لال بیگوں‘چھپکلیوں اورچوہوں سے باورچی خانہ بچائیں

اکثرلوگ سمجھتے ہیں کہ صحت ڈاکٹر کی دوا اور علاج سے ہی حاصل ہوتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ صحت کا معاملہ گھر سے شروع ہوتا ہے۔ اس لئے گھر کے یونٹ کو ہی نگہداشتِ صحت کے پہلے مرکزکامقام ملنا چاہئے ۔اس تناظر میں ایسے انتظامات کی ضرورت ہے جن کی مدد سے بیماریوں اور گھر کے اندر ممکنہ حا د ثا ت سے بچا جا سکے ۔باورچی خانے کو کیڑے مکوڑوں سے پاک رکھنے کے لئے آج کل بہت سی چیزیں دستیاب ہیں لیکن اس کے لئے ہماری نانیاں دادیاں جو کچھ کرتی تھیں وہ آج بھی قابل عمل ہی نہیں‘ قابل ترجیح بھی ہے ۔اس سلسلے میں کچھ آزمودہ ٹوٹکے مندرجہ ذیل ہیں:

لال بیگوں سے چھٹکارا
باورچی خانے کی صفائی اچھی طرح سے کیجئے۔ اسے فینائل سے دھوئیے اور سوتے وقت خشک جگہ پرکیڑے مار پائوڈر چھڑک کر دروازہ بند کردیجئے‘ صبح آپ کو بے شمارلال بیگ مردہ نظر آئیں گے۔
دوتین دن اس پر عمل کے بعد آپ ایک کپ میدہ‘ایک کپ خشک دودھ‘ پسی ہوئی چینی اور بورک پائوڈر لیں ۔ چاروں چیزیں ایک ہی کپ سے باری باری ماپ کرآپس میں ملالیں۔اس میں تھوڑا سا پانی ملاکر بیر کے برابرچھوٹی چھوٹی گولیاں بنائیں اور انہیں مختلف جگہوں پر رکھ دیں‘چند روز میں کاکروچ غائب ہوجائیں گے۔ ہر تیسرے مہینے نئی گولیاں بنا کررکھیے۔ان گولیوں کو آپ فریج میں بھی رکھ سکتی ہیں‘ اس لئے کہ چھوٹے چھوٹے کاکروچ بعض اوقات فریج میں بھی گھس جاتے ہیں۔

تختوں پر خاکی کاغذ
باورچی خانے کی صفائی بہت ضروری ہے‘ ورنہ گندگی کی وجہ سے پیدا ہونے والے جراثیم کھانے پینے کی چیزوں کو بھی آلودہ کر دیں گے۔ مہینے بھر میں کم از کم ایک بار درازوں کوضرور صاف کیجئے اور شیلف صاف کرکے ان پر اخباری کاغذوں کی بجائے وہ خاکی کاغذ رکھئے جو بچوں کی کاپیوں پر چڑھانے میں استعمال ہوتے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ لال بیگ وغیرہ اخباری کاغذوں پر زیادہ آتے ہیں اور خاکی کاغذوں سے دور بھاگتے ہیں۔انہیں بچھانے سے پہلے کپڑے سے اس جگہ کو صاف کر کے لال بیگ مار پائوڈر اچھی طرح چھڑک دیجئے ۔اس کے بعد اس پر مسالوں کے ڈبے رکھیے۔ اس طرح آپ کچھ ہفتوں کے لئے کیڑے مکوڑوں سے نجات پالیں گی۔

چینی کا ڈبہ‘ چیونٹیاں
اگرآپ چینی کا ڈبہ کھلی جگہ رکھتی ہوں تو اس میںچند ثابت لونگ ڈال دیجئے‘ چیونٹیاں اس میں نہیںآئیں گی۔اسی طرح کچن میںآنے والی لال چیونٹیوں سے نجات کے لئے نمک اور ہلدی برابر مقدارمیںملاکرفر ش پر ڈالیں۔دوتین دن کے بعد یہی مواد دوبارہ ڈال دیں ۔

پروانے اور پتنگوں سے نجات
بارشوں کے موسم میں خصوصاً اور عام دنوں میں بھی مغرب کے بعد جلتی ہوئی ٹیوب لائٹ یا بلب پرپتنگے یا پروانے آجاتے ہیں۔اگر ایک یا دوپیاز کے چند ٹکڑے دھاگے کی مدد سے بلب کے پاس لٹکا دیں تو وہ وہاں سے چلے جاتے ہیں ۔

مکھیاں بھگانا اب آسان
باورچی خانے سے مکھیوںکو بھگانے کا ایک آسان نسخہ یہ ہے کہ آپ اسفنج کاایک ٹکڑا ابلتے ہوئے پانی میں بھگو کر شیشے کی پلیٹ میں رکھیں اور اس پرآدھا چمچ لیونڈر کا تیل ڈال دیں۔اس سے ساراکچن مہک جائے گا اورمکھیاں غائب ہوجائیں گی۔دن میں دوبار اسفنج کو ابلتے ہوئے پانی سے گیلا کریں جبکہ آدھاچمچ لیونڈرکا تیل ہفتے میں صرف ایک بار ڈالنا کافی ہے ۔
مکھیاں بھگانے کا دوسرا نسخہ یہ ہے کہ پودینے کی چند ٹہنیاں پانی میں بھگو کر رکھ دیں۔اس کے علاوہ فرش پر ٹاکی لگانے سے پہلے اسے فینائل سے دھونا بھی مفید رہتا ہے ۔

چھپکلی‘ چوہے اورچھچھوندر
بعض اوقات نالیوں کے ذریعے چوہے اور چھچھوندر کچن میں گھس کر ڈیرہ جمالیتے ہیں اور مختلف بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ان سے چھٹکارے کے لئے مندرجہ ذیل طریقے مفید ثابت ہوسکتے ہیں:۔
٭ خوب گرم پانی میں فینائل ملا کرنالیوں میں ڈالیے۔کچھ لوگ اس میں مٹی کا تیل بھی ڈالتے ہیں۔اس کے علاوہ ایک چھٹانک سفید پھٹکڑی اور ایک چھٹانک پیپرمنٹ(پودینے کاست) باریک پیس کر گھر کے کونوں میں چھڑ ک دیں۔ان کی خوشبو سے چوہے نہیں آتے۔
٭رات کے وقت چوہے مار گولیاں ڈالئے۔ اس سے وہ کونوں میں نہیں گھسیں گے بلکہ پانی کی تلاش میں باہر آکر مر جائیں گے۔اب ان کو احتیاط سے کسی شاپر میں ڈال کر پھینکئے ۔
٭مور کا پر جہاں ہو‘ چھپکلی وہاں سے بھاگ جاتی ہے۔ کچھ لوگ انہیں بھگانے کے لئے نسوار‘تمباکو اور کھانے والا چونا ملا کر لگاتے ہیں۔ ٭انڈے کے خالی خول پر چمکدار سفید پنی والا کاغذچڑھا کرمختلف جگہوں پر رکھنے سے چھپکلی قریب نہیں آتی۔
٭چوہے اور چھپکلیاں زیادہ ہوں تو آپ ایک آلو کے چارٹکڑے کریں ۔اب ایک پیالے میں امونیا ڈالیے اور اس میں آلو کے ٹکڑے بھگودیجئے۔اسے کسی جگہ پر کچن میں رکھیے‘امونیا کی بو سے سب چوہے بھاگ جائیں گے۔
مچھر بھگانے کا آسان نسخہ
آج کل ڈینگی اور ملیریا اپنے عروج پر ہیں۔ان سے خود کو اور اہل خانہ کو محفوظ رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ مچھروں کو گھر سے بھگایا جائے اور انہیں گھر سے دور بھی رکھا جائے۔اس مقصد کے حصول کے لئے گھر میںکلونجی‘لوبان اور حرمل کی دھونی دیجئے۔
سبزیاں پکانا‘فریز کرنا
سبزیاںکیسے پکائیں
بزرگ خواتین سبزی کو دھو کر اسے چاقو سے ہلکا ہلکا کھرچ کر کاٹتی تھیں۔ کریلے‘ توری‘ آلو‘ شلجم‘گاجر اور مولی کے چھلکے نہیں اتارے جاتے تھے بلکہ ان کو ہلکا سا کھرچ لیاجاتاتھا تاکہ ان کے غذائی اجزا ضائع نہ ہوں۔ اسی طرح سبزیوںکو پکاتے وقت ان میں زیادہ پانی نہیں ڈالنا چاہیے۔تھوڑا ساپانی ڈالنے اور ہلکی آنچ پر بھاپ میں پکانے سے سبزی کی افادیت برقراررہتی ہے۔ آج بھی کچھ گھرانوں میں مٹی کی ہنڈیا میں سبزی پکانے کا رواج ہے۔ ساگ توخاص طور پر مٹی کی ہنڈیا میں پکایا جاتا ہے جس کی وجہ سے اس کا ذائقہ بہت اچھا ہوتا ہے۔تمام سبزیاں اچھی طرح سے دھو کر استعمال کیجئے۔خصوصاًسلاد کے پتوں اور پھلوں کوخوب دھو کر رکھیے‘ اس لئے کہ انہیں کچا استعمال کرنا ہوتا ہے ۔
فریج میں سبزیاں
تیارشدہ سبزیوں کو زیادہ دیر تک محفوظ نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی ان میں کھانے والا سوڈا ڈالنا چاہیے۔ سبزیاں ایک ہفتہ سے زیادہ عرصے تک فریج میں رہیں تو مرجھانے لگتی ہیں۔بند ڈبے کی خوراک کبھی ٹھنڈی نہ کھائیے بلکہ اسے گرم کر لیجئے۔اسی طرح فریز کیا ہوا کھانا ایک سے زیادہ دفعہ گرم نہ کیجئے۔ جتناکھانا گرم کریں‘وہ استعمال کرلیں اور اسے دوبارہ فریزنہ کریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

سرد ہوائیں،پھٹی ایڑیاں پاؤں کی حفاظت کیسے کریں

Read Next

آنکھیں بنائیے اور بھی پرکشش

Leave a Reply

Most Popular