Vinkmag ad

چھوٹے بچے‘ پیٹ کے مسائل

گھٹی کو گھٹائیں
دنیا میں آنے کے بعد بچے کا استقبال گھُٹی یا گڑھتی سے کیا جاتا ہے ۔ہمارے ہاں یہ رسم بہت پختہ ہے جو صحت مندانہ نہیں لہٰذا اسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ جب ہم لوگوں کو اس سے منع کرتے ہیں تو انہیں برا لگتا ہے اور وہ ہمارے بھی خلاف ہو جاتے ہیں ۔ ہم بھی اسی معاشرے کے فرد ہیں لیکن بحیثیت ڈاکٹرہمارے نزدیک جو چیز سب سے زیادہ اہم ہے‘ وہ بچے کی صحت ہے ۔

اکثر لوگ شہد کی گھٹی دیتے ہیں ۔شہد میںاگرچہ شفا ہے لیکن نوزائیدہ بچے کا معدہ اتنا مضبوط نہیں ہوتا کہ اسے برداشت کر سکے۔ اس سے بچے کاپیٹ خراب ہونے کا خطرہ ہوتا ہے ۔اس کے علاوہ اکثر صورتوں میں گھٹی دینے والا بغیر ہاتھ دھوئے گھٹی دیتا ہے اور بعض اوقات تو لعاب دہن سے بی گھٹی دی جاتی ہے جس سے بچے بیمار ہو جاتے ہیں۔میری گزارش یہ ہے کہ ماں کے دودھ کو ہی گھٹی کا درجہ دے دیا جائے ۔

ماں کا دودھ کم کیوں
اکثر مائیں دودھ کم ہونے کی شکایت کرتی ہیں حالانکہ ماں کا دودھ بچے کی ضرورت کے لئے کافی ہوتا ہے۔ اکثر صورتوں میں اصل مسئلہ مائوں کو ٹھیک طرح سے دودھ پلانا نہ آنا ہوتا ہے ۔ خواتین ڈاکٹر وں کو چاہئے کہ مائوں کے ساتھ کچھ وقت گزاریں اور انہیں اچھی طرح سمجھائیں کہ بچے کو دودھ کس طرح ،کتنا اور کتنے دورانیے میں پلانا چاہیے ۔یہاں ڈیمانڈ اور سپلائی والافارمولا لاگوہوتا ہے ۔ اگربچہ ہر دوگھنٹے بعد ماں کا دودھ پیئے گا تو اس سے دودھ بھی زیادہ اترے گا ۔ اگر ماںکی خوراک اچھی ہے اور وہ صحت مند بھی ہے تو اس سے دودھ کی مقدار بھی زیادہ ہو گی۔

بچوں کا دودھ پھینکنا
بعض بچے دودھ پینے کے بعد تھوڑاسادودھ پھینک دیتے ہیں جو غیر معمولی بات نہیں ۔ اگروہ دودھ مناسب مقدار میں پی رہا ہے اور اس کا وزن بھی ٹھیک ہے تو اس بات کو نظرانداز کر دیں۔ بعض بچے زیادہ دودھ پھینکتے ہیں جس کی وجہ اس کے معدے کا ناپختہ ہونا ہو سکتاہے ۔
بچے کے معدے کی صورت حال جانچنے کے لیے ریڈ فلیگز(red flags) کا جائزہ لیاجاتا ہے۔ بچے کے لئے خطرناک علامات میں ان کا وزن کم ہونا،پیچش،بخار، بار بارقے کرنا ،خون آلودیاسبز رنگ کی قے شامل ہیں ۔یہ علامات کسی دوسری بیماری کا کا سبب ہو سکتی ہیں یا ان کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہیں۔اس لئے درست تشخیص کے بعد فوری علاج بہت ضروری ہے ۔

معدے کے مسائل
بچوں میں عمر کے لحاظ سے معدے کے مسائل الگ الگ ہوتے ہیں ۔اس کے علاوہ اگر بچے نے ماں کا دودھ پیاہویا وہ اس سے محروم رہا ہو توبھی مسائل کی نوعیت الگ ہو گی۔اگراس کے دودھ کا ذریعہ ماں کے علاوہ کوئی اور (ڈبہ یاجانور)ہو تو مسائل زیادہ ہو سکتے ہیں۔مثلاًاس صورت میںبچے میں ڈائیریا ہونے کے خطرات 60فی صد بڑھ جاتے ہیں ۔پہلے تین ماہ کے دوران مسلسل دودھ گرانا، قے اورقولنج(colic) ہو سکتا ہے ۔زیادہ تر مائیں شکایت کرتی ہیںکہ ان کابچہ شام کو رونا شروع کرتا ہے تو ساری رات روتارہتا ہے اور صبح کے وقت جا کر کہیں سو تا ہے۔ اس کی وجہ دردِقولنج ہوسکتی ہے ۔بعض بچوں کو گائے کے دودھ سے الرجی ہوتی ہے۔اگر وہ یہ دودھ پی رہا ہے تواسے قولنج ہوسکتا ہے ۔بچوں میں سانس کے مسائل اورڈائیریا کا انفیکشن زیادہ عام ہے ۔تین سے پانچ سال کی عمر کے دوران معدے اور چھوٹی آنت کی جھلی کی سوزش بھی ہوتی ہے۔

ڈائیریا سے کیسے نمٹیں
ڈائیریا کی پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے بچے کو ماں کا دودھ ضرورپلاانا چاہئے اور اس کے بعد وقت مقررہ پر اسے ٹھوس غذا ضرور شروع کرانی چاہئے ۔دیکھا گیا ہے کہ مائیں لمبے عرصے تک بچے کو ٹھوس غذا نہیں کھلاتیں اوراسے دہی،دلیے اور دودھ سے بننے والی چیزوںپر ہی رکھتی ہیں ۔انہیں پتا ہوناچاہئے کہ کس عمر میں بچے کو کون سی خوراک کھلانا ہے۔اس کے علاوہ جب اس کے لیے خوراک بنائیں تو ہاتھ اچھی طرح دھلے ہوئے اور برتن صاف ستھرے ہونے چاہئیں۔
جومائیں بچوں کو صرف دودھ پلاتی رہتی ہیں اور وقت پر ٹھوس غذا شروع نہیں کرواتیں‘ان کے بچوں میں قبض کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔اس لیے شروع سے ان کی خوراک میں توازن رکھیں ۔ بچوں میں قبض کو نظرانداز مت کریں اور ڈاکٹر کولازماً چیک کروائیں۔

پیٹ میں کیڑے
بچوں کے پیٹ میں کیڑوںکو آنتوں کے طفیلی جراثیم (intestinal parasites) کہتے ہیں‘ اس لئے کہ وہ ہمارے جسم سے خوراک حاصل کرتے ہیں۔ان کے ہونے کی وجہ کچی سبزیوںیا پھلوں کو بغیر دھوئے کھانا ہے ۔اس کے علاوہ مٹی یا فرش پر ننگے پائوں چلنے سے کیڑوں کے انڈے پائوں کے ذریعے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں۔ان میں سے کچھ ہمارے لیے نقصان کا باعث بھی بنتے ہیں۔مثال کے طور پرخون چوسنے والے کیڑے (hookworms) اورکیچوانما (round worms) جسم سے پروٹین کھا رہے ہوتے ہیں ۔یہ پیٹ درد کا باعث بھی بنتے ہیں۔اس کے علاوہ یہ کیڑے گچھے کی شکل میں جگر میں بھی گھسنے لگتے ہیں۔کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اگر بچہ زیادہ کھاناکھائے یا دانت کچکچائے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ اس کے پیٹ میں کیڑے ہوتے ہیں جبکہ ایسا نہیں ہے ۔
پیٹ کے کیڑوں کے لیے ادویات موجود ہیں جن سے وہ مر جاتے ہیں تاہم وہ دوبارہ بھی پیداہوسکتے ہیں ۔ان سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ بچے اپنی صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں ، پانی ابال کر پئیں ،سبزیاں اور پھل دھو کر استعمال کریں‘ناخن تراش کر رکھیں اور کھانے سے پہلے اور واش روم جانے کے بعد ہاتھ دھونے کی عادت ڈالیں ۔

کولڈ ڈرنکس اور جنک فوڈ
چھوٹے بچوں میں کولاڈرنکس اور جنک فوڈ کے بڑھتے رجحان کی وجہ سے بچوں میں جگراور آنتوں کے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ ان میں موٹاپے کی ایک اہم وجہ بھی ان کازیادہ استعمال ہی ہے ۔ ان میں سے بھی کالی بوتل زیادہ نقصان کا باعث ہے‘ اس لئے کہ اس میں کیلوریز زیادہ ہوتی ہیں۔ اگربچے برگریا بازار کی بنی چیزیں پسند کرتے ہیں تو آپ انہیںوہ گھرپر تیار کردیں ۔انہیں دالیں، سبزیاں ،پھل اور چاول وغیرہ کھلائیں۔اگر انہیںشروع سے ہی یہ سب کھانے کی عادت ڈالی جائے تو وہ بازار کی بنی اشیا ء کی طرف کم متوجہ ہوں گے۔

پیٹ میں گیس
زیادہ تربچوںکو گیس نہیںہوتی تاہم بعض بچوں کویہ ہو بھی سکتی ہے۔ اس کی ایک وجہ بچے کو دودھ سے الر جی ہونا بھی ہے۔ اسی طرح سیلیئک (ciliec)کی بیماری میں یا کسی خاص خوراک سے حساسیت ہو تو بھی معدے میںگیس ہو جاتی ہے۔

مائوں کو چاہیے کہ وہ بچوں کواپنا دودھ پلائیںاورڈبے کے دودھ کو انتہائی نقصان دہ چیز سمجھ کر ایک طرف رکھ دیں ۔بچوں کو حفاظتی ٹیکوں کا کورس کروائیں اور خاص طور پر پولیو کے قطرے ضرور پلائیں ۔انہیں زبردستی اور ٹھونس کر کھلانا ہی مسئلے کا حل نہیں ۔ اگروہ کھانا نہیں کھارہے تو انہیں ڈانٹیں مت بلکہ انہیں کھیل کھیل میں کھلائیں اور اگر کوئی بات سمجھانا ہو تو سلیقے سے سمجھائیں ۔

Vinkmag ad

Read Previous

فرےمبوائس جیلی Framboise Jelly

Read Next

اسکوائش

Leave a Reply

Most Popular