Vinkmag ad

بلڈ شوگر ٹیسٹ

لیبارٹری ٹیسٹ کی بدولت بہت سی بیماریوں کی تشخیص وقت پر ہو جاتی ہے جس کے بعد مریض کا علاج آسان ہو جاتا ہے۔ ذیابیطس آج کل بہت عام ہے ۔ اس کی تشخیص کے لئے مندرجہ ذیل ٹیسٹ کئے جاتے ہیں :

کسی بھی وقت ٹیسٹ
(Random Glucose Test)
انسانی جسم میں شوگر لیول کی تشخیص کے لئے کیا جانے والایہ ابتدائی ٹیسٹ ہے۔ بیماری کی مکمل تشخیص کے لئے صرف اس کے فراہم کردہ نتائج پر اعتماد کرنا کوئی عقلمندی نہیں ہے۔ کیونکہ کھانے کی قسم‘ اس کی مقدار اور ٹیسٹ کے درمیان گزرا ہواوقت اس کے نتائج کو متاثر کرتے ہیں ۔اس مقصد کے لیے مریض کے خون کا نمونہ (sample) لیا جاتا ہے ۔ ٹیسٹ کے مطابق نارمل آدمی کے خون میں شوگر کی سطح 140ملی گرام سے کم ہونی چاہیے۔

دو گھنٹوں بعد ٹیسٹ
(Glucose pp 2 hours)
اس ٹیسٹ میں مریض کے خون کا نمونہ کھانے یا ناشتے کے دو گھنٹے بعدلیا جاتا ہے۔اس ٹیسٹ میں شوگر کی نارمل سطح140ملی گرام سے کم ہونی چاہئے۔رینڈم گلوکوز ٹیسٹ کی نسبت یہ ٹیسٹ زیادہ بہتر ہے۔
خالی پیٹ ٹیسٹ
(Fasting Glucose Test)
خون کے اس ٹیسٹ کے بارے میں مریض کو کہا جاتا ہے کہ وہ اس کے لئے لیبارٹری آنے سے 8سے 10گھنٹے قبل خالی پیٹ رہے۔ ایک نارمل انسان کے خون میں شوگرکی سطح 100ملی گرام سے کم ہوتی ہے لیکن بیماری کی صورت میں یہ سطح بڑھ کر125ملی گرام تک پہنچ جاتی ہے۔ اس سے ذیابیطس کا مرض ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں رائے قائم کی جاتی ہے۔

گلوکوز کی برداشت کا ٹیسٹ
Glucose Tolerance Test))
یہ ٹیسٹ خالی پیٹ کیا جاتا ہے جس کے لئے متعلقہ فردکوناشتے سے پہلے لیبارٹری آنا ہو گااس کے بعد فاسٹگ شوگر کا جائزہ لیا جائے گا۔اس دوران وہ صرف پانی پی سکتا ہے۔
ٹیسٹ کے لیے مریض کو50یا75گرام گلوکوز پانی میں گھول کر پلایا جاتا ہے اور اس کے ایک گھنٹے بعد خون کا نمونہ لے کر ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔اس کے ذریعے شوگر کی بیماریوں کی تشخیص کی جاتی ہے۔ حاملہ خواتین کو یہ ٹیسٹ لازماً کروانا چاہیے تاکہ ان کے رحم میں موجود بچے کی صحت کو محفوظ بنایا جا سکے ۔اس میں فاسٹنگ شوگر 100سے کم جبکہ دو گھنٹے بعد 140سے کم ہونی چاہیے۔
ایچ بی اے ون سی(Hb A1C)
یہ خون کاایک ٹیسٹ ہے جس کے ذریعہ خون میں پچھلے تین مہینے کی شوگر کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ایک نارمل آدمی کے لئے اس کی سطح 5.7 سے کم ہونی چاہیے لیکن جن افرادمیں اس کی سطح اس سے بڑھ جائے تو وہ ذیابیطس کی زد میں آسکتے ہیں۔ بیماری کی صورت میںیہ سطح 6.5 سے بڑھ جاتی ہے جس کا مطلب ہے کہ فر دذیابیطس کاشکار ہے۔ اس ٹیسٹ کے ذریعہ باآسانی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مریض کی شوگر کس حد تک قابو میں ہے۔اس کے لیے مریض کا خالی پیٹ ہونا ضروری نہیں ہے۔

گلوکوز میٹر
گھریلو سطح پر استعمال ہونے والے گلوکوزمیٹرزکو ذیابیطس کی حتمی تشخیص کے لئے قابل اعتماد قرار نہیں دیا جاتا۔ اس لئے اس ضمن میں اس پر انحصار مت کریں اورڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ حتمی طور پر اس مرض کے ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کیا جا سکے۔

Vinkmag ad

Read Previous

پھلوں میں موجود کیلوریز

Read Next

بلوغت کی علامات اور مسائل بچیاں کیا کریں

Leave a Reply

Most Popular