Vinkmag ad

کیا آپ ذیابیطس کے ساتھ بہتر زندگی گزارنا چاہتے ہیں

ذیابیطس ایک ایسا مرض ہے جس میں مریض کے خون میں گلوکوز(شوگر)کی مقدار کنٹرول میں نہیں رہتی۔ اس کا سبب یہ ہے کہ لبلبہ ( گلوکوز کوجسم کے خلیوں میں داخل ہونے میں مدد دینے کے لیے) انسولین کی مناسب مقدار پیدا نہیں کر پاتا یا اس کی پیدا کردہ انسولین مناسب نہیں ہوتی۔ایسی صورت میں یہ خون میں جمع ہو کر نقصان کا سبب بنتی ہے۔
اگرذیابیطس کے مریض دوا(یا انسولین) کے باقاعدہ استعمال‘ پرہیز اور ورزش کو معمول بنالیں تو ان کے لئے نارمل سے قریب تر زندگی گزارنا ممکن ہوتاہے۔انہیں چاہئے کہ اپنے پاس گلوکومیٹر بھی رکھےں تاکہ خون میں شوگر کی مقدار پر نظر رکھی جا سکے۔
شوگر کے مرض میں چند اہم پرہیزیں درج ذیل ہیں:

خوراک میں احتیاط
متوازن غذا‘متوازن مقدار میں استعمال کریں۔آپ کی غذا میں میں فائبر سے بھرپور کھانے (مثلاً پھل ‘سبزیاں ‘لوبیا اور دالیں) زیادہ ہونی چاہئےں۔ کوشش کریں جڑ والی سبزیوں مثلاً اروی‘چقندر‘گاجر

کم کھائیں۔
٭بڑے گوشت سے اجتناب کریں۔اس کی بجائے کم مقدار میں مچھلی یا مرغی کھائی جا سکتی ہے۔
٭چکنائی ‘چینی اور نمک سے بھرپور غذاﺅں کا استعمال کم سے کم رکھیں۔
٭زیادہ میٹھے پھلوں جیسے آم‘کیلا‘کھجور اورچیکو وغیرہ کوزیادہ استعمال نہ کریں۔
٭چاول سے مکمل اجتناب کریں‘اس لئے کہ تین چمچ چاول ایک روٹی کے برابر ہوتے ہیں۔
٭چوکر کے آٹے سے تیار روٹی کھائیں۔اس کے علاوہ برآن یا’ہول ویٹ‘ والی ڈبل روٹی بھی استعمال کر سکتے ہیں۔بیسن اور جو کے آٹے کی روٹی‘گندم کی روٹی سے بہتر ہے۔
٭سالن کو کارن یا سن فلاور آئل میں پکائیں ۔اگر گھی میں پکانا پڑے تو تیار سالن کو فریزکرلیں۔جمے ہوئے سالن پر گھی جم جائے گا‘اس کو اتار کر سالن استعمال کر سکتے ہیں۔
٭دن میں تین دفعہ کھانا کھانے کی بجائے اسے زیادہ (مثلاً پانچ حصوں) میں تقسیم کر کے کھائیں۔کھانے کی باقاعدہ روٹین بنائیں اور اس پر سختی سے عمل پیرا ہوں۔
٭کولڈ ڈرنک اور جوسزسے پرہیز کریں۔چینی کھانے کو دل چاہے تو کبھی کبھار سویٹنر استعمال کرنے میں حرج نہیں ہے۔

متحرک طرزِ زندگی
٭روزانہ کم از کم 30منٹ کی ورزش ضرور کریں۔اگر آپ کو اس کی عادت نہیں تو ابتدائی طور پر5سے10منٹ کی ورزش یا چہل قدمی کو معمول بنانے کی کوشش کریں۔
٭ متحرک زندگی کو معمول بنائیں ‘اس لئے کہ اس سے آپ کا دن زیادہ توانا گزرے گا اور وزن کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔وزن کم ہونے سے آپ کے جسم میں انسولین لیول بھی بہتر ہوگا۔تاہم کوئی بھی ورزش شروع کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے لازماً مشورہ کریں ۔

شوگر قابو میں رکھیں
٭شوگر چیک کرنا مطلوب ہو تو ہمیشہ خالی پیٹ(فاسٹنگ‘) گلوکوز چیک کریں۔پہلے اس لیول کو قابو میں رکھنے کی کوشش کریں۔
٭ذیابیطس کے مریضوں کی شوگر بعض اوقات اچانک کم ہوجاتی ہے۔ یہ ایک ہنگامہ خیز صورت حال ہوتی ہے جس میں مریض کو ایسی چیز کھانے یا پینے کی ضرورت ہوتی ہے جو شوگر کی سطح کو فوری طور پر نارمل کر سکے۔ اس لئے شوگر کے مریضوں کو چاہئے کہ اپنے پاس ہمیشہ کھانے کی چیزمثلاً فروٹ ضرور رکھیں۔
٭جن لوگوں کی شوگر کنٹرول میںنہ ہو‘ وہ ”طبی آئی ڈی کارڈ“ یاکوئی ایسا کارڈ ضرور اپنے ساتھ رکھیں جس پر درج ہو کہ آپ ذیابیطس کے مریض ہیں۔نیز یہ بات آپ کے دوستوں اور قریبی لوگوں کو بھی معلوم ہونی چاہئے تاکہ وہ بروقت آپ کی مدد کر سکیں۔

انسولین کا درست استعمال
٭جمی ہوئی انسولین استعمال نہ کریں‘ اس لئے کہ اس کا اثر ختم ہوجاتا ہے۔اسے فریزر کی بجائے ہمیشہ فریج میں رکھیں۔اسے سفر کے دوران بھی فریز نہ کریںاور ہوائی سفر کے دوران اسے اپنے دستی سامان کے ساتھ رکھیںکیونکہ کارگو میں درجہ حرارت منفی ڈگری پر چلا جاتا ہے۔
٭انسولین کے استعمال میں احتیاط کریں۔ اسے لگانے سے پہلے اچھی طرح ہلائیں‘ پھراس جگہ کو اچھی طرح صاف کریں جہاں اسے لگانا ہے۔
٭انسولین کو ایک جگہ لگانے کی بجائے جگہ تبدیل کر کر کے لگائیں۔ران کے اگلے حصے‘بازو کے پیچھے یا پیٹ میں ناف سے ایک یادو انچ جگہ چھوڑ کر ترچھا کرکے لگانی ہے۔اس کی سرنج ایک یادو دن بعدتبدیل کردیں۔

پاﺅں کا خیال
٭ اپنے پاﺅں کا خاص خیال رکھیں۔ہر ہفتے ان کا معائنہ کریں کہ کہیں کوئی السر یا زخم تو نہیں بن گیا۔اگر آپ کو پاﺅں پر کوئی زخم وغیرہ نظر آئے تو اپنے ڈاکٹر کوفوراًآگاہ کریں۔
٭پاﺅںروزانہ دھو ئیں‘انہیں گیلا مت رکھیں اور نہ کبھی گیلے موزے پہنیں۔
٭پاﺅں کے ناخن باقاعدہ کاٹیں۔ناخن گولائی کی بجائے سیدھے رخ پر کاٹیں۔

دیگر مسائل کے لیے
٭گردوں کے مسائل سے بچنے کے لیے پیشاب پر نظر رکھیں۔اگر آپ کا پیشاب گاڑھایا زیادہ جھاگ والا ہو تو پروٹین کا ٹیسٹ کروائیں۔
٭آنکھوں کے مسائل سے بچنے کے لیے ہر چھ سے آٹھ مہینے بعد بینائی کاٹیسٹ کروائیں۔
٭ذیابیطس کے اثرات بعض اوقات بظاہرغیرمتعلق علامات کی صورت میں بھی ظاہر ہوتے ہیں۔اس لئے جب بھی ڈاکٹر کے پاس جائیں تو اسے اپنی شوگرکے بارے میں ضروربتائیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

کھٹمنڈوکھجور

Read Next

ایمرجنسی کی صورت میں ایکشن پلان

Most Popular