ٹانگوں یا بازوؤں میں سوجن

ٹانگوں یا بازوؤں میں سوجن

جب جسم کے ٹشوزمیں پانی کی ضرورت سے زیادہ مقدار جمع ہوجاتی ہے تو متاثرہ حصے میں سوجن پیدا ہوتی ہے۔ سوجن کی اس کیفیت کو تکنیکی اصطلاح میں ایڈیما کہتے ہیں۔  جسم کا کوئی بھی حصہ اس کیفیت سے دوچار ہوسکتا ہے تاہم یہ ہاتھوں، بازوؤں ، ٹانگوں، پاؤں اورٹخنوں میں زیادہ دیکھی جاتی ہے۔

وجوہات کیا ہیں

عموماً یہ مسئلہ زیادہ نمک کے حامل کھانے کھانے یا ایک ہی جگہ زیادہ دیر تک بیٹھے رہنے (مثلاً ہوائی سفر کے دوران)کی وجہ سے ہوتا ہے۔ بعض اوقات خون کی انتہائی چھوٹی نالیاں لیک ہوجاتی ہیں جس کے نتیجے میں نکلنے والامائع اردگرد ٹشوز میں جمع ہوکرسوجن کا باعث بنتا ہے۔

جلد پر بہت زیادہ یا غیر معمولی الرجی، ہارٹ فیل ہونا، لیورسیروسز، ماہانہ ایام اوردوران حمل ہارمونزکا اتار چڑھاؤ، تھائی رائیڈ کی خرابی اورگردوں کی بیماری کی صورت میں بھی یہ شکایت ہوسکتی ہے۔ ان کے علاوہ یہ عوامل بھی اس سے وابستہ خیال کیے جاتے ہیں

٭سوجن ذیابیطس، ہائی بلڈپریشر، سوزش دور کرنے والی ادویات (NSAIDs) یا سٹیرائیڈ اورایسٹروجن کی حامل دواؤں کے ضمنی اثرات کو طور پر سامنے آسکتی ہے۔

٭وریدیں یا وینز وہ نالیاں ہیں جن کے ذریعے خون واپس دل میں آتا ہے۔ ان میں موجودوالوزخون کے بہاؤ کو ایک سمت میں رکھتے ہیں۔ اگر ٹانگوں میں موجود وریدوں کے والوزکمزورہوجائیں تو خون واپس پیچھے کی طرف گر کر جمع ہوتا رہتا ہے جوسوجن کا سبب بنتا ہے۔

٭لمفی نظام ٹشوزسے مائع جات کی اضافی مقدارکو خارج کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اسے کسی وجہ سے نقصان پہنچ جائے تو یہ ٹھیک طرح سے اپنا کام نہیں کر پاتا۔ نتیجتاً سوجن ہوجاتی ہے۔

٭خوراک میں پروٹین کی شدید کمی ہو اورطویل المعیاد عرصے تک قائم رہے تویہ بھی ٹشوز میں پانی جمع ہونے اور سوجن کا سبب بن سکتی ہے۔

مرض کی علامات

ایڈیما کی صورت میں سوجن کے علاوہ جلد میں کھچاؤاوردرد محسوس ہوتا ہے، جلد چمکتی دکھائی دیتی ہے اوراسے کچھ سیکنڈ دبانے پراس میں گڑھا سا بن جاتا ہے۔ ان کے علاوہ علامات کا انحصار مرض کے پس پردہ وجہ پرہوتا ہے مثلاً

٭سوجن دماغ میں ہو تو سردرد، متلی ، گردن میں درد ‘اکڑاؤاورسرچکرانے کی شکایت ہوسکتی ہیں۔

٭پھیپھڑوں میں پانی جمع ہوجائے توسانس میں کمی، سانس لینے میں دشواری اورسینے میں درد ہوسکتا ہے۔

تشخیص اورعلاج

سوجن کا سبب معلوم کرنے کے لئے ڈاکٹرجسمانی معائنہ کرتے ہیں اورمریض سے اس کی عمومی صحت سے متعلق سوال کرتے ہیں۔عموماً اسی سے مرض کی تشخیص ہو جاتی ہے۔ بعض صورتوں میں ایکسرے، الٹراساؤنڈ، ایم آرآئی ، خون کے ٹیسٹوں اورپیشاب کے نمونے کا جائزہ لینے کی ضرورت بھی پیش آسکتی ہے۔

جہاں تک علاج کا تعلق ہے تواس کا انحصار مرض کی وجہ اورشدت پرہوتا ہے۔ اگرسوجن کی وجہ بیماری نہ ہو تو یہ حرکت کرنے سے ٹھیک ہوجاتی ہے۔ اگر یہ شدید ہو اورحرکت سے ٹھیک نہ ہونے والی ہو تو اضافی پانی کو خارج کرنے کے لئے پیشاب آورادویات تجویز کی جاتی ہیں۔ اس کا سبب کوئی مرض ہو تو اس کا علاج کروانے سے یہ مسئلہ حل ہوجاتا ہے۔ اسی طرح کوئی دوا اس کا سبب بن رہی ہو تو ڈاکٹر اس کی مقدار کم کرسکتے ہیں۔

کرنے کے کام

عمومی طور یہ ٹپس فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہیں۔ تاہم ہرفرد میں مرض کی شدت اوروجہ مختلف ہوتی ہے لہٰذا ان پرعمل ڈاکٹر کے مشورے اوراس کی نگرانی میں ہی کریں۔

٭ایک ہی جگہ زیادہ دیرتک بیٹھے رہنے سے سوجن ہو جائے تو اسے واک سے کم کیا جاسکتا ہے۔

٭ ڈاکٹراورفزیوتھیراپسٹ کے مشورے سے کچھ مخصوص ورزشیں کی جاسکتی ہیں۔

٭سوجن سے متاثرہ حصے کو دل کی سطح سے اوپرلانے سے بھی افاقہ ہوسکتا ہے۔

٭متعلقہ حصے پردباؤ ڈالنے کے لئے دستیاب مخصوص آستینیں (sleeves)، جرابیں(stockings) اوردستانے پہنے جاسکتے ہیں۔ یہ عموماً سوجن ختم ہونے کے بعد اسے دوبارہ ہونے سے روکنے کے لئے استعمال ہوسکتے ہیں۔

٭متاثرہ حصے پر نیچے سے اوپرکی طرف نرمی سے مساج کریں۔

٭متاثرہ حصے کو لوشن وغیرہ سے نم رکھ کر چوٹ اورانفیکشن سے بچائیں۔

٭کھانے میں نمک کی مقدارکم کریں۔

علاج میں تاخیرکا نقصان

اس مسئلے کا علاج نہ کروایا جائے توسوجن اوردرد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ مسائل بھی پیش آسکتے ہیں

٭مریض کو چلنے میں دقت ہوسکتی ہے۔

٭جلد پرخارش ہوسکتی ہے۔

٭بے آرامی ہوسکتا ہے۔

٭متعلقہ حصے میں انفیکشن کا خطرہ ہوسکتا ہے۔

٭متعلقہ حصے تک خون کی گردش کم ہوسکتی ہے۔

٭شریانوں‘وریدوں‘ جوڑوں اور پٹھوں کی لچک کم ہوسکتی ہے۔

٭جلد پر السر بن سکتے ہیں۔

جسم میں سوجن عموماًکسی بڑی بیماری کی طرف اشارہ نہیں ہوتی مگرایسا ہو بھی سکتا ہے۔ لہٰذا اس مرض کی کوئی بھی علامت ظاہرہوتو ڈاکٹرکودکھائی ںتاکہ بوقت ضرورت فوری علاج شروع کیا جاسکے۔ مزید برآںاس کیفیت سے بچاؤ کے لئے احتیاطی تدابیراختیارکریں۔

edema, swelling of hand, feet and legs, hathon pairon mai soojan ki wajah aur ilaaj kya hai

Vinkmag ad

Read Previous

کیا آپ سلیپ اپنیا کے شکار ہیں؟

Read Next

پیشاب قطروں میں آنا یا اچانک خطا ہو جانا

Leave a Reply

Most Popular