ہوائی جہاز میں سفر کے دوران اچانک کانوں میں درد ہو، کان بند ہو جائیں یا بھرے بھرے محسوس ہوں تو سفر کا مزہ کرکرا ہو جاتا ہے۔ اونچائی پر جانے سے بھی ایسا ہو سکتا ہے۔ اگر آپ یا آپ کے کسی عزیز کے ساتھ ایسا ہو تو یقیناً یہ سوال آپ کے ذہن میں بھی آئے گا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔ آئیے اس کے پس پردہ سائنس کے بارے میں جانتے ہیں۔
اونچائی کے مقابلے میں زمین کی سطح پر ہوا کا دباؤ زیادہ ہوتا ہے۔ یہاں ہوا کے مالیکیولوں کے درمیان فاصلہ کم ہوتا ہے یعنی وہ گھنے ہوتے ہیں۔ جوں جوں ہم بلندی پر جاتے ہیں تو ان میں فاصلہ بڑھتا ہے اور یہ پتلے یا کم گھنے ہو جاتے ہیں۔ نتیجتاً دباؤ کم ہوتا چلا جاتا ہے۔
جہاں تک ہماری سماعتوں سے اس معاملے کا تعلق ہے تو اس کی تفصیل کچھ یوں ہے۔ کان کی ایک نالی (eustachian) کان کے درمیانی حصے کو ناک اور گلے سے جوڑتی ہے۔ یہ کان کے پردے کے دونوں طرف ہوا کے دباؤ میں توازن کو بھی قائم رکھتی ہے۔ چونکہ اونچائی پر ہوا کا دباؤ کم ہوتا ہے لہٰذا کان کے پردوں پر یہ دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ اس سے کان کی نالی بند ہو جاتی ہے، کانوں میں درد ہوتا ہے اور یہ بھرے بھرے محسوس ہوتے ہیں۔
بلندی پر جاتے ہوئے اگر شدید نزلہ زکام ہو تو یہ نالی سوج بھی جاتی ہے۔ ایسے میں بند ناک کھولنے والے قطرے اور بھاپ فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ کچھ دیر کے لیے اونگھ لینے یا ٹافی چوسنے سے بھی اس نالی کو کھلنے میں مدد ملتی ہے۔ ایسا کرنے سے پردے کے دونوں طرف دباؤ برابر ہو جاتا ہے۔