Vinkmag ad

دل کی پیدائشی بیماریاں

دل کی پیدائشی بیماریاں

انسانی جسم کا ہرعضو اہم ہے۔ اس تناظرمیں کسی کوکم اہم نہیں کہا جا سکتا تاہم کچھ اعضاء کا تعلق زندگی کی بقا کے ساتھ ہے لہٰذا اس خاص حوالے سے انہیں ناگزیزکہا جاتا ہے۔ ان میں دل کا خاص مقام ہے۔ اگر یہ چند لمحوں کے لئے رک جائے تو اعضاء کی موت ہوجاتی ہے او اگر دھڑکن زیادہ دیر کے لئے تھم جائے تو فرد کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ اس لئے اس کا فعال رہنا اورمناسب طریقے سے کام کرنا اہم ہے۔

دل جسم کے مختلف حصوں تک خون پہنچاتا اورانہیں کام کرنے کے قابل بناتا ہے۔ دل ایک دیوار کے ذریعے چارخانوں میں تقسیم ہوتا ہے۔ اوپری دو خانوں کو ایٹریا جبکہ نچلے دو خانوں کووینٹریکلزکہتے ہیں۔ دائیں طرف موجود خانے آکسیجن سے خالی خون کو پھیپھڑوں تک پہنچاتے جبکہ بائیں طرف موجود خانے آکسیجن کا حامل خون جسم کے مختلف حصوں تک پہنچاتے ہیں۔ ان خانوں کے ساتھ خون کی نالیاں جڑی ہوتی ہیں۔ ان کے درمیان موجود والو خون کی صحیح سمت میں حرکت کو یقینی بناتے ہیں۔ عموماً یہ نظام یونہی چلتا ہے تاہم اگر کسی وجہ سے دل کی ساخت میں تبدیلی آ جائے تواس میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ اس طرح کی تبدیلیاں پیدائش سے قبل یا اس دوران ہوں توانہیں پیدائشی امراض قلب کہیں گے جو معمولی سے شدید نوعیت کے ہوسکتے ہیں۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ، امریکہ کے مطابق دنیا بھر میں 0.8 سے 1.2 فی صد بچے پیدائشی امراض قلب کا شکارہیں۔ ان سے متاثرہ ہرچار میں سے ایک بچے کودل کی کوئی سنگین بیماری ہوتی ہے جس کے لئے اسے زندگی کے پہلے سال میں ہی کسی پروسیجر کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔

  مرض کی اقسام

امراض کی نوعیت کی بنا پرانہیں دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے

معمولی نوعیت کے امراض

ان کے شکاربچوں میں یہ مسائل ہوتے ہیں

٭ دل کے اوپری خانوں کے درمیان والی دیوار میں سوراخ ہوتا ہے۔

٭دل کے نچلے خانوں کو تقسیم کرنے والی دیوار میں سوراخ ہوتا ہے۔

٭دائیں اور بائیں خانوں کے درمیان سوراخ ہوتا ہے اوران میں خون کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے والے والوصحیح نہیں بنے ہوتے۔

سنگین امراض

٭ان میں مبتلا بچوں کے جسم تک آکسیجن کا حامل خون لے کرجانے والی نالی کا ایک حصہ معمول سے زیادہ تنگ ہوتا ہے۔

٭پھیپھڑوں اورجسم کے دیگر حصوں تک خون پہنچانے والی دو بڑی شریانیں دائیں سائیڈ پرموجود نچلے‘ ایک ہی خانے سے جڑجاتی ہیں۔

٭خون کو دل سے باہرلے جانے والی بڑی شریانوں کی پوزیشن تبدیل ہوجاتی ہے۔ مثلاً دائیں خانے سے جڑی شریان بائیں خانے سے جڑجاتی ہے۔

٭دل کے دائیں خانوں کے درمیان خون کا بہاؤ کنٹرول کرنے والا والواپنی جگہ پرنہیں ہوتا۔ اس کے فلیپ بھی خراب ہوتے ہیں۔

٭دل کی بائیں سائیڈ مکمل طورپرنشوونما نہیں پاتی۔ ایسے میں بایاں خانہ چھوٹا ہوسکتا ہے، والو مکمل طورپرنہیں بن پاتے یا بالکل ہی غائب ہوتے ہیں۔

٭آکسیجن کے حامل خون کو جسم کے مختلف حصوں تک لے کر جانے والی نالی کا کچھ حصہ درمیان سے غائب ہوتا ہے۔خالی جگہ کے گرد موجود نالی کا منہ دونوں طرف سے بند ہوتا ہے۔

٭دل کے دائیں نچلے خانے اور پھیپھڑوں تک خون پہنچانے والی شریان کے درمیان خون کی حرکت کو ممکن بنانے والاوالو بنا ہی نہیں ہوتا۔

٭دل کے نچلے خانوں میں سے ایک چھوٹا یا کمزور ہوتا ہے۔ بعض صورتوں میں ان میں والو بھی نہیں ہوتا۔

٭آکسیجن کا حامل خون پھیپھڑوں سے واپس آنے پراوپری دائیں کے بجائے بائیں خانے میں چلا جاتا ہے۔ نتیجتاً آکسیجن کا حامل اوراس سے پاک خون مل جاتے ہیں۔

٭دائیں سائیڈ پرموجود خانوں کے درمیان خون کا بہاؤ کنٹرول کرنے والا والوبنا نہیں ہوتا لہٰذاخون پھیپھڑوں تک نہیں جاپاتا۔

٭خون کودل سے باہر لے کرجانے والی نالی دوحصوں میں تقسیم نہیں ہوتی۔ یہ تقسیم اس لئے ضروری ہے کیونکہ ایک نالی پھیپھڑوں جبکہ دوسری پورے جسم تک خون پہنچاتی ہے۔

بیک وقت چارمسائل

بعض اوقات بچہ بیک وقت چارمسائل کا شکارہوتا ہے۔ مثلاً دل کے نچلے دوخانوں کی دیوارمیں سوراخ ہوتا ہے۔ پھیپھڑوں تک آکسیجن کا حامل خون پہنچانے والی شریان اورنچلے دائیں خانے کے درمیان والو تنگ ہوتا ہے۔ بائیں سائیڈ پرموجود نچلے خانے اورجسم تک خون پہنچانے والی بڑی شریان کے درمیان والوبڑا ہوتا ہے اورصرف بائیں کے بجائے نچلے دونوں خانوں میں کھلتا ہے۔ دائیں سائیڈ پرموجود نچلے خانے کی دیوارمعمول سے زیادہ موٹی ہوتی ہے۔

 وجوہات اورعلامات کیا ہیں

زیادہ تربچوں میں ان امراض کی وجہ معلوم نہیں ہوپاتی تاہم ان امور کو ان سے وابستہ خیال کیا جاتا ہے

٭جینیاتی کوڈ میں تبدیلی۔

٭ ماں کی خوراک‘ عمومی صحت‘امراض (ذیا بیطس اورموٹاپا)۔

٭دوران حمل استعمال ہونے والی ادویات۔

٭ماں کا تمباکونوشی کرنا۔

مرض کی قسم اور شدت کے مطابق علامات مختلف ہوتی ہیں مثلاً بعض اوقا ت کوئی علامت ظاہر ہی نہیں ہوتی جبکہ کچھ صورتوں میں بچے کے ہونٹ اور ناخن نیلے ہوتے ہیں،اس کو تیز تیزسانس آتی ہے ، دودھ پیتے ہوئے تھک جاتا ہے اورسست رہتا ہے۔

کیا ان کا علاج ممکن؟

میڈیسن میں ترقی کے باعث اب یہ مریض لمبی اورصحت مند زندگی گزاررہے ہیں۔ ان کی صحت کو بہتر بنانے کے لئے مرض کی قسم کو مد نظررکھتے ہوئے سرجری یا دیگرپروسیجرز کیے جاتے ہیں۔ان سے خون کے بہاؤ اورنتیجتاً دل کی کارکردگی بہترہوجاتی ہے۔

congenital heart defects, heart diseases in children, what are the causes of heart diseases in children, kya bachon mai dil ki beemari ka ilaj hosakta hai

Vinkmag ad

Read Previous

منہ کی صحت کا دیگر امراض سے تعلق

Read Next

نیند کی باتیں

Leave a Reply

Most Popular