Vinkmag ad

یورک ایسڈ کی زیادتی

ہمارے ہاں لوگوں کی بڑی تعداد، خصوصاً بزرگ افراد کو گھٹنوں، ٹخنوں اور کولہے کے جوڑوں میں درد کی شکایت زیادہ ہوتی ہے۔ اس کی متعدد وجوہات ہیں جن میں صحت بخش خوراک اور جسمانی سرگرمیوں کی کمی قابل ذکر ہیں۔ ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل میں سے ایک یورک ایسڈ کی زیادتی بھی ہے۔

یورک ایسڈ کیا ہے

جب غذا میں شامل پیورین نامی کیمیائی مادہ ٹوٹ پھوٹ کے عمل سے گزرتا ہے تو یورک ایسڈ خارج ہوتا ہے۔ یہ ایک اینٹی آکسیڈینٹ ہے جو خون میں شامل ہو کر گردوں تک پہنچتا ہے اور پیشاب کے ذریعے خارج ہو جاتا ہے۔ اس کی ضرورت سے زیادہ مقدار جوڑوں میں چھوٹے چھوٹے ذروں کی شکل میں جمع ہو کر سوجن، سوزش اور شدید درد کا باعث بنتی ہے۔ یہ درد ایک یا سارے جسم کے جوڑوں میں ہو سکتا ہے۔ اس سے پاؤں کے انگوٹھے کے جوڑ سب سے پہلے متاثر ہوتے ہیں۔

وجوہات کیا ہیں

بعض لوگوں میں جینیاتی طور پر یہ زیادہ ہوتا ہے اور کم خارج ہوتا ہے۔ اس کی دیگر وجوہات یہ ہیں:

٭ گوشت کا زیادہ استعمال

٭ وزن کی زیادتی

٭ قبض، ذیابیطس یا ہائی بلڈ پریشر

٭ کولا مشروبات کا بہت زیادہ استعمال

٭ پانی کی کمی

٭ گردوں کے امراض اور پیشاب آور ادویات کا استعمال

٭ تھائی رائیڈ گلینڈ کا کم فعال ہونا

٭ خواتین میں ماہانہ ایام کی بندش

مرض کی پیچیدگیاں

یورک ایسڈ کی زیادتی کی صورت میں علاج پر جلد ازجلد توجہ دینی چاہیے۔ جوڑوں کے درد کو نظر انداز کرنے سے تکلیف میں اضافہ ہو جاتا ہے اور مریض کا چلنا پھرنا حتیٰ کہ اٹھنا بیٹھنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ سردیوں میں جسم اس حد تک اکڑ جاتا ہے کہ فرد خود کو مفلوج محسوس کرنے لگتا ہے۔ یورک ایسڈ گردوں کی خرابی اور ان میں پتھری کے علاوہ دماغ اور جگر کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔

کرنے کے کام

اس کے علاج میں غذائی پرہیز اہم کردار ادا کرتی ہے۔

٭ گوشت، ٹماٹر، تیز مصالحہ جات، اچار، ماش اور مسور کی دال، ڈبل روٹی، پھلیاں، چائے، چاول، انڈا، بھنڈی، مچھلی اور گوبھی وغیرہ کا استعمال کم سے کم (نہ ہونے کے برابر) کریں۔

٭ کوشش کریں کہ دن میں کم از کم تین لیٹر پانی پیئیں۔

٭ زیتون کا تیل استعمال کریں۔ دوسرے تیلوں میں موجود تیزابی چکنائیاں وٹامن ای کو ختم کرتی ہیں۔ یہ وٹامن یورک ایسڈ کی زیادتی کو قابو کر سکتا ہے۔

٭ غذا میں ہائی فائبر والی اشیاء جیسے جئی، پالک، اسپغول اور گندم وغیرہ شامل کریں۔ فائبر خون سے یورک ایسڈ جذب کر کے گردوں کے ذریعے خارج کرتا ہے۔

٭ وٹامن سی بھی اس ضمن میں مفید ہے۔ اسے ترش پھلوں سے حاصل کریں۔ اس کی روزانہ کی مقدار 500 ملی گرام تک ہونی چاہیے۔

Vinkmag ad

Read Previous

عید الاضحیٰ کے لیے جانوروں کی خریداری، کانگو بخار پر ایڈوائزری جاری

Read Next

تاریخ کے پہلے ہیڈ ٹرانسپلانٹ کی تیاریاں

Leave a Reply

Most Popular