اسکوائش کی دنیامیں پاکستان کا نام بہت نمایاں ہے ۔ اس کے کھلاڑیوں نے اس میدان میں نہ صرف نمایاں کارنامے سر انجام دیئے بلکہ نصف صدی سے زائدعرصے تک عالمی اسکوائش پرحکمرانی بھی کی اور عالمی چیمپیئن شپ،برٹش اوپن چیمپیئن شپ اور ایشن چیمپیئن شب سمیت کئی بین الااقوامی اعزازت اپنے نام کئے۔
کھیل کا طریقہ کار
کیونکہ اسکوائش میں بھاگ دوڑ زیادہ کرنا پڑتی ہے‘اس لئے اس میں کھلے اور ہلکے کپڑوں کا انتخاب کیا جاتا ہے ۔اس کے لئے بالعموم ٹی شرٹ اور ٹرائوزر یا شارٹس پہننا بہتر رہتاہے۔ اسے ایک ‘ ایک اور دو، دو کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلا جاتا ہے ۔کھیل شروع کرنے کے لیے دونوں ٹیمیں ٹاس کرتی ہیں اورجو ٹیم (یا کھلاڑی)ٹاس جیت جائے وہ سروس لیتی ہے۔یہ 11 پوائنٹس کی گیم ہے اورجو ٹیم پہلے اتنے پوائنٹس حاصل کرلے ‘ وہ فاتح قرار پاتی ہے۔
کھیل کے فوائد
اسکوائش کے لئے اعلیٰ معیار کی فٹنس چاہئے ہوتی ہے لہٰذا اس تناظر میں اس کا شمار مشکل ترین کھیلوں میں شمار ہوتا ہے۔ یہ کھیل مخصوص قسم کے ریکٹس اور ایک نرم گیند کی مدد سے بند کورٹ میں کھیلا جاتا ہے ۔ اس سے مندرجہ ذیل فوائدحاصل ہوتے ہیں:
٭اسے کھیلنے سے جسم کے مختلف اعضاء کی ورزش ہوتی ہے جس سے کھلاڑی کی طاقت اورلچک میں اضافہ ہوتا ہے۔
٭یہ کھیل دل کے پٹھوں کی مضبوطی کے لیے معاون ثابت ہوتا ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ اس کھیل میں بھاگنا،کودنااور گیند کے لیے لپکناگردش خون کو جسم کے ہر حصے تک برابر پہنچاتا ہے۔
٭ اسے کھیلنے سے سانس لینے کا عمل بہتر ہوتا ہے۔
٭ اس کھیل میں کھلاڑی کاگیند پر نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے جس کے باعث توجہ کا ارتکازبڑھانے میں کافی مدد ملتی ہے۔
٭یہ سرگرمی عضلاتی نظام کو بھی بہتر کرتی ہے۔
٭جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ اس سے ذہنی صحت پر بھی اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔اسکوائش سے نظم و ضبط اوراستقامت کے ساتھ ساتھ دوستی‘تعاون اورایثارکے جذبات بھی پیدا ہوتے ہیں ۔
٭ یہ کھیل چونکہ چار دیواری میں کھیلا جاتا ہے اس لیے موسم اس پر اثرانداز نہیںہوتا۔
٭یہ ایک مکمل ورزش ہے جس کے بعد مزید کسی سرگرمی کی ضرورت نہیں رہتی ۔
چند احتیاطیں
دیگر کھیلوں کی طرح اسکوائش میں بھی گرنے اورچوٹ لگنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔مندرجہ ذیل ٹپس پر عمل کرنے سے ان چوٹوں سے بچا جا سکتا ہے:
٭کھیل شروع کرنے سے پہلے ’’وارم اَپ‘‘ ضرور کریں۔اس سے دل کی دھڑکن اور دوران خون کی گردش رفتہ رفتہ بڑھتی ہے جس سے پٹھوں کو خون کی سپلائی میں بہتری آتی ہے۔اس طرح جسم اس پرمشقت سر گرمی کے لیے تیار ہو جاتا ہے اور چوٹ کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
٭کھیل سے قبل، اس کے دوران اوربعد میںپانی لازمی پیئں تاکہ پسینے کی شدت سے جسم میں پانی کی کمی نہ ہو اور جسمانی درجہ حرارت برقرار رہے۔
٭اگر آپ دل یا شوگر کے مریض ہیں تو اپنے معالج کے مشورے کے بغیر یہ کھیل مت کھیلیں۔
٭اس کھیل میں گیند کے کسی بھی طرف سے آ کر کھلاڑی کو لگنے کا امکان ہوتاہے‘ اس لئے بہتر ہے کہ کھیلتے ہوئے چشموں کا استعمال کر لیا جائے تاکہ آنکھ جیسا نازک عضوچوٹ سے بچ جائے۔
٭نئے کھلاڑیوں کو چاہئے کہ گیم کو آہستہ سے تیز کی طرف لے جائیں تاکہ چوٹ سے بچ سکیں۔
جوگنگ کے بغیر نیند نہیں آتی
سکوائش کے سابق عالمی چیمپئین جان شیر خان نے شفانیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا:
’’جسمانی سرگرمیاں مثلاً دوڑنا، جاگنگ یا کھیل وغیرہ اچھی صحت کی ضامن ہیں۔ ایک سپورٹس مین ہونے کے ناطے میرے لئے یہ بہت مشکل ہے کہ کسی دن جاگنگ کو مِس کر دوں۔ یہ میری زندگی میں اس قدر اہمیت کی حامل ہے کہ اس کے بغیر مجھے نیند ہی نہیں آتی۔ میں روزانہ تین گھنٹے واک یاجاگنگ جیسی سرگرمیوں پر صرف کرتا ہوں۔ جہاں تک کھانے کے معمول کا تعلق ہے تو میں صبح کے وقت دلیہ، دوپہر کو پھلوں اورسبزیوں سے تیار کردہ ہلکے پھلکے سنیکس اور رات کو کم چکنائی والا کھانا کھاتا ہوں۔ یہی میری اچھی صحت اور فٹنس کا راز ہے ۔‘‘
ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار
سکوائش کے ایک عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی جہانگیر خان اپنی کتاب’’وِننگ اسکوائش ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ کیرئیر کے آغاز میں انہیں مایوس کرنے کی کوشش گئی۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا:
’’میں اپنے خاندان کا کم عمر، کمزور اور بیمار بچہ تھا لہٰذا میرے ڈاکٹر اور والد کو یقین نہیں تھا کہ میں اسکوائش کا اچھا کھلاڑی بن سکوں گا۔ یہ تو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ میں کبھی عالمی چیمپیئن بن جائوں گا۔‘‘
