Vinkmag ad

دودھ کے دانت: مسائل اور ان کا حل

ناہید کچھ دنوں سے اپنے بیٹے علی کی وجہ سے کافی پریشان تھیں۔علی ان کا پہلا بیٹا ہے جس کی عمرچھ ماہ ہے۔انہوں نے بچے کو شروع سے ہی اپنا دودھ پلایا لیکن آج کل وہ کم دودھ پی رہا تھااور کافی چڑچڑا بھی ہو گیا تھا۔وہ ہر وقت ہاتھ اور انگلیاں اپنے منہ میں ڈالنے کی کوشش کرتا۔کچھ دنوںسے ناہید نے محسوس کیا کہ اس کا سر بھی کچھ زیادہ گرم رہنے لگا ہے‘ جیسے اسے بخار ہو۔آج جب بچے نے دو پتلے پاخانے بھی کردیئے توماں اسے لے کرڈاکٹرکے پاس آگئی جس نے انہیں بتایا کہ علی کو ہلکا سا وائرل انفیکشن ہے جبکہ اس کی بے چینی کی وجہ اس کا دودھ کے دانت نکالنا (teething)ہے۔

دانت نکالنے کا عمل
ننھے بچوں میں دودھ کے دانت نکالنے کا عمل چھ مہینے کی عمر سے شروع ہو جاتا ہے اورتقریباًدو سال کی عمر تک جاری رہ سکتا ہے۔اس عمل میںچونکہ دانت ‘مسوڑھوں کے اندر سے راستہ بنا کر نکلتے ہیں جس کی وجہ سے مسوڑھے سوج جاتے ہیں اوران میں درد بھی محسوس ہوتا ہے جو کہ اس بے چینی کی بنیادی وجہ ہے۔اس درد کو کم کرنے کے لیے بچہ اپنی انگلیاں اور ہاتھ میں پکڑی ہوئی چیزیںمنہ میںڈالتا ہے جس کی وجہ سے اس کو انفیکشن بھی ہوسکتا ہے جو بخار،کھانسی یا ڈائیریا کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔
ننھے بچوں میں پہلا دانت چار مہینے کی عمر سے 10 مہینے کی عمر تک کسی بھی وقت نکل سکتا ہے۔زیادہ تر بچوں میںپہلا دانت چھ مہینے کی عمر میں نکلتا ہے۔دانت نکلنے سے کچھ دن پہلے تک بچہ بے چین رہتا ہے اوراپنی انگلیاں یا دیگر چیزیں منہ میںڈالتا ہے۔ یہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ وہ عمر کے اس حصے میںداخل ہو گیا ہے جہاں اسے دودھ کے علاوہ نیم سخت یا نرم غذائیں مثلاً دلیہ، کھچڑی، کیلا اور بسکٹ وغیرہ دئیے جاسکتے ہیںتاکہ اس کے مسوڑھوں کو آرام ملے اور اس کی بے چینی دور ہو۔ اگر بچہ زیادہ بے چین ہوتو درد سے آرام کے لیے بروفین بھی دی جاسکتی ہے لیکن اسے ڈسپرین بالکل نہ دیں۔

علامات
بچوںمیںسامنے کا دانت سب سے پہلے نکلتا ہے جسے انسائزر (incisor)کہتے ہیں۔اس کے نکلنے سے پہلے مسوڑھوںکی وہ جگہ سرخ اور سوج جاتی ہے ۔ بعض اوقات وہاںچھوٹی سی پانی سے بھری جھلی بھی نمودار ہوسکتی ہے۔کچھ بچے دانت نکلنے کی عمر میںبہت زیادہ حساس اور بے چین ہو جاتے ہیںجبکہ کچھ بچوں کے دانت آرام سے نکل آتے ہیں ۔اس کے علاوہ مندرجہ ذیل علامات ہوسکتی ہیں:
٭منہ سے پانی کا زیادہ بہنا(drooling)۔
٭بے چینی کی وجہ سے کم سونا۔
٭مسوڑھوںکی سوزش کی وجہ سے خوراک کم لینا۔
٭بار باراور بہت زیادہ رونا۔
٭کانوں اور گالوں کو ہاتھوں سے رگڑنا یا مسلنا۔
اس عرصے میں ڈائریا‘جسم پر ریش(rash) نکلنا یابہت زیادہ بے چین ہونا جیسی علامات بھی ظاہر ہوسکتی ہیں لیکن ان کا تعلق دانت نکلنے سے نہیں ہوتا۔اگر یہ علامات ہوں توڈاکٹر کودکھائیں۔یہ بات بھی مشہور ہے کہ دانت نکلنے کی وجہ سے بخار ہوتا ہے لیکن کسی بھی ریسرچ سے یہ بات ابھی تک ثابت نہیں ہوئی۔ بچہ چونکہ بار بار ہاتھ منہ میں ڈالتا ہے جس کی وجہ سے اسے انفیکشن ہوجاتا ہے جو بخار کی وجہ بنتا ہے۔دونوں چیزیں چونکہ ایک ہی وقت میں ہو رہی ہوتی ہیںاس لیے یہ تاثر ملتا ہے کہ دانت نکلنے کی وجہ سے بخار ہواہے۔

بچوں میں دانت نکلنے کا شیڈول
سامنے کے دانت (central incisors) 6 سے 12ماہ تک
بغلی انسائزرز(lateral incisors) 9 سے 16ماہ تک
کچلی دانت(canine) 16سے 23ماہ تک
پہلی داڑھ (first molars) 13 سے19ماہ تک
دوسری داڑھ(second molars) 22سے24ماہ تک
عام طور پر بچوں میں دودھ کے دانت دوسال کی عمرتک نکل آتے ہیںجو تعداد میں20ہوتے ہیں۔اب اگلا مرحلہ شروع ہوتا ہے جس میںیہ دانت ایک ایک کر کے گرنا شروع ہوتے ہیں.یہ عمل چھ سال کی عمر سے شروع ہوتا ہے اور 12سال کی عمر تک مکمل ہوتا ہے۔ 32واںدانت یعنی عقل داڑھ(wisdom teeth)ابتدائی دودھ والے دانت کے بغیر نکلتا ہے لہٰذا یہ اکثرزیادہ تنگ کرتا ہے۔ اسے نکلوایابھی جاسکتا ہے۔
دانت نکلنے کے دوران کیا کرنا چاہیے
جب بچہ دانت نکال رہا ہو تو مندرجہ ذیل احتیاطیںکریں:
٭بچے کی صفائی کا زیادہ خیال رکھیں۔ اس کے ہاتھ اور انگلیاں خاص طور پر صاف رکھیں۔
٭اگر درد زیادہ ہوتوپیناڈول یا بروفین دیں۔
٭مسوڑھوں کو سن (numb)کرنے کے لیے کوئی جیل نہ لگائیں ۔
٭ہاتھ دھو کربچے کے مسوڑھوں کو انگلی سے دبایا جائے تو ان کو آرام محسوس ہوتا ہے۔
٭ماہرین امراض بچگان فیڈر کے استعمال کی بجائے چمچ سے دودھ پلانے کا مشورہ دیتے ہیں ‘ اس لئے کہ نپل کے ساتھ جراثیم بچے کے منہ میں جا سکتے ہیں۔اگر کسی وجہ سے وہ فیڈر سے دودھ پیتا ہواور اس وقت نہ پی رہا ہو تو اس کانپل تبدیل کرکے دیکھ لیں ۔
٭مسوڑھوں پر ہلکی سی برف کی ٹکورکرنے سے بھی درد کم ہوتا ہے لیکن ایسا زیادہ دیر تک نہ کریں۔
٭کوئی بھی چیزمثلاً دانت نکلانے میں مدد دینے والے بسکٹ (teething bisuits) وغیرہ بچے کے منہ میں نہ ڈالیں‘اس لئے کہ ان کے حلق میں پھنسنے کاخدشہ ہوتا ہے۔
٭دانت نکلنے میں آسانی پیدا کرنے کے دعوئوں کے ساتھ کئی ادویات مارکیٹ میں دستیاب ہیں ۔انہیں ڈاکٹرکے مشورے کے بغیر استعمال نہ کریں کیونکہ ان میں سے بعض کی تیاری کا طریقہ ٹھیک نہیں ہوتا۔
٭دن میں دوبار نرم کپڑے سے بچے کے منہ کی صفائی ضروری ہے۔اس سے مسوڑھوں کو بھی صاف کریں۔
٭بچوں کے لیے ٹوتھ پیسٹ بھی الگ استعمال کریں۔
٭بہت زیادہ میٹھی چیزیں مثلاًکینڈی اور جوسز پینے سے دانتوں میں خلا (cavities)بن سکتی ہیں لہٰذا ان سے اجتناب کریں۔
٭بچے کو ایک سے تین سال کی عمرمیںڈینٹسٹ کو ضرور دکھائیں۔
ہر بچہ دانت نکالنے کے مرحلہ سے گزرتا ہے اور کچھ مخصوص پیچیدگیوں کا شکار بھی ہوتا ہے لیکن اس میں پریشان یا گھبرانے کی ضرورت نہیںہوتی۔مناسب معلومات اور دیکھ بھال سے ان پر قابو پایا جاسکتا ہے۔اہم بات یہ ہے کہ بچے میں کسی بھی قسم کی غیر معمولی علامت دیکھیں تو فوراًمعالج سے رابطہ کریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

قدرت نہیں‘ ہم خود ذمہ دارہیں گلے کی سوزش

Read Next

تاریخی اور سیاحتی مقام ٹِلہ جوگیاں

Leave a Reply

Most Popular