جب خون کی نالیاں ہوں بیمار

جب خون کی نالیاں ہوں بیمار

ویسکولرسرجری وہ شعبہ ہے جس میں خون کی نالیوں کی مختلف بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ یہ بیماریاں کون کون سی ہیں‘ ان کے نقصانات اورعلاج کے امکانات کیا ہیں؟ جانئے شفا انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد کے ویسکولر سرجن ڈاکٹرعمراحسان کے اس انٹرویو میں

 ویسکولرسرجری سے کیا مراد ہے؟

یہ سرجری کا ایک ذیلی شعبہ ہے جس میں خون کی نالیوں کی بیماریوں کی تشخیص اوران کا علاج کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں اس کے مریضوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ یہ بیماریاں پہلے بھی ہوا کرتی تھیں لیکن ان کی واضح علامات نہ ہونے کے باعث ان کی تشخیص ذرامشکل سے ہوتی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ خون کی نالیوں کی بیماریوں کے شکار لوگوں کی صحیح تعداد سامنے نہ آ پاتی تھی۔ دوسرا مسئلہ اس شعبے کے ماہر ڈاکٹروں یعنی ویسکولر سرجنز کی عدم دستیابی تھی۔ اب میڈیسن میں ترقی اورویسکولر سرجنز کی دستیابی کے باعث یہ کام نسبتاً آسان ہو گیا ہے۔

اگر کوئی شخص ویسکولرسرجن بننا چاہئے تو اسے کیا کرنا چاہئے؟

اس شعبے میں جانے کے لئے باقاعدہ تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ جیسے میں نے ایم بی بی ایس کرنے کے بعد ’’ایف سی پی ایس‘‘ کیا اور پھر برطانیہ سے ویسکولر سرجری میں سات سالہ تربیت حاصل کی۔اس دوران میں نے ’’اینڈو ویسکولر فیلوشپ‘‘بھی کی ۔

کیا ہارٹ سرجن اور ویسکولرسرجن ایک ہی ماہر کے دونام ہیں ؟

نہیں! ایسا نہیں ہے۔ لفظ ’’کارڈیو‘‘ کے معنی ’’دل ‘‘ کے ہیں۔ یوں کارڈیالوجی امراض قلب کا شعبہ ہے اوراگر اس میں سرجری کی ضرورت ہو تووہ ’’ کارڈئیک سرجن‘‘ کرتا ہے۔ یہ ڈاکٹر دل کی طرف جانے والی یا دل سے نکلنے والی خون کی نالیوں( جو سینے میں ہوتی ہیں) کے مسائل کا علاج کرتے ہیں۔اس کے برعکس ویسکولر سرجن خون کی دیگرنالیوں کی بیماریوں کا علاج کرتے ہیں۔

یہ بتائیے کہ خون کی نالیوں کی بیماریاں کون کون سی ہیں؟

خون کی نالیوں سے متعلق بیماریوں میں پاؤں یا ٹانگ کی رگوں کا غیر معمولی طور پر پھول جانا ‘ شہہ رگ کی بیماری جس سے فالج بھی ہو جاتاہے‘پی وی ڈی جس میں خون کی نالیاں تنگ ہونے لگتی ہیں‘ڈی وی ٹی  جس میں خون کی گہری نالیوں میں خون کے لوتھڑے بننے لگتے ہیں اورشریانوں کا کمزور ہو کر پھیلنا شامل ہیں۔ان بیماریوں میں خطرناک ترین بات یہ ہے کہ زیادہ ترصورتوں میں ان کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی۔ کسی اوربیماری کی وجہ سے خون کی نالیوں میں پیداشدہ مسائل کو بھی ویسکولر سرجن دیکھتے ہیں۔ مثلاً ڈائلیسزاورذیابیطس کے مریضوں کے خون کی نالیوں میں مسائل کا علاج بھی اس شعبے میں کیا جاتا ہے۔

ڈائلیسز کے مریضوں کا ویسکولر سرجری میں کیا کام ہوتا ہے؟

ڈائلیسز کے لیے خون کی نالی کے ذریعے راستہ بنانے کی ضرورت ہو تی ہے جسے فِسچولا کہا جاتا ہے۔ ویسکولر سرجنز سے قبل یہ کام ماہرین امراض گردہ و مثانہ (یورالوجسٹ) کیا کرتے تھے تاہم ان کے پاس اس کے لیے آپشنزبہت کم تھے۔ ویسکولرسرجری میں اس کام کے لیے زیادہ اور بہترآپشنز موجود ہیں۔

ذیابیطس کے مریضوں کو ویسکولر سرجن کی ضرورت کب اور کیوں پڑتی ہے؟

ذیابیطس طویل عرصے تک چلنے والی بیماری ہے جو آج کل یہاں بہت عام ہے۔ لمبے عرصے تک اس کا شکار رہنے والے مریضوں کے پاؤں میں خون کی نالیاں سخت ہونے لگتی ہیں یا ان کی نسیں کمزور ہونے لگتی ہیں۔ اس سے ان میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے جس کی وجہ سے پاؤں میں خون کی ترسیل متاثر ہوتی ہے لہٰذاوہ سُن ہو جاتے ہیں۔اگرنالیاں سخت ہوجائیں‘ نسیں کمزور ہوجائیں یا یہ دونوں مسئلے مل جائیں تو مریض کے پاؤں میں زخم بننے لگتے ہیں۔ ذیابیطس میں چونکہ اعصاب بھی متاثر ہوتے ہیں لہٰذا اگر پاؤں میں چوٹ لگ جائے تو مریض کو درد کا احساس نہیں ہوتا۔ ایسے میں وہ اس کی طرف متوجہ نہیں ہوتا لہٰذا زخم بگڑتاجاتا ہے اور انفیکشن کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ پہلے اس مسئلے کو جنرل سرجن دیکھتے تھے جو متاثرہ حصے کو باقی جسم سے الگ کردیتے تھے۔ ویسکولر سرجری میں اس کا علاج خون کی سپلائی کو بہتر بنا کر کیا جاتا ہے تاکہ مریض کی ٹانگ کوکٹنے سے بچایا جا سکے۔

پاؤں یا ٹانگ کی پھولی رگوں کا علاج کیسے کیا جاتا ہے؟

ویسکولر سرجری میں اس کے لئے دو طریقے اختیار کئے جاتے ہیں۔ان میں سے پہلا ’’اوپن سرجری‘‘ہے جو روایتی طریقہ علاج ہے۔ اس کا دوسرا جدید ترین علاج ای ایل ٹی ہے جس میں شعاؤں کے ذریعے پھولی ہوئی رگوں کو ٹھیک کیا جاتا ہے۔

شہہ رگ کی بیماری کیا ہے اوراگر اس کا علاج نہ کروایا جائے تو کیا نقصان ہو سکتا ہے؟

شہہ رگ گردن کی ایک بڑی شریان ہے جو دماغ کی جانب جاتی ہے۔ اگر اس میں کوئی مسئلہ پیدا ہوجائے تویہاں خون کا لوتھڑا بن جاتا ہے جو خون کی گردش کے ساتھ دماغ میں پہنچ کر فالج کا سبب بن سکتا ہے۔اس کے علاج کے طور پرشہہ رگ کا آپریشن کر کے اس لوتھڑے کو نکال دیا جاتا ہے۔ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ اگرفالج ٹھیک ہو گیا ہے تو پھر سرجری کی کیا ضرورت ہے۔ یہ تصور غلط ہے‘ اس لئے کہ اگر اس کا علاج نہ کرایا جائے تو یہ لوتھڑا دوبارہ دماغ میں پہنچ کرایک دفعہ پھر فالج کا سبب بن سکتا ہے ۔اس لئے شہہ رگ کی بیماری کے علاج میں غفلت نہیں کرنی چاہئے۔

خون کی نالیوں کے امراض عام ہونے کی وجوہات کیا ہیں؟

ان کی زیادہ اہم اورعام وجوہات میں سگریٹ نوشی‘ذیابیطس ‘ کولیسٹرول کی سطح کا بڑھنا اورموٹاپاہیں۔ ہائی بلڈ پریشر کے مریض بھی ان کا شکار ہوسکتے ہیں ۔اس کا تعلق مریض کی فیملی ہسٹری سے بھی ہے۔

ان سے بچاؤ کا کیا طریقہ ہے؟

اگرچہ موروثیت بھی خون کی نالیوں کی بیماریوں کا ایک سبب ہے لیکن ان کا زیادہ تر تعلق ہمارے طرزِزندگی سے ہے۔ اس لئے صحت مند عادات اور طرزِزندگی اپنائیے ۔

یہ بتائیے کہ ان امراض کے علاج پر اندازاً کتنی لاگت آتی ہے؟

مختلف بیماریوں کے علاج کے لئے مختلف طریقے استعمال کئے جاتے ہیں لہٰذا ان پر آنے والے اخراجات بھی مختلف ہوتے ہیں۔عام سرجری جیسے فسچولا اورویریکوزوین پرلاگت کم آتی ہے۔ اس کے برعکس پیچیدہ مسائل مثلاً ذیابیطسی پاؤں یا خون کی نالیوں میں رکاوٹ( جس کوپی وی ڈی کہا جاتا ہے) پر خرچ زیادہ آتا ہے‘ اس لئے کہ اس میں انجیوپلاسٹی یابائی پاس کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس تناظر میں سب سے مہنگا علاج شریانی پھیلائو ہے جس میں سٹنٹ ڈالنا پڑتا ہے جس پر خرچ زیادہ آتا ہے۔ سٹنٹ بیرون ملک سے منگوایا جاتا ہے اورہر مریض کے سٹنٹ کا سائزدوسرے سے الگ ہوتا ہے ۔

آپ نے ’’پی وی ڈی‘‘ کا ذکر کیا۔ یہ کیسی بیماری ہے؟

اس میں خون کی نالیوں کی دیواریں کولیسٹرول کی زیادتی کے باعث موٹی ہونے لگتی ہیں اوران میں کیلشیم بھی جم سکتا ہے۔ جب نالیوں کی دیوارموٹی ہونا شروع ہو جائے تو اس کے اندر رکاوٹ بننے لگتی ہے جس سے ٹانگوں میں خون کی ترسیل میں رکاوٹ پیداہو جاتی ہے۔ مرض کے آغاز میں مریض کو کچھ دیر چلنے کے بعدٹانگ کے پٹھوں میں تھکاوٹ یا دردکا احساس ہوتا ہے جس کی وجہ سے انہیں رکنا پڑتا ہے۔ اگر اس مرض کی تشخیص ابتدا میں ہی ہو جائے توعلاج سے مسئلہ وہیں ختم ہو جاتا ہے۔ اگرعلاج نہ کیا جائے تو یہ بڑھ جاتا ہے جس سے پاؤں میں خون کی سپلائی بری طرح متاثر ہونے لگتی ہے۔ اس سے السر ہوجاتا ہے یا جسم کے کچھ حصوں کا گوشت سڑنے لگتا ہے۔ اس مرض کو گینگرین کہا جاتاہے جس کی وجہ سے ٹانگ ضائع ہونے کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔

اس کا علاج کیسے کیا جاتا ہے؟

اس کا علاج انجیوپلاسٹی‘سٹنٹ ڈالنا یا پھرسرجری ہے۔

بڑی شریان کے پھیلاؤ کا علاج کس طرح کیا جاتا ہے؟

اس بیماری میں خون کی نالی کمزورہو کر پھولنے لگتی ہے۔ایسے میں اس میں سٹنٹ ڈالنا پڑ سکتا ہے۔اوپن سرجری سے بھی مدد لی جا سکتی ہے لیکن اس میں خطرات سٹنٹ کے مقابلے میں ذرازیادہ ہوتے ہیں ۔

کیا ویسکولر سرجری کے لئے لیب ٹیسٹ بھی کئے جاتے ہیں؟

خون کی نالیوں کی بیماری کی تشخیص کے لئے کچھ لیبارٹری ٹیسٹ بھی کئے جاتے ہیں جن میں ڈاکٹرزسکین یا سی ٹی انجیوگرام نمایاں ہیں۔

بیماریوں اورعلاج کے تناظر میں ہمارے ہاں بہت سے غلط تصورات بھی عام ہیں۔ اس حوالے سے آپ کاکیا تجربہ ہے؟

 لوگوں کی اچھی خاصی تعداد صحت کے حوالے سے غلط تصورات رکھتی ہے۔ مثلاً ہمارے ہاں یہ سمجھا جاتا ہے کہ اگر کوئی شخص ایک مرتبہ ڈائلیسز پر چلا جائے تو مطلب ہے کہ اس کی زندگی ختم ہونے کے قریب ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ ڈائلیسز مریض کی زندگی بڑھانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ شہہ رگ کی بیماری اورشریانِ کبیر کے مرض کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں اورنہ ہی کوئی تکلیف ہوتی ہے لہٰذا مریض ان کے علاج میں سستی کردیتے ہیں۔ اس سے پیچیدگیاں جنم لیتی ہیں جن سے مریض کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ اسی لئے ان کے جلد علاج کا مشورہ دیا جاتا ہے تاکہ جو مسئلہ ہو گیا سوہو گیا‘اب اسے مزید پیچیدگیوں سے بچایا جاسکے ۔

ویسکولر سرجری کو جدید ترین طریقہ علاج کیوں سمجھا جاتا ہے؟

اس میں اینڈوویسکولریعنی کم سے کم کٹ لگا کر کی جانے والی سرجری جدید ترین ہے جس میں انجیو پلاسٹی اورسٹنٹ ڈالنا شامل ہیں۔ روایتی طریقوں کی نسبت اس کے نتائج بہترین ہیں۔ مثلاً اوپن سرجری کی نسبت اس میں مریض کے جسم میں زخم کم بنتا ہے یا بالکل نہیں بنتا ‘وہ زیادہ جلدی ٹھیک ہونے لگتا ہے اورہسپتال سے جلد فارغ ہوجاتا ہے۔

ویریکوزوِین اور سپائیڈر وِین میں کیا فرق ہے؟

سپائیڈر وینز ‘جلد پر ابھرنے والی چھوٹی چھوٹی نسیں ہوتی ہیں جو جسم میں کوئی خاص مسئلہ پیدا نہیں کرتیں تاہم دیکھنے میں بہت بری لگتی ہیں۔اس کے برعکس ویریکوز وینزجسم میں مسائل پیدا کرتی ہیں۔

آخر میں آپ شفانیوز کے قارئین کو کیاپیغام دینا چاہیں گے؟

ایک سرجن کے طور پرمیں لوگوں کو یہ پیغام دینا چاہوں گا کہ اپنے طرزِ زندگی کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ خون کی نالیوں کی بیماریاں بڑھنے کی بڑی وجہ غیرصحت مندانہ طرزِ زندگی ہی ہے۔ لوگوں کو چاہئے کہ متوازن غذا کھائیں‘ جسمانی ورزش کو اپنے معمول کا حصہ بنائیں اورغیرصحت مندانہ عادات اوررویوں سے بچیں۔

varicose veins, carotid artery, gangrene, diabetic foot, Vein Thrombosis, Dr Omer Ehsan

Vinkmag ad

Read Previous

اپینڈی سائٹس کو جانئے

Read Next

پاؤں میں موچ

Leave a Reply

Most Popular