جلنا یا جھلسنا فوری طور پر کیا کریں

یہ بات دنیا بھر میں تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ برا وقت کبھی بتا کر نہیں آتا لہٰذا ہمیں اس کے لئے بروقت تیار رہنا چاہئے۔حادثات میں جاں بحق یا زخمی ہونے والوں کی شرح دہشت گردی کا شکار بننے والوں سے بھی زیادہ ہے ۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ حادثات گھر سے باہر ہی نہیں‘ اندر بھی پیش آجاتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ بجلی کا کرنٹ لگنے‘ ہیٹر‘گیزر یا چولہے کے استعمال میں بے احتیاطی کے باعث جل یا جھلس جانے کے واقعات اکثر سامنے آتے رہتے ہیں ۔اس لئے ہر شخص کو یہ آگہی دینا ضروری ہے کہ اگر آگ لگ جائے تو کیا کرنا چاہئے تاکہ نقصان کم سے کم ہو اور مریض کی جان بچائی جا سکے۔

جلنے کے چار بڑے اسباب آگ‘ بجلی‘بھاپ اور کیمیائی اشیاء ہیں۔ اس کے علاوہ جلنے کی وجہ سے ہونے والے نقصان کے تین درجے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں :

پہلے درجے کا جلنا
پہلے درجے کے جلنے سے مراد جلد کی اوپری سطح کا جلناہے۔ ایسے میں متاثرہ جگہ سرخ ہو جاتی ہے لیکن اس پر آبلے نہیں پڑتے۔زخم ٹھیک ہونے میں پانچ سے چھ دن لیتا ہے۔
طبی امداد:جلے ہوئے حصے سے چپکی ہوئی کسی چیز کو ہرگز کھینچ کر الگ نہ کریں۔ اس پر 10سے 15منٹ تک پانی ڈالیں اور براہ راست برف لگانے سے اجتناب کریں۔اس کے بعد جلے ہوئے مقام پر اچھی سی کریم لگا لیں اور کسی صاف کپڑے سے صاف کر کے ڈھانپ دیں۔
دوسرے درجے کا جلنا
دوسرے درجے کے جلنے سے مراد جلد کا جلنا ہے۔اس میں جلد کی اندرونی تہہ جلتی ہے جس سے متاثرہ جگہ پر آبلے پڑتے ہیں۔ آپ چھالے نہ پھوڑیں ورنہ اس میں جراثیم داخل ہو کرانفیکشن کا باعث بن جائیں گے ۔ اس قسم کے جلنے میںعموماً داغ باقی رہ جاتے ہیں۔ اس سے پہلے کہ جلا ہوا حصہ سوج جائے‘ احتیاط سے زیور،گھڑی اور انگوٹھی وغیرہ اتار لیں۔
طبی امداد:متاثرہ جگہ کو صاف کریں ۔جلے ہوئے حصے پر روئی یا ریشے والی چیز نہ رکھیں اور اس مقام کو قدرے اونچارکھیںتاکہ سوجن کم سے کم ہو۔اگر جلنے والا حصہ ہتھیلی کی مقدار سے زیادہ ہو توابتدائی طبی امداد کے بعد مریض کو فوراًہسپتال لے جانا چاہیے۔

تیسر ے درجے کا جلنا
اس سے مراد جلد اور اندرونی اعضا کا جلناہے۔اس قسم میں چونکہ اعصاب متاثر ہوتے ہیں لہٰذا درد محسوس نہیں ہوتااور نہ ہی آبلے پڑتے ہیں۔اگر جسم کا 90فیصد حصہ متاثر ہو جائے تو اس کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
طبی امداد:تیسرے درجہ یعنی شدید جلنے کی صورت میں مریض کی سانس اور دل کی دھڑکن دیکھتے رہیں۔ اگر دل کی دھڑکن اور سانس بند ہو تو مصنوعی سانس دینے کی کوشش نہ کریں اور فوراًہسپتال لے جانے کا بندوبست کریں۔

بجلی سے جلنا
بجلی سے جلنے کی صورت میں مندرجہ ذیل اقدامات کئے جائیں :
٭اس سے پہلے کہ آپ طبی امداد دیں‘ یہ ضرور دیکھ لیں کہ خود آپ کو تو کوئی خطرہ نہیںہے۔
٭بجلی کی تر سیل ختم کریں ۔ اس کے لئے پلگ کو ساکٹ سے نکال دیں یامین سوئچ بند کریں۔
٭متاثرہ فرد کو بجلی کی تار وغیرہ سے الگ کریں۔اس کے لیے لکڑی کی کسی چیز پر کھڑے ہو ں‘ربڑ کے جوتے پہنیںاور لکڑی کی چھڑی وغیرہ سے بجلی کے تار کو اس شخص سے دور کریں۔

طبی امداد:بجلی سے جلنے والے افراد چکر اکر بے ہوش ہوتے ہیں لہٰذا متاثرہ فرد کا سانس او ر اس کے دل کی دھڑکن چیک کی جائے اور اگر وہ ہموار نہ ہو تو اسے بحال کیا جائے۔ ایسے میں بعض اوقات جلدپر جھلسنے کے نشانات بھی ہوتے ہیں۔ اگر ایسا ہوتو جتنا جلدی ممکن ہو سکے مریض کو ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔

آگ لگنے کی صورت میں کیا کریں
اگر کسی شخص کو آگ لگی ہو تو مندرجہ ذیل کام کریں:
٭اس شخص کو فوراً زمین پر گرایا جائے۔
٭آگ کو پانی ڈال کر بجھا دیں۔پانی نہ ہونے کی صورت میںکسی اونی کمبل یا موٹے سوتی کپڑے سے لپیٹ دیں۔اگر پٹرول وغیرہ سے آگ لگی ہوتو اس پر پانی نہ ڈالیں۔
٭اگر جلنے والا شخص اکیلا ہو تووہ خود کو زمین پر گرا کر کروٹیں لے اور بھاگنے کی کوشش نہ کرے ورنہ آگ مزید بھڑک جائے گی ۔
اہم احتیاطیں
٭کیمیائی اشیاء کو احتیاط سے استعمال کریں۔ اگر وہ جسم کے کسی حصے پر گر جائیں یا ان کی چھینٹ آنکھ میں چلی جائے تو متاثرہ حصے کو10 سے 15 منٹ تک پانی سے دھوئیں۔اگر ہاتھ پر تیزاب یا بلیچ گر جائے تو اسے سرکے سے دھونا بہتر رہتا ہے۔اگر مسئلہ زیادہ ہو تو فوری طورپر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
٭اکثر بچے گرم دودھ یا پانی سے جل جاتے ہیں ۔خواتین کو چاہیے کہ کچن میں بچوں کو اٹھائے ہوئے نہ جائیں اورچولہے کے قریب بچوں کو نہ جانے دیں۔
٭کھانا پکاتے ہوئے خواتین اکثر اپنا ہاتھ بھاپ سے جلا لیتی ہیں۔ انہیں چاہیے کہ ہانڈی کا ڈھکن ایک طرف سے اٹھائیںتاکہ بھاپ نکل کر ان کے ہاتھ پر نہ آئے۔
٭اکثر گھروں میں پانی کو گرم کرنے کے لیے الیکٹرک گیزر استعمال ہوتے ہیں۔اس میں خرابی کی صورت میں کرنٹ لگنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس لیے ان کی دیکھ بھال کرواتے رہیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

لال بیگوں‘چھپکلیوں اورچوہوں سے باورچی خانہ بچائیں

Read Next

سردیوں کا خاص تحفہ لذیذ بادام

Leave a Reply

Most Popular