Vinkmag ad

سردیوں میں جلد کے مسائل

سردیوں میں ہوا میں نمی کا تناسب کم ہو جاتا ہے جس کا منفی اثر ہماری جلد پر پڑتا ہے۔ بُلے وارڈ ہسپتال کراچی کے ماہر امراض جلد، ڈاکٹر ندیم صدیقیِ سردیوں میں جلد کے مسائل اور ان سے محفوظ رہنے کے طریقوں پر روشنی ڈال رہے ہیں

صحت مند جِلد کیسی ہوتی ہے؟

صحت مند جلد اسے کہتے ہیں جو خشکی، دانوں، چھائیوں اور اضافی چکنائی سے پاک ہو۔ اس کے علاوہ اس کی قدرتی چمک بھی برقرار ہو۔ صحت مند جلد کے حصول کے لیے ہمارا عمومی طور پر صحت مند ہونا بھی ضروری ہے۔

مردوں کی جلد سخت اور خواتین کی نرم کیوں ہوتی ہے؟

بچیاں اور بچے جب پیدا ہوتے ہیں تو ان کی جلد ایک جیسی ہوتی ہے۔ بڑے ہونے پر مردوں اور عورتوں کی جلد دیکھنے میں ایک جیسی لیکن ساخت کے اعتبار سے قدرے مختلف ہو جاتی ہے۔ اس کی وجہ دونوں صنفوں کے جسم میں آنے والی ہارمونز کی تبدیلیاں ہیں۔ یہ مردوں کی جلد موٹی اور سخت جبکہ خواتین کی جلد کو نرم اور حساس بنا دیتی ہیں۔ اسی وجہ سے خواتین کے موئسچرائزرز اور فیس واش مردوں سے مختلف ہوتے ہیں۔

کیا مختلف طرح کی جلد کے مسائل بھی مختلف ہوتے ہیں؟

امریکن اکیڈمی آف ڈرماٹالوجی کے مطابق انسانی جلد کی پانچ اقسام ہیں۔ ان میں نارمل، کومبی نیشن یعنی ملی جلی، چکنی، خشک اور حساس جلد شامل ہیں۔ جہاں تک مسائل کا تعلق ہے تو گوری رنگت زیادہ حساس ہوتی ہے۔ یہ سورج کی مضر صحت شعاعوں کو زیادہ جذب کرتی ہے۔ نتیجتاً تیز دھوپ میں سن برن یعنی جلد کے جھلسنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے برعکس سانولی جلد کو سورج کی شعاعیں زیادہ متاثر نہیں کرتیں۔ جلد چاہے گوری ہو، کالی یا سانولی، اس کی صحت کو مناسب دیکھ بھال اور متوازن خوراک سے ہی برقرار رکھا جا سکتا ہے۔

سردیوں میں جلد کے مسائل میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس دوران جن مسائل کا زیادہ سامنا رہتا ہے، ان میں چہرے اور ہاتھوں کی جلد کا خشک ہونا نمایاں ہے

سردیوں میں جلد کی کون سی بیماریاں زیادہ عام ہیں؟

سردیوں میں جلد کے مسائل میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس دوران جن مسائل کا زیادہ سامنا رہتا ہے، ان میں چہرے اور ہاتھوں کی جلد کا خشک ہونا نمایاں ہے۔ اگر یہ بہت زیادہ خشک رہے تو سوزش ہو جاتی ہے جسے ایگزیما یا چنبل کہتے ہیں۔ بچوں کی جلد زیادہ نرم ہوتی ہے لہٰذا ان کے گال سرخ ہو کر پھٹنے لگتے ہیں۔ بڑوں کے پاؤں کی ایڑیوں اور ہتھیلی کی جلد بھی پھٹنے لگتی ہے۔ اس موسم میں صرف جلد ہی نہیں بال بھی متاثر ہوتے ہیں اور خشک ہو کر ٹوٹنا شروع ہو جاتے ہیں۔

سردیوں میں جلد کا رنگ گہرا کیوں ہو جاتا ہے؟

گرمیوں میں لوگ دھوپ میں نہیں بیٹھتے اور سن بلاک بھی زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ اس کے برعکس سردیوں میں وہ نہ صرف دھوپ میں بیٹھتے ہیں بلکہ ان کا چہرہ بھی عموماً سورج کی طرف ہوتا ہے۔ اس سے چہرے کی رنگت خراب ہو جاتی ہے۔ سردیوں کی دھوپ بھی گرم موسم جتنی ہی سخت ہوتی ہے اور اتنا ہی نقصان پہنچاتی ہے۔ اس لیے اگر دھوپ میں بیٹھنے کو دل چاہے تو سورج کی طرف منہ نہیں بلکہ پشت کر کے اور سن بلاک لگا کر بیٹھیں۔

سردیوں میں جلد خشک کیوں ہوتی ہے؟

گرمیوں میں ہوا میں نمی، پسینے اور چکنائی کی وجہ سے جلد خشک نہیں ہوتی۔ سردیوں میں ہوا میں نمی کا تناسب کم ہو جاتا ہے لہٰذا ہوا انسانی جسم سے نمی کھینچ لیتی ہے۔ نتیجتاً جلد کے خشک ہونے اور اس کے پھٹنے کی شکایات بڑھ جاتی ہیں۔ اکثر لوگ اس موسم میں زیادہ گرم پانی سے نہاتے ہیں جس کی وجہ سے جلد کی چکنائی کم ہو جاتی ہے۔ نہاتے وقت پانی نیم گرم ہونا چاہیے جس سے ٹھنڈ بھی محسوس نہ ہو اور وہ جلد کے لیے بھی مفید ہو۔

تولیے کی مدد سے جلد کو صاف کرنے اور رگڑنے سے وہ مزید خشک ہو جاتی ہے۔ اس لیے نہانے کے بعد تولیے کی مدد سے پانی ہلکا سا خشک کریں اور گیلے جسم پر موئسچرائزر لگائیں۔ بعض صابن بھی اسے خشک کرتے ہیں۔ اس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ صابن کا استعمال کم کیا جائے۔ گلیسرین اور موئسچرائزر کے حامل صابن کا استعمال جلد کے لیے مفید ہے۔ اس سے ہاتھ دھونے پر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ہلکی سی چکنائی ہاتھوں پر رہ گئی ہو۔

سردیوں میں جلد خشک کیوں ہوتی ہے-شفانیوز

موئسچرائزر ہمیں خشکی سے کیسے محفوظ رکھتا ہے؟

موئسچرائزر ایسی چیز کو کہتے ہیں جو جلد میں نمی کی مقدار کو قائم رکھے۔ پہلے زمانے میں لوگ اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے آئل استعمال کرتے تھے۔ آج کل اس کے لیے مختلف مصنوعات دستیاب ہیں۔ پٹرولیم جیلی بھی جلد کو نرم کرنے کے لیے مفید ہے۔ آپ اپنی پسند کا لوشن یا کولڈ کریم لگائیں مگر دھیان رکھیں کہ اس میں مصنوعی خوشبو یا رنگ کا استعمال کم سے کم کیا گیا ہو۔

مارکیٹ میں کچھ ایسے لوشن اور کریمیں بھی دستیاب ہیں جو جلد کی نوعیت کے مطابق مختلف فارمولوں پر بنائی گئی ہوتی ہیں۔ ان پر لکھا ہوتا ہے کہ یہ کس قسم کی جلد کے لیے ہیں۔ نارمل جلد کے لیے کوئی بھی کولڈ کریم فائدہ مند ہوتی ہے۔

کیا گیس ہیٹر جلد کے لیے نقصان دہ ہے؟

عام مشاہدہ ہے کہ گیس ہیٹر کے سامنے اگر کھانے کی کوئی چیز رکھیں تو وہ خشک ہو جاتی ہے۔ اسی طرح زیادہ دیر تک ہیٹر کے سامنے رہنے سے جلد کی نمی بھی کم ہو جاتی ہے۔ نتیجتاً وہ خشک اور روکھی ہو جاتی ہے۔ اس لیے اس کا استعمال کم کریں یا اس کے سامنے ایک برتن میں پانی رکھ دیں تاکہ کمرے میں نمی کی مقدار برقرار رہے۔

کچھ لوگ چہرے پر دانوں کے ڈر سے خشک میوہ جات نہیں کھا پاتے۔ وہ کیا کریں؟

مچھلی اور میوہ جات کو سردی کی سوغات کہا جاتا ہے اور یہ غذائیں صحت کے لیے اچھی ہیں۔ اگر کسی کو ڈرائی فروٹ کھانے سے کیل مہاسے بڑھتے ہوں تو ان کا استعمال کم کر دے۔ وٹامن سی کی حامل غذائیں مثلاً گاجر، چکوترا اور مالٹا بھی اس موسم کی خاص سوغات ہیں اور جلد کو موسم سرما کے مضر صحت اثرات سے بھی بچاتی ہیں۔ کوشش کریں کہ جوس پینے کے بجائے مکمل پھل کھائیں۔

حجاب اتارنے کے بعد بالوں میں پسینے کو خشک کریں کیونکہ یہی پسینہ بعد میں خشکی، بالوں کی کمزوری اور ان کے ٹوٹنے کا سبب بنتا ہے

ناخنوں کے گرد جلد اترنے کی وجہ کیا ہے؟

خواتین جب بغیر دستانوں کے برتن یا کپڑے دھوتی ہیں تو ہاتھوں پر صابن اور واشنگ پاؤڈر لگنے سے ان کے ناخن خشک ہو جاتے ہیں۔ نتیجتاً ان کے گرد جلد اترنے لگتی ہے۔ اس سے بچاؤ کے لیے دستانے استعمال کریں۔ دھلائی وغیرہ سے فارغ ہونے کے بعد ہلکے گیلے ہاتھوں پر پیٹرولیم جیلی یا کولڈ کریم لگائیں۔ ایسا کرنے سے جلد صابن اور واشنگ پاؤڈر میں موجود کیمیکلز کے مضر اثرات سے محفوظ اور نرم و ملائم رہے گی۔

حجاب کرنے والی خواتین کو سر میں خشکی اور بال گرنے کا مسئلہ زیادہ ہوتا ہے۔ انہیں کیا کرنا چاہیے؟

حجاب خواتین کے لیے بہتر ہے کیونکہ اس کی وجہ سے بال فضا میں موجود آلودگی سے براہ راست رابطے میں نہیں آتے۔ ان خواتین کو چاہیے کہ شیمپو سے پہلے بالوں پر تیل لگائیں اور انہیں زیادہ گرم پانی سے دھونے سے گریز کریں۔ حجاب اتارنے کے بعد بالوں میں پسینے کو خشک کریں کیونکہ یہی پسینہ بعد میں خشکی کی تہہ بننے کا سبب بنتا ہے۔ پھر جب بال کمزور ہوتے ہیں توان کے ٹوٹنے کی شکایت بھی بڑھ جاتی ہے۔

کاسمیٹکس خریدتے وقت کن باتوں کا دھیان رکھیں؟

کوئی بھی پراڈکٹ استعمال کرنے سے پہلے یہ دیکھ لیں کہ وہ آپ کی جلد کی ساخت کے مطابق ہے یا نہیں۔ چکنی جلد والی خواتین جلد کے پوروں کو بند کرنے والی (comedogenic) مصنوعات سے پرہیز کریں۔ خشک جلد کی حامل خواتین الکوحل والے کاسمیٹکس کا استعمال نہ کریں۔

کاسمیٹکس-شفانیوز

کیا رنگ گورا کرنے والی کریموں کا استعمال محفوظ ہے؟

رنگ گورا کرنے والی کریموں میں سٹیرائیڈز اور مرکری کا تناسب زیادہ ہوتا ہے۔ ان کے استعمال سے کچھ عرصے کے لیے رنگ صاف اور جلد ملائم ہو جاتی ہے لیکن پھر منفی اثرات سامنے آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ ان مسائل میں جلد کا پتلا ہو جانا، چہرے پر بال آ جانا اور رنگ کالا یا سرخ ہو جانا شامل ہیں۔ ان سے جلد کی قدرتی خوبصورتی ختم ہو جاتی ہے لہٰذا ان کے استعمال سے گریز کریں۔

جلد کو صحت مند رکھنے کے قدرتی طریقے کون سے ہیں؟

جلد کو صحت مند رکھنے کے لیے بنیادی چیز صحت بخش اور متوازن غذا ہے۔ آپ جو کھاتے ہیں وہی آپ کی جلد پر نظر آتا ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ گرمیوں میں اور بالخصوص سردیوں میں جلد کے مسائل سے بچنے کے لیے جلد کو پانی کی کمی سے محفوظ رکھیں۔ دیگر احتیاطوں میں نیند پوری کرنا، ذہنی دباؤ سے دور رہنا، جلد کو بہت زیادہ ٹھنڈ یا گرمی سے بچانا اور خودعلاجی سے پرہیز کرنا شامل ہیں۔

جلد کی اچھی نشوونما کے لیے موسم کے لحاظ سے پھلوں اور سبزیوں کا استعمال کریں۔ خوراک جلد کو تروتازہ رکھتی ہے، اس لیے اس کا استعمال اچھا ہونا چاہیے۔ کاسمیٹکس کی ایکسپائری ڈیٹ ختم ہو جانے کے بعد ان کے استعمال سے انفیکشن ہو جاتا ہے اس لیے انہیں تلف کر دیں۔ فیس واش اور صابن بھی اپنی جلد کو مدِنظر رکھتے ہوئے استعمال کریں۔

اگر آپ کی چکنی جلد ہے تو آئل فری فیس واش استعمال کریں۔ جن لوگوں کی جلد حساس ہو، وہ واشنگ پاؤڈر اور صابن کا استعمال کم کریں اور برتن دھوتے وقت دستانے پہنیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

ٹینشن اور اینگزائٹی سے نپٹنے کے لیے تجاویز

Read Next

روزے کے فوائد

Leave a Reply

Most Popular