Vinkmag ad

برین اینیوریزم کیا ہے

دماغ کو جسم کا ماسٹر آرگن یا باس کہا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ تمام کاموں کو کنٹرول کرتا اور انہیں منظم اندازمیں انجام دینے میں مدد دیتا ہے۔ اس کی بیماری ان تمام کاموں کو متاثر کرسکتی ہیں۔

سیریبرل یا برین اینیوریزم دماغ کی ایسی بیماری ہے جس میں دماغی شریانوں کا کمزور اور پتلا حصہ خون کے دباؤ کی وجہ سے پھول جاتا اور غبارے کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ ابھرے ہوئے اس حصے کو تکنیکی اصطلاح میں اینیوریزم کہتے ہیں۔ اینیوریزم کا سائز پانچ ملی میٹرسے کم ہو تو یہ چھوٹا، چھ سے 15 ملی میٹر تک ہو تو درمیانے سائزکا، 16 سے 25 ملی میٹر ہو تو بڑے سائز کا جبکہ اس سے بھی بڑا ہو تو دیو قامت  کہلائے گا۔

برین اینیوریزم فاؤنڈیشن، امریکہ کے مطابق یہ سالانہ پانچ لاکھ اموات کا سبب بنتا ہے۔ یہ مرض 35 سے60 سال کی عمر کے لوگوں میں زیادہ عام ہے تاہم بچوں کو بھی اپنا نشانہ بنا سکتا ہے۔ اس سے متاثر اور فوت ہونے والوں کی آدھی تعداد 50 سال سے کم عمر کی ہے۔مردوں کی نسبت خواتین میں اس کی شرح کافی زیادہ ہے۔ ان میں شریان کے متاثرہ حصے کے پھٹنے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔

مرض کی اقسام

اس کی بنیادی طور پر دو اقسام ہیں۔ پہلی (saccular aneurysm) اور سب سے عام پائی جانے والی قسم کو بیری اینیوریزم بھی کہا جاتا ہے۔ یہ خون کی حامل تھیلی بظاہر بیل سے لٹکی بیری کی طرح دکھائی دیتی ہے۔ دوسری قسم (fusiform) کی شکار شریان تمام سائیڈز سے پھولی ہوئی ہوتی ہے۔

برین اینیوریزم کی اقسام-شفانیوز

دماغی شریان کیوں پھولتی ہے

اس کی حتمی وجہ تو معلوم نہیں تاہم کچھ پیدائشی عوامل مثلاً پولی سسٹک کڈنی ڈیزیز، جسم کو خون فراہم کرنے والی بڑی شریان میں تنگی، کنیکٹو ٹشوز کی بیماریاں، شریانوں اور وریدوں کا آپس میں الجھاؤ اور فیملی خصوصاً بہن، بھائی یا ماں باپ میں مرض کی موجودگی کو اس سے وابستہ خیال کیا جاتا ہے۔ زیادہ عمر، ہائی بلڈپریشر (جس کا علاج نہ کیا گیا ہو)، تمباکونوشی، الکوحل،خصوصاً کوکین کا استعمال اس کے امکانات کو بڑھاتا ہے۔

مرض کی علامات

شریان کا معمولی سا حصہ پھولا ہوا ہو تو ممکن ہے کہ کوئی علامت ظاہر نہ ہو۔ تاہم اگر بڑے حصے میں یہ کیفیت ہو تو دماغ کے ٹشوز اور اعصاب پر دباؤ پڑ سکتا ہے۔ پھر ایک آنکھ کے اوپر اور پیچھے درد ہوتا ہے، آنکھ کی پتلی پھیل جاتی ہے، چہرے کی ایک سائیڈ سن ہو جاتی ہے اور دھندلا یا دو دو نظر آتا ہے۔ اس کے علاوہ مریض کو اچانک شدید سر درد ہوتا ہے جو کچھ دیر رہنے کے بعد ٹھیک بھی ہو جاتا ہے۔ جن مریضوں میں پھولی ہوئی دماغی شریان رِستی ہو یا مکمل طورپر پھٹ جائے ان میں یہ علامات ظاہر ہوتی ہیں:

٭سر کے متاثرہ حصے میں اچانک شدید درد ہونا۔

٭دھندلا یا دو دو نظر آنا۔

٭روشنی سے حساسیت ہونا۔

٭حواس کھو دینا۔

٭گردن میں اکڑاؤ پیدا ہونا۔

٭دورے پڑنا۔

٭ذہنی الجھاؤ کا شکار ہونا۔

٭اوپری پپوٹے کا جھک جانا۔

٭متلی اور قے ہونا۔

برین اینیوریزم کی علامت-شفانیوز

پھولی ہوئی شریانوں کی تشخیص اور علاج

مرض کی تشخیص کے لئے ابتدائی طور پر دماغ کا سی ٹی سکین، سی ٹی انجیوگرام، ایم آر آئی سکین اور ایم آر انجیوگرافی کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ دماغ اور حرام مغز کے گرد گردش کرنے والے مادے کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے۔ اگر ان سے مکمل معلومات حاصل نہ ہوں تو دماغ کا انجیوگرام کیا جاتا ہے۔ اس طریقہ کار میں ایک لمبی ٹیوب کو پیٹ اور ران کے درمیانی حصے (groin) یا کلائی کی شریان میں داخل کرتے ہیں۔ پھر اس کے ذریعے ایک رنگین مادہ گردن اور دماغ کی شریانوں میں داخل کیا جاتا ہے جو متاثرہ حصے کو نمایاں کرتا اورمرض کی تشخیص میں مدد دیتا ہے۔

علامات کو قابو کرنے اور پیچیدگیوں کو کم کرنے کے لئے مختلف ادویات دی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ علاج کے لئے زیادہ استعمال ہونے والے دو آپشنز یہ ہیں:

٭ایک خالی ٹیوب کو شریان میں داخل کیا جاتا ہے۔ پھر اس کے ذریعے مختلف آلات مثلاً دھاگوں کے گولے (coil) یا خون کا بہاؤ موڑنے والے آلے کو متعلقہ حصے میں منتقل کیا جاتا ہے۔ یہ خون کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا کرکے مسئلے کو حل کر دیتے ہیں۔ یہ مؤثر اور کم ضمنی اثرات کا حامل طریقہ ہے جو زیادہ تر استعمال ہوتا ہے۔

٭جن مریضوں کا علاج مذکورہ طریقے سے نہ ہو ان میں ایک دوسرا آپشن (surgical clipping) استعمال ہوتا ہے۔ اس میں متاثرہ شریان کی پہچان کر کے اس کے پھولے ہوئے حصے کی گردن پرکلپ لگا دیا جاتا ہے۔ اس سے اس تک خون کی فراہمی منقطع ہو جاتی ہے۔ اس کے ضمنی اثرات زیادہ ہوتے ہیں۔

سرجیکل کلپنگ ، برین اینیوریزم، شفانیوز

مرض کی پیچیدگیاں

شریان کا پھولا حصہ پھٹنے سے دماغ میں خون بہنے لگتا ہے۔ نتیجتاً خون میں نمک کی مقدارکا توازن بگڑ جاتا ہے اور دماغی خلیے سوجن کا شکار ہوتے ہیں۔ اس سے دماغ کو مستقل نقصان پہنچتا ہے۔

یہ خون دماغ اور حرام مغز کے گرد موجود مواد کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے۔ ایسے میں اس کی زیادہ مقدار جمع ہونے لگتی ہے جو دماغ پر دباؤ ڈال کر کوما اور دماغی موت کا سبب بنتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دماغ کے اہم حصوں تک خون کی فراہمی کم ہو جاتی ہے جس سے سٹروک کا خطرہ ہوتا ہے۔ مریض کو دورے بھی پڑ سکتے ہیں۔

بچاؤ کے لئے کیا کریں

اس مرض سے مکمل طور پر بچنا تو ممکن نہیں تاہم اس کے امکانات کو کم ضرور کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لئے ان ہدایات پر عمل کریں:

٭جن افراد کی فیملی میں یہ مرض ہو وہ اپنی سکریننگ اور ڈاکٹر کے تجویز کردہ ٹیسٹ ضرور کروائیں۔

٭تمباکونوشی کرتے ہیں تو اسے چھوڑ دیں۔ ایسا کرنا بعض افراد کے لئے آسان نہیں لہٰذا وہ ابتدائی طور پر اسے کم کرنے کی کوشش کریں۔

٭بڑھا ہوا بلڈ پریشر بھی اس مرض کے امکانات کو بڑھاتا ہے لہٰذا اسے قابو میں رکھیں۔ اس کے لئے کھانے میں نمک کی مقدار کم کردیں، زیادہ سے زیادہ سبزیاں اور پھل کھائیں، صحت مند وزن برقرار رکھیں اور باقاعدہ ورزش کریں۔

brain aneurysm, Cerebral Aneurysms, symptoms of brain aneurysm, brain anuerysm treatment, bulge in a blood vessel, brain disease, dimagh ki rag phool jana, dimagh ki rag phat jana, health , shifanews

Vinkmag ad

Read Previous

زچگی کے بعد کتنا آرام کریں

Read Next

جھریاں کیوں پڑتی ہیں

Leave a Reply

Most Popular