کہیں دیر نہ ہو جائے ہیجان کو لگام مگر کیسے؟

عام طور پر’’emotions‘‘ کے لئے اردو میں ’’جذبات ‘‘ کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے لیکن نفسیات کی روسے دیکھاجائے تو یہ لفظ اس کی کماحقہ‘ ترجمانی نہیں کرتا۔ تکنیکی اعتبار سے۔’ہیجان‘ اس کے قریب ترین لفظ ہے جو ایک پیچیدہ عمل یا کیفیت ہے جو خیالات‘ تاثرات اور جذبات کے ملنے سے پیدا ہوتی ہے ۔خیالات کا تعلق ہمارے حواسِ خمسہ یا بیرونی دنیا سے ہے جن کے ذریعے ہمارے اندر تاثرات‘ جذبات یا ہیجانات جنم لیتے ہیں۔
آسان الفاظ میں یوں سمجھ لیں کہ جذبات جب کنٹرول میں نہ رہیں یا ہمیں اندر سے بے حوصلہ کر دیں تو ہماری پوری زندگی متاثر ہونے لگتی ہے۔ آپ نے سنا ہو گا کہ فلاں شخص بڑا جذباتی ہے‘ غصے میں آپے سے باہر ہوجاتاہے اور اگر اس کا کسی اورپر بس نہ چلے تو اندرونی طور پرشدید ذہنی تنائو یا مایوسی کا شکار ہو جاتا ہے۔ناپسندیدہ بات پر جذبات میں آجانا فطری بات ہے لیکن ان میں غیرمعمولی اتار چڑھائو کے شکار لوگ اکثر اوقات مختلف ذہنی اور عملی مسائل میں گھرے رہتے ہیں۔ اس کے برعکس جو لوگ اپنے جذبات کو قابو میں رکھنے کا فن جانتے ہیں‘ وہی زندگی میں کامیاب بھی رہتے ہیں۔ یوں یہ ہم سب کے لئے ایک اہم معاملہ ہے۔
ہیجانی کیفیات کے شکار افراد کے لئے ماہرینِ نفسیات مختلف طرح کے علاج ( تھیراپیز) تجویزکرتے ہیں جن میں سے ایک ای ایس ٹی (Emotional Schema Therapy)کہلاتیہے۔ اگرچہ ’’ای ایس ٹی‘‘ اس حوالے سے بہت کارگر ثابت ہوتی ہے مگر اس کی اثرپذیری کا انحصار بڑی حد تک مریض کے پرعزم ہونے پر بھی ہے۔مزیدبرآں یہ بھی یاد رکھیں کہ کسی بھی نفسیاتی علاج یا تھیراپی کا اثر ایک دن‘ہفتے یا مہینے میں ظاہر نہیں ہوتا بلکہ اس کے لئے زیادہ وقت درکار ہوتاہے۔’’ای ایس ٹی‘‘ کی چند اہم تکنیکیں درج ذیل ہیں:
اپنے آپ کوقبول کریں
قدرت نے ہر شخص کو منفرد پیدا کیا ہے لہٰذا مختلف لوگوں کی سوچ ‘ حالات‘خیالات اور احساسات بھی مختلف ہوتے ہیں۔اس لئے سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ دوسروں سے اپنا موازنہ کبھی نہیں کرنا چاہئے۔اگر ایک شخص اپنے آپ کو’’ جو ہے، جیسے ہے‘‘ کی بنیاد پرتسلیم کر لیتا ہے تو سوچ کا یہ رخ اسے اپنے جذباتی مسائل سے نپٹنے میں خاصی مدد دیتا ہے۔مثلاً اگرکسی فرد کو غصہ زیادہ آتا ہے تو اس حقیقت کو تسلیم کرنا اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کی طرف پہلا قدم ثابت ہو سکتا ہے۔ اس لئے سب سے پہلے اپنے ان جذبات اور ہیجانات کو سمجھیں جو مسائل کا سبب بن رہے ہیں اور پھر انہیں تسلیم کریں تاکہ آپ ان سے چھٹکارے کی طرف بڑھ سکیں۔
اچھے وقت کویاد کریں
جب آپ دکھی ‘ غمگین یا کسی بھی ہیجانی کیفیت میں ہوتے ہیں توآپ کو ساری دنیا بری لگنے لگتی ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ہر شخص نے اچھا وقت بھی گزارا ہوتا ہے لیکن اس لمحے میں وہ نظروں سے اوجھل ہو جاتا ہے ۔ ایسی کیفیت سے نکلنے کے لئے اچھے وقت کو یاد کریں اور یہ بھی ذہن میں لائیں کہ وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا۔ یہ اپنے منفی جذبات کو کم کرنے کا ایک آسان طریقہ ہے جسے ہر کوئی استعمال کر سکتا ہے۔ اگر ہم منفی جذبات کو ’’منفی توانائی‘‘ قراردیں تو ہمارا ہدف اسے مثبت توانائی میں بدلنا ہوناچاہئے۔ خوشی اور سکون کا باعث بننے والے جذبات مثبت توانائی کو بڑھاتے اور منفی جذبات کو ختم کرتے ہیں۔
منفی سوچ کو چیلنج کریں
سوچ وہ پہلی چیز ہے جو جذبات کو انگیخت کرتی اور اسے ہیجان میں بدلتی ہے ۔قدرت نے انسان کو یہ صلاحیت بخشی ہے کہ وہ اپنے دماغ میں پیدا ہونے والی سوچ کی لہروں کو چیلنج کر سکتا ہے لہٰذا خود کو  ہیجانی کیفیت سے باہر لانے کے لئے اس صلاحیت کو بروئے کار لائیے۔ جو لوگ یہ کام خود نہیں کر پاتے‘ ان کے لئے ماہرین نفسیات  سی بی ٹی(Cognitive Behaviour Therapy)استعمال کرتے ہیں جس میں یہی کام کیا جاتا ہے ۔جب اسے یہ احساس ہوتا ہے کہ اس کے دلائل وزنی نہیں تو وہ اس کیفیت سے باہر آنے لگتا ہے۔
نہ چاہتے ہوئے بھی بار بار ذہن میں آنے والے خیالات کونفسیات کی زبان میں گھس بیٹھئے (intrusive)خیالات کہا جاتا ہے۔ان گھس بیٹھیوں کوللکاریں اوران کے متبادل مثبت خیالات پر دھیان دیں۔مثلاً اگر کسی کے ذہن میں بار بار بیوی یاکسی کمزور کو تھپڑ مارنے کا خیال آتا ہے تو اس خیال کو چیلنج کیا جائے اور خود کو سمجھایا جائے کہ کیا تھپڑ مارنا اظہار محبت سے زیادہ کارگرشے ہے؟کیا تھپڑ مار نے کے بعد غصے ہمیشہ کے لیے اتر جائے گا؟اس پر متعلقہ فرد کا ردعمل اس کی توقع سے کہیں زیادہ شدید بھی ہو سکتا ہے ۔ ایسے میں جو مسائل پید اہوں گے‘ انہیں کون اور کیسے حل کرے گا؟ کیا آپ کو دوبارہ اس سے معذرت کر کے اپنی حرکت کا ازالہ تو نہیں کرنا پڑے گا‘ وغیرہ وغیرہ۔
دن کا برا آغاز
آپ نے بہت سے لوگوں کو یہ کہتے سنا ہو گا کہ’ ’آج پورا دن خراب گزرے گا‘ اس لئے کہ صبح سویرے ہی کسی سے لڑائی ہو گئی‘‘یا ’’فلاں نے صبح صبح میراموڈ خراب کر دیا۔‘‘یہ لوگ دن کے آغاز پر کسی کے نامناسب رویے سے پیداشدہ احساس کو نہ صرف سینے سے لگا لیتے ہیں بلکہ دن بھر اسے پالتے رہتے ہیں۔اس کے نتیجے میں ان میں غصے‘ خوف‘اضطراب یا مایوسی جیسے جذبات پنپنے لگتے ہیں۔انہیں سمجھنا چاہئے کہ جذبات وقتی شے ہیں لہٰذاانہیں کبھی خود پر سوار نہیں کرنا چاہئے۔ اگر آپ غصے میں ہیں تو چند لمحوں کے بعد آپ کا موڈ ٹھیک بھی ہو سکتا ہے۔
خود پر منفی لیبل نہ لگائیں
’’میں بہت جذباتی ہوں‘، ’’میں بہت غصے والا/والی ہوں‘‘یا ’’میں ٹنیشن بہت لیتا/لیتی ہوں‘‘۔ آپ نے لوگوں سے اس طرح جملے اکثر سنے ہوں گے۔ اپنے آپ پر اس طرح کا لیبل لگادینا اس کیفیت سے چھٹکارا پانے کے راستے میں بہت بڑی رکاوٹ ہے ۔ یہ بات سمجھنے کی ہے کہ آپ پیدائشی طور پر ایسے نہیں تھے بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ ایسے ہوئے ہیں۔ جب یہ سیکھا ہوا رویہ ہے تو اس کے برعکس رویہ بھی سیکھا جا سکتا ہے ۔یاد رکھئے کہ کوئی بھی جذبہ فی نفسہٖ منفی نہیں ہوتا بلکہ ہم اسے خودمعنی رخ دیتے ہیں۔غصہ آنا‘ٹینشن ہونا‘جذباتی ہو جانا منفی جذبات تب بنتے ہیں جب ہم انہیں’ ٹیگ ‘کر دیتے ہیں۔ ایسے میں آپ دوسرے رخ پر سوچنے کی زحمت ہی نہیں کرتے‘ اس لئے کہ آپ تو بزعم خود ہیں ہی ایسے۔ اس لئے خود پر کبھی کوئی منفی لیبل مت لگائیں اوردوسروں کے سامنے تو خاص طور پر اس سے بچیں۔
الغرض‘ اگر آپ چاہیں تو تھوڑی سی توجہ اور محنت سے اپنی ہیجانی کیفیات سے باہر آ سکتے ہیں۔جس طرح ریل گاڑی کا کانٹا بدلنے سے گاڑی دوسری طرف نکل جاتی ہے‘ اسی طرح اپنی سوچ کا زاویہ بدلنے سے آپ کی زندگی کی گاڑی بھی خوشگوارموڑ مڑ سکتی ہے ۔

Vinkmag ad

Read Previous

چہرے کے داغ دھبے چاند پر داغ

Read Next

جب کندھا اکڑ جائے

Most Popular