نئی زندگی‘نئی ا مید

بچے کے بارے میں بری بری خبریں سننے کے بعدماں میں اتناحوصلہ نہیں تھا کہ اسے دیکھ سکے لہٰذا وہ اسے دیکھے بغیر ہی گھر چلی گئی۔ دوسری طرف ڈاکٹروں نے امید کا دامن نہ چھوڑا اور علاج جاری رکھا۔اور پھر وہ وقت بھی آیا جب حالات نے پلٹا کھا لیا۔ ماں کے بقول ’ اپنے بچے کو زندہ دیکھ کرمجھ سے بولا ہی نہ گیا۔آنسو تھے کہ بہے جارہے تھے۔ میں خدا کی شکرگزار ہوںکہ اس نے میرا بچہ مجھے دوبارہ لوٹادیا۔‘سچ ہے کہ جب امید کے سب در بند ہو جائیں‘ تب بھی ایک در کھلا رہتا ہے۔ ایک اور سچی داستان‘
حفیظ درویش کے قلم سے


ای ایم فوسٹر نے کہا تھا کہ انسانی زندگی میں پانچ بڑے حقائق پیدائش،خوراک ، نیند ، محبت اور موت ہیں۔ ہر انسان ان پانچ مراحل اور ضروریات سے گزرتا ہے اورانہی سے انسانی زندگی عبارت ہے۔ شکیلہ کے ہاں ایک نئی زندگی کا پہلا مرحلہ شروع ہونے کو تھا۔ دوسرے بچے کی متوقع پیدائش کی خبر سے پورے خاندان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی۔ہر کوئی بہت خوش تھا اور ننھے مہمان کو اپنے بازوں میں لینے کے لئے منتظر تھا ۔ شکیلہ کے چار سالہ بیٹے کو ایک ساتھی مل جاناتھاجبکہ دادی کی تنہائی کو دور کرنے کے لئے ایک اور فرشتے نے آناتھا‘ اس لئے کہ ان کا بڑا‘ چار سالہ نواسہ اب سکول جانا شروع ہو گیا تھا۔
باپ کی خوشی بھی دیدنی تھی اور وہ ننھے مہمان کے لئے کپڑوں کی خریداری میں اپنی بیگم کی مدد کررہا تھا۔ابھی بچے کی پیدائش میں دو ماہ باقی تھے کہ حالات نے کروٹ بدلی۔ حمل بالکل ٹھیک جا رہا تھا اور خاتون اس حوالے سے کافی احتیاط برت رہی تھی۔پھر اچانک ایک دن شکیلہ کو اپنے پیٹ میں درد محسوس ہوا۔ اس نے اسے معمول کی تکلیف سمجھا۔ جب درد بڑھتے بڑھتے ناقابل برداشت ہونے لگا تو اس نے اپنے شوہر کو فون کیا تاکہ وہ اسے ہسپتال لے جاسکے۔
ان کے شوہر انجینئر عتیق الرحمان ٹکسیلا کے ایک کالج میں لیکچرار کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں ۔وہ فوراً گھر پہنچے اور بیگم کو شفا انٹرنیشنل ہسپتال لے جا کر دم لیا۔چیک اَپ کے بعد پتہ چلا کہ شکیلہ کا بلڈ پریشر بہت بڑھ گیاہے ۔ ان کی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں ہسپتال میں داخل کرلیا گیا۔چند گھنٹوں کے بعد ڈاکٹروں نے فیصلہ کیا کہ بچے کی پیدائش آپریشن کے ذریعے کرنا پڑے گی‘ اس لئے کہ بلڈ پریشر کی زیادتی بچے اور ماں دونوں کے لئے انتہائی خطرناک تھی۔یہ سب اتنا جلدی ہواکہ ہرکوئی حیران رہ گیا۔ میاں کے الفاظ میں:
©” میرے لئے یہ سب کچھ بہت حیران کن تھاکیونکہ صبح کام پر جانے سے پہلے میں بیگم کو بالکل صحیح حالت میں چھوڑ کر گیا تھا اور چند گھنٹے بعد وہ انتہائی تشویشناک حالت میں میرے سامنے تھی۔“
آپریشن کا مطلب بچے کی قبل از وقت پیدائش تھی جس کی اپنی پیچیدگیاں ہوتی ہیں لیکن اس کے سوا کوئی چارہ بھی نہ تھا۔اسی رات نوبجے آپریشن ہوااوران کے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا۔بچے کی حالت انتہائی خراب تھی اور وہ کافی کمزور بھی تھا لہٰذا اسے بچوں کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں منتقل کردیاگیا۔اس کے باپ کے بقول بچہ بہت زیادہ خراب حالت میں تھا اوراس میں زندگی کی رمق نہ ہونے کے برابر تھی۔
جب عتیق نے بچے کی حالت کے بارے میں بیگم کو بتایا تو وہ رونے لگی۔شفا نیوز کے ساتھ اپنے احساسات شیئر کرتے ہوئے شکیلہ نے بتایا ’میں نے اپنے بچے دیکھا بھی نہیں تھا۔ جن حالات سے وہ گزررہاتھا ‘وہ میرے لئے ناقابل برداشت تھے۔اس وقت میری یہی آرزو تھی کہ کاش!یہ سب کچھ میرے بچے کے ساتھ نہ ہوا ہوتا۔‘
صحت مند بچے کی پیدائش کے لئے ضروری ہے کہ ماں کی اپنی صحت بھی اچھی ہو۔بچوں کی قبل از وقت پیدائش کے ذمہ دار عوامل میں انفیکشن، ماں میں غذائیت کی کمی،حادثات، دوہرا حمل اور ماں کا بہت کم عمر یا زیادہ عمرکی ہونا شامل ہیں۔
ماہرامراض بچگان ڈاکٹر مظہر حسین راجہ اس وقت ہسپتال میں بچے کی دیکھ بھال کے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ انہوں نے شفانیوز کو بتایاکہ یہ بچہ اپنے وقت سے چھے ہفتے پہلے دنیا میں آیا تھااور اسے کئی قسم کی پیچیدگیوں کا سامنا تھا۔ ان کے مطابق ہر 1000 بچوں میں سے 10 بچے قبل از وقت پیدا ہوتے ہیں اور ان میں سے بیشتر مختلف قسم کے مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں۔
قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو زیادہ تر سانس اور خوراک لینے میں دشواری کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ ان کے جسمانی نظام پوری طرح سے تشکیل نہیں پائے

Vinkmag ad

Read Previous

کیا پپیتا ڈینگی کا توڑ ہے؟

Read Next

BELIEVE IT OR NOT: Antibiotics & Pregnancy, Oral Hygiene & Braces, Tea & Dryness

Leave a Reply

Most Popular