوں کے نابینا پن سے متعلق آگاہی پھیلاتا ہے۔ اس کے مطابق دنیا بھرمیں ہر 12 مردوں میں سے ایک مرد جبکہ ہر200 عورتوں میں سے ایک عورت اس مسئلے کا شکار ہوتی ہے۔مردوں میں ایکس وائی اورعورتوں میں ایکس ایکس کروموسوم پائے جاتے ہیں۔ اگر یہ مرض موروثی ہوتو اس کا سبب ایکس کروموسوم میں موجود رنگوں کی شناخت کرنے والے جین کا نقص ہے۔ اس کے برعکس عورت کے ایک ایکس کروموسوم میں خرابی ہوبھی جائے تو دوسرے کروموسوم کی صحیح حالت میں موجودگی اسے اس مرض میں مبتلا ہونے سے بچا لیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مردوں میں اس کی شرح نسبتاً زیادہ ہے۔

علاج کے طریقے

موروثی مرض کا کوئی علاج نہیں۔ البتہ اگریہ کسی دوسری بیماری یا دوا کے مضراثرات کی وجہ سے ہوتوعلاج ممکن ہے۔ اس کے لئے مختلف طریقے جیسے رنگین فلٹرزاورکنٹیکٹ لینزاستعمال کئے جاتے ہیں ۔ان سے رنگوں کو چمکیلا اوربڑھکیلا کرکے مریض کورنگوں کی شناخت کے قابل بنایا جاسکتا ہے۔ رنگوں میں فرق نہ کرسکنے سے فرد کی عمومی صحت پر کوئی اثرنہیں پڑتا۔ت اہم بینائی کے حوالے سے اگرکوئی اورمسئلہ درپیش ہو تو بلاتا خیرماہرامراض چشم سے رجوع کرنا چاہئے ۔

مریضوں کے لئے ہدایات

اپنی زندگی کوآسان کرنے کے لئے اس مرض کے شکار افراد ان ہدایات پرعمل کریں

٭گھرپرموجود ان رنگین چیزوں پر لیبل لگائیں جنہیں شناخت کرنے میں انہیں مشکل پیش آتی ہے ۔

٭چیزوں کو رنگ کے بجائے ان کی ترتیب سے یاد رکھیں۔

٭ایسے ماہرین کی خدمات حاصل کریں جو مناسب تربیت اورمشقوں سے قدرتی طور پراس صلاحیت کو بہتر بنا سکیں۔

color blindness, color vision deficiency, contact lens, color filters

Vinkmag ad

Read Previous

گندم سے الرجی ‘علامات

Read Next

تھیلیسیمیا سے بچاؤ

Leave a Reply

Most Popular