آج کے دور میں نوجوانوں کو جس چیز سے منع کیا جائے‘ وہ اس کی طرف کچھ زیادہ ہی شوق سے لپکتے ہیں اور چوری چھپے وہ کام کرلیتے ہیں۔ ایسے میں بہتر حکمت عملی یہ ہو سکتی ہے کہ انہیں کچھ اصولوں کا تابع بنادیا جائے تاکہ ان کی ضرورت بھی پوری ہوتی رہے اور وہ اس کے برے
اثرات سے بھی بچ سکیں۔ ان کے لیے بنائے جانے والے اصول ان کی عمر کے مطابق ہونے چاہئیں‘ اس لئے کہ ہر عمر کے بچوں کی ضرورتیں مختلف ہوتی ہیں۔ پچھلے شمارے میںہم نے چھوٹے بچوں کے لیے اصول بیان کیے تھے ۔اس شمارے میں لڑکپن کے دور میں داخل لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے چندرہنمااصول درج ذیل ہیں:
12 سے18 سال تک
لڑکپن کا دوربہت حساس ہوتا ہے جس میں اگر محتاط رویہ نہ اختیار کیاجائے تو بچوں میں بہت سے نفسیاتی مسائل مثلاً بغاوت‘غصہ اورچڑچڑاپن پیدا ہو سکتا ہے۔تاہم اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ بچوں کو آزادی سے بالکل محروم یاان پر بے جا پابندیاں عائد کر دی جائیں۔اس طرح کرنے سے بچے آپ سے جھوٹ بولنایا بدتمیزی کرنا سیکھ سکتے ہیں۔نیز ان کو سارا دن طعنے دینا بھی درست نہیں۔جب اس عمر کے لڑکے لڑکیاںاپنے دوستوں کو بلاروک ٹوک انٹرنیٹ‘موبائل فون وغیرہ کا استعمال کرتا دیکھتے ہیں توپھر انہیں اپنے والدین‘بڑوں یا کسی اور کی جانب سے لگائی گئی پابندیاں غیرضروری محسوس ہوتی ہیں۔ایسے میںان میں بغاوت جنم لے سکتی ہے۔والدین کو سمجھنا چاہئے کہ پڑھائی میں مدد‘تحقیق اور دوستوں سے رابطوں کے لیے اس عمر میں ان کو اپنے لئے ذاتی موبائل فون‘آئی پیڈ وغیرہ کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ان کی ضرورتوں کا احساس کریں۔ان پر رفتہ رفتہ ذمہ داری عائد کریں اور انہیں اپنے فیصلے خود کرنا سکھائیں۔اصول ایسے بنائیں جن سے ان کے لیے متوازن’ ڈیجیٹل ڈائیٹ اور غذائیت‘کا مکمل انتظام ہو۔
آزادی مگر شرائط کے ساتھ
جس طرح ڈاکٹر حضرات صحت مند رہنے کے لئے ’’متوازن غذا‘‘ تجویز کرتے ہیں‘ اسی طرح بریڈ فورڈ(برطانیہ) سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر کمبرلے ینگ انٹرنیٹ‘ خصوصاً سوشل میڈیا کے لیے’’ڈیجیٹل ڈائیٹ ‘‘ کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے اس کے استعمال میں توازن برقراررکھنے پر زور دیتی ہیں۔اس کے لئے مختلف حکمت عملیاں استعمال کی جا سکتی ہیں ۔
مثلاً اپنے بچوں کو انٹرنیٹ اس شرط پر استعمال کرنے دیں کہ وہ پہلے اپنا تمام ہوم ورک مکمل اور دیگر ذمہ داریاں پوری کریں گے۔وہ اپنا سبق یاد کریں گے‘گھر کے جو کام کاج ان کے حوالے ہیں‘ انہیں مکمل کریں گے اورانٹرنیٹ پر اپنی سرگرمیوں کاریکارڈ بھی رکھیں گے۔اگرچہ اس بات کا امکان ہے کہ وہ اس
span> ریکارڈ میں ردوبدل کریں یا’’ ہسٹری‘‘ میں سے ناپسندیدہ سائیٹس کو ’’ڈیلیٹ‘‘ کردیں لیکن ا س مشق کا فائدہ یہ ہے کہ انہیں کم از کم ذمہ داری اور نگرانی کئے جانے کا احساس تورہے گا۔اس ریکارڈ کو آپ ’ڈیجیٹل لاگ ‘کہہ سکتے ہیں۔یہ لاگ ان کے فون یا کسی رجسٹر پر تیار کیا جا سکتا ہے جسے آپ ہر دوسرے دن یا ہفتے میں ایک بار ضرور چیک کریں۔اس میں انہیں انٹرنیٹ پر استعمال شدہ گھنٹوں کا حساب رکھنے کی ہدایت دیں۔یہ بات ضرور نوٹ کریں کہ کہیں وہ سارا وقت سوشل میڈیا اور آن لائن گیمز پر تو صرف نہیں کررہے ؟
دوستانہ تعلقات کو فروغ دیں
اپنے بچے کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے کا یہ بہترین وقت ہے۔اس سے اس کی آن لائن سرگرمیوں کے متعلق بات چیت کریں۔اس کے دوستوں کا احوال پوچھیں اوراگر اس نے کچھ شئیر کیا ہے تو اسے ضرور ’’لائیک ‘‘کریں۔اس سے اس کے اعتماد میں اضافہ ہو گا۔اگر وہ گھنٹوں انٹرنیٹ پربیٹھنے کا عادی ہو تو غصے‘مار دھاڑ یا رعب جمانے کی بجائے اس سے محبت اور پیار سے بات کریں۔ اسے وقت دیںاور متبادل سرگرمیاں فراہم کریں۔ نیز اپنے بچوں کو آن لائن دنیا کے متعلق زیادہ سے زیادہ آگاہی دیں۔انہیں بتائیں کہ انہوں نے وہاںبھی اسی طرح تمیز اور تہذیب سے رہنا ہے جس کا ان سے عام زندگی میں تقاضا کیا جاتا ہے ۔
آپ کے وضح کردہ اصولوں کو توڑنے‘جھوٹ بولنے یا انٹرنیٹ کے غیر ضروری استعمال سے متعلق کسی شکایت کی صورت میں بچوں کو متوقع سزا سے بھی آگاہ رکھیں۔سزا کے طور پربچوں کی کچھ دن پاکٹ منی یاانٹر نیٹ کا استعمال بند کیا جا سکتا ہے۔تاہم ان سزائوں کو زیادہ بار لاگو کرنے سے پرہیز کریں۔
