آنکھیں نہ صرف جسم کا خوبصورت ترین حصہ ہیں بلکہ چہرے کی خوبصورتی میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ تاہم ان کا بنیادی کام دیکھنے سے متعلق ہے ۔ہم کائنات کے حسین نظارے اوررنگ اسی کی معرفت دیکھ پاتے ہیں ۔انہیں صحت مند اور آلودگی سے پاک کیسے رکھا جائے؟ بتا رہی ہیں شفا انٹرنیشنل ہسپتال کی ماہر امراض چشم ڈاکٹر سعدیہ فاروق‘ صباحت نسیم کو دئیے گئے اس انٹرویو میں
٭ آنکھوں کی صفائی اور صحت کو کیسے یقینی بنایا جائے؟
٭٭ جلد کی طرح ہماری آنکھیںبھی ماحول میں موجود جراثیم ،آلودگی اور گردوغبار کی براہ راست زد میں ہوتی ہیں۔ان کی صفائی کا خاص اہتمام کرنا چاہئے۔ اس کے لئے ہفتہ بھر میں ایک بار کسی برتن میں پانچ حصے پانی اور ایک حصہ بے بی سوپ یا شیمپو ملائیں اور اس محلول سے اپنی پلکوں اور پپوٹوں کو نرمی سے دھوئیں۔اس کا طریقہ کچھ یوں ہے کہ اپنی آنکھیں بند کر لیں اور انگلیوں کے پوروں کی مدد سے آنکھوںکی پلکوں کو اچھی طرح ملیں۔ اس سے ان پر موجود اضافی تیل دُھل جائے گا۔قدرت نے ہماری پلکوں کے نیچے تیل بنانے کے غدود رکھے ہیں جنہیں اگر صاف نہ رکھا جائے تو اضافی تیل انفیکشن کا باعث بنتا ہے۔ جس طرح سونے سے پہلے منہ دھونا اور دانتوں کی صفائی ضروری ہے‘ ایسے ہی اس وقت آنکھوں کو واش کرنابھی اہم ہے۔ اگر ایسا نہ کیاجائے تو دن بھر کی دھول اورمٹی رات بھر آنکھوں میں رہتی ہے جو ان میں جلن اور سرخی کا باعث بن سکتی ہے۔ ان کی وجہ سے بعض اوقات آنکھوں میں چپچپاہٹ سی آجاتی ہے اور صبح کے وقت انہیں کھلنے میں دقت ہوتی ہے۔آنکھوں کو کسی کیمیکل سے دھونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اس کے لئے صاف پانی ہی کافی ہے۔آج کل ہمارے ہاں پانی بھی صاف نہیں ہوتا لہٰذا وہ آنکھوں میں جراثیم لے جانے کا باعث بن سکتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ اس مقصد کے لئے ابلے ہوئے پانی کو ٹھنڈا کر کے یا فلٹرشدہ پانی استعمال کریں۔
٭آنکھوں میں گھنا سا ریشہ کیوں آجاتا ہے ؟
٭٭ اس کی دو و جوہات ہوسکتی ہیں۔ پہلی یہ کہ آنکھوں میں آنسو بن رہے ہوتے ہیںجو ناک میں جا کر گرتے ہیں۔ اس کا اندازہ اس طرح ہوتا ہے کہ جب ہم آنکھوں میں کوئی دوا ڈالتے ہیں تو وہ ناک میں محسوس ہوتی ہے۔ اگر ریشے کا مسئلہ ہو تو دیکھنا چاہئے کہ مسئلہ ناک میں ہے یا آنکھوں میں۔اگر وہ ناک میں ہو توبھاپ یا دواﺅں کی مدد سے ناک کو کھولنا چاہئے ۔بہت سی الرجیز آنکھ اور ناک ‘دونوں کو متاثر کرتی ہیں جن میں آشوب چشم نمایاں ہے۔
٭آنکھوں میں سرخی اور خارش کی کیا وجہ ہوسکتی ہے ؟
٭٭اس کی عام وجہ مختلف قسم کی الرجیز ہیں۔ آنکھیں ایسا عضو ہیں جنہیں ہمیں ہر حال میں کھلا رکھناہوتاہے کیونکہ اس سے ہمیں دنیا نظرآتی ہے۔ان کی صحت کو بہتر بنانے کے لئے لازمی ہے کہ ہم جب سڑک پر نکلیں تو عینک استعمال کریں یا ایسی چھجے والی ٹوپی پہنیں جو ہمیں سورج کی روشنی اور ماحولیاتی آلودگی سے پاک رکھ سکے۔ ا سکے لئے دھوپ کے چشمے کو ترجیح دیں تاکہ آنکھیں مکمل طور پر ڈھکی ہوں اور سورج کی تیز شعائیں ان تک نہ پہنچیں۔ ایسے چشمے کا استعمال نہ کریں جس سے آپ کے سر میں درد ہویا آپ کو ٹھیک طرح سے دکھائی نہ دے۔
٭ رات کو باہر جاتے وقت آنکھوں کی حفاظت کیسے کریں؟
٭٭رات کے وقت تیز روشنیاں ہماری آنکھوں کو متاثر کرتی ہیں ۔ان سے بچنے کے لئے مخصوص عینکیں( anti glare glasses) استعمال کی جا سکتی ہیں۔ یہ گاڑیوں سے آنے والی تیز اور چبھنے والی روشنیوں کو آنکھ میں داخل ہونے سے روک دیتی ہیں۔ اس سے آپ کی آنکھیں تھکتی نہیں۔ اس کے علاوہ غیر ضروری روشنیوں مثلاً ٹی وی،لیپ ٹاپ اور موبائل وغیرہ کے زیادہ استعمال سے گریز کریں تاکہ ان کے مضر اثرات سے اپنی آنکھوں کو محفوظ رکھ سکیں۔
٭آنکھوں میں پھنسیوں کے بننے کی وجہ کیا ہے؟
٭٭اس کی عام وجہ صفائی کا خیال نہ رکھناہے۔ جب ان کی صفائی نہیں ہوگی تو اس سے پلکوں پرخشکی یا آئل جمع ہوجائے گا جو ان پھنسیوں کی شکل میں سامنے آئے گا۔ کچھ لوگوں کے سر میں خشکی ہوتی ہے جو آنکھوں پر گرتی ہے۔ جب ہم خارش ختم کرنے کے لئے ہاتھ آنکھوں پررکھتے ہیں توان پر موجود جراثیم آنکھوںمیںجا کر انفیکشنز کا باعث بنتے ہیں۔ اس سے آنکھوں پرچھوٹے دانے بن جاتے ہیں۔ ذیابیطس کے مریضوں میں اس طرح کے دانے زیادہ بنتے ہیں جس کی وجہ ان کے شوگر لیول کا زیادہ بڑھ جانا ہے۔
٭کاسمیٹکس استعمال کرتے وقت کن باتوں کا خیال رکھناچاہئے؟
٭٭ہمیشہ ایسی پروڈکٹس استعمال کریں جو آپ کی آنکھوں میں الرجی کا باعث نہ بنیں۔ مسکارہ،آئی لائنر اورآئی شیڈ کے استعمال کے دوران اس بات کا خیال رکھیں کہ یہ پلکوں کی جڑوں تک رسائی حاصل نہ کریں۔ آنکھ بند کر کے کاجل لگانے سے گریز کریںکیونکہ عموماً یہ آنکھوںمیں انفیکشنز کا سبب بنتا ہے۔ آنکھوںاور چہرے کو اچھی طرح دھو کر سونے کو اپنی عادت بنائیں۔
٭بچوں میں آنکھوں کی کون سی بیماریاں عام ہیں؟
٭٭بچوں میں بھینگا پن (refrective error)سب سے عام بیماری ہے۔ چھوٹے بچے اپنے اس مسئلے کو بیان نہیں کر پاتے جس کی وجہ سے اصل مسئلے کا وقت پر پتہ لگانا مشکل ہو جاتا ہے۔ وقت پر ڈاکٹر کے پاس نہ جانااور عینک نہ لگانا بھینگے پن کو بڑھانے کا سبب بن سکتا ہے۔ بچوں میں پیدائشی بھینگے پن کو آپریشن سے ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔کچھ بچوں میں پیدائشی سفید موتیا بھی ہوتا ہے جو بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے۔مختلف قسم کی الرجیزبھی بچوں میں بہت عام ہیں۔
٭کانٹیکٹ لینزکیا ہے اور اس کا استعمال کیوں کیا جاتا ہے؟ ٭٭کانٹیکٹ لینز ایک ایساآلہ ہے جس کی مدد سے ہم روشنی کی شعاو¿ں کو پردہ چشم (retina) پر جمع کرتے ہیں۔ اس کام کے لئے عموماً چشمہ استعمال ہوتا ہے لیکن کچھ مسائل اورفیشن کو مد نظر رکھتے ہوئے لوگ لینز استعمال کرتے ہیں۔اس سے انہیں اچھا نظر آتا ہے کیونکہ اسے کورنیا(cornea)پر لگایا جاتا ہے۔اگر اس کے استعمال میں احتیاط نہ کی جائے تو مریض کو نقصان ہو سکتا ہے۔کچھ بیماریاںایسی ہیں جن میں ڈاکٹری نسخے کے مطابق مریض کو سخت لینز استعمال کروایا جاتا ہے۔ کچھ لینزنرم ہوتے ہیں جنہیں عینک کے متبادل کے طور پر لگایا جاتا ہے۔ سلیکان لینز (silicon lens) سب سے بہتر ہیں۔ لمبے عرصے تک لینز لگانے سے آنکھوں کو ضرورت کے مطابق آکسیجن نہیں مل پاتی جس کی وجہ سے وہ تھک جاتی ہیں۔ اس لئے دن میں کچھ وقت ایسا رکھیں مثلاً جب آپ گھرمیں ہوںتوعینک لگا لیں تاکہ آپ کی آنکھیں نارمل ماحول میں آکسیجن سے مستفید ہو سکیں۔ لینز لگانے کے کچھ نقصانات بھی ہیں۔کورنیا آنکھ کا وہ حصہ ہے جس میں خون کی رگیں نہیں ہوتیں لہٰذا وہ براہ راست آکسیجن جذب کرتا ہے ۔ یہ نظام لینز لگانے سے رک جاتا ہے۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ لینز لگانے سے آنکھوں میں بائیوفلم بن جاتی ہے جو انفیکشنز کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔ اس سے آنسو بننے اورآنکھوں کے ٹھیک طرح سے بند ہونے میں رکاوٹ پڑتی ہے۔ تیسری بات یہ ہے کہ ہمیں معلوم نہیں ہوتا کہ ہم کیسا لینز استعمال کر رہے ہیں اورانہیں استعمال کرتے ہوئے ہمیں کن چیزوں کا خیال رکھنا ہے ۔اس کی وجہ سے ہم صفائی کا خیال نہیں رکھ پاتے اوراپنے لئے مسائل پیدا کر لیتے ہیں۔ آپ جب بھی صفائی کا محلول (cleaning solution) استعمال کریں تو اسے لینز پر لگا کر اچھی طرح ہتھیلی پر رگڑیں ۔اس طرح لینز پر موجود جراثیم ختم ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بھی اہم ہے کہ لینز کو پانی سے کبھی نہ دھوئیں کیونکہ پانی میں موجود جراثیم لینز پر لگ جاتے ہیں اور جب وہ لینز آنکھوں پر لگے گا تو جراثیم آنکھوں میں چلے جائیں گے۔ بہت سے لوگ ختم ہوجانے والے محلول کی بوتل میں نیا محلول ڈال دیتے ہیں۔ایساکرنے سے نئے محلول میں بھی جراثیم آجاتے ہیں۔ جب بوتل ختم ہو تو اس کی جگہ ہمیشہ نئی بوتل خریدیں ۔
٭کبھی کبھار لینز لگانے والے کیسا لینز استعمال کریں؟
٭٭ انہیں ڈیلی ویئر لینز(daily wear lense) لگانے چاہئیں۔ یہ استعمال کے بعد پھینک دیئے جاتے ہیں اور انہیں صاف کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔جولوگ روزانہ لینزاستعمال کرتے ہیں‘ ان کے لئے سلیکان لینز یاایکسٹینڈڈ ویئر لینز (extended wear lense) بہتر ہیں۔ لینز کی ایکسپائری ڈیٹ پر انہیں ہر حال میں ضائع کردیں‘ اس لئے کہ آنکھ ہمارے جسم کا بہت قیمتی اور حساس عضو ہے۔
٭لینز لگانے یا اتارنے سے پہلے کیا احتیاطیں کرنی چاہئیں؟
٭٭لینز لگانے یا اتارنے سے پہلے اپنے ہاتھ دھوئیں اور انہیں تولیے یاٹشوسے خشک کرنے کی بجائے ہوا میں خشک ہونے دیں۔ لینز کو اتارنے کے لئے اپنے نچلے پپوٹے کو اس طرح کھینچیں کہ کورنیا سے نیچے آنکھ کا سفید حصہ نظر آنے لگے اور پھر وہاں سے اپنی شہادت کی انگلی اور انگوٹھے کی مدد سے لینز کو اتاریں اور سلوشن میں اسے اچھی طرح واش کریں۔ ہفتہ بھر میں ایک بار لینز کے کیس کو بھی ابلتے پانی میں ڈال کر جراثیم سے پاک کر لیں۔ اس بات کا دھیان رکھیں کہ آپ کی شہادت کی انگلی اور انگوٹھے کے ناخن چھوٹے ہوں تاکہ لینز اتارتے یا لگاتے وقت آنکھ میں کوئی زخم نہ لگ جائے۔ مزیدبراںلینز اتارتے وقت اسے کورنیا پر کبھی نہ رگڑیں کیونکہ انسانی آنکھ کا شیشہ کورنیا ہے۔ اس پر ہلکی سی خراش بھی دیکھنے میں شدید تکلیف کاباعث بن سکتی ہے۔
٭کب لینز نہیں لگانا چاہئے؟
٭٭اگر آپ کو آنکھ میں خارش،سرخی یاچبھن محسوس ہو تو کبھی لینز مت لگائیں۔ ایسی صورت میں فوراً اپنے معالج سے رابطہ کریں۔
٭لینز لگانے سے کون سی پیچیدگیاں ہوسکتی ہیں؟
٭٭ جب آپ زیادہ عرصے تک لینز لگاتے ہیں تو پپوٹے پر چھوٹے دانے بن جاتے ہیں۔ اگر لینز لگاتے ہی آپ کو آنکھوں میں جلن یا چبھن کا احساس ہو تو بہتر ہے کہ آپ اپنے لینز کا سلوشن تبدیل کر لیں‘ اس لئے کہ وہ آپ کے لئے موزوں نہیں۔ جب آپ نے لینز لگایا ہوا ہو تو آنکھوں میں قطرے مت ڈالیں۔ اس لئے کہ وہ آنکھوں کی الرجی کا باعث بنتی ہیں۔لینز کو پانی سے مت دھوئیں کیونکہ یہ ایک خطرناک الرجی(acanthamoeba keratitis)کا باعث بنتی ہے۔
٭لینز پہن کر کیا نہیں کرنا چاہئے؟
٭٭ لینز پہن کر سونا‘نہانااور تیرنا نہیں چاہئے۔ اس کے علاوہ آگ کے قریب جانے سے بھی گریز کرنا چاہئے۔
٭ کیا بادام کھانے سے نظر تیز ہوتی ہے؟
٭٭صحت بخش غذا آپ کے جسم کو تقویت پہنچاتی ہے اور چونکہ آنکھیں بھی اس کا حصہ ہیں اس لئے وہ بھی صحت مند ہوں گی۔تاہم اس سے نظر تیز نہیں ہوتی ۔
٭آنکھوں کی کون سی ورزشیں انہیں بہتر بنانے میں مدد
کرتی ہیں؟
٭٭آنکھوں کے پٹھوں کو مضبوط بنانے میں کچھ ورزشیں بہت مفید ہیں۔ پہلی ورزش یہ ہے کہ اپنی آنکھوں کے ڈھیلوں کو اوپرنیچے دائیں اوربائیں دن میں پانچ سے سات مرتبہ گھمائیں۔ آپ اسے دائیں سے بائیں اور بائیں سے دائیں ایسے بھی گھما سکتے ہیں کہ ’کراس‘ کی شکل بن جائے۔ دوسری ورزش یہ ہے کہ آپ ایک پین یا پنسل لیں اور اسے اپنی آنکھوں کے اتنے قریب لائیں کہ وہ آپ کو دو دکھائی دینے لگیں ۔اب آنکھوں کو بند کریں اور پھر کھول کرمزید قریب کریں۔ اس سے آنکھوں کے پٹھے طاقت ور ہوں گے اور آپ کی قریب کی نظر بہتر ہوگی۔
٭قارئین کو کیا پیغام دیں گی؟
٭٭ آنکھیں قدرت کا نایاب تحفہ ہیں جس کی وجہ سے ہم دنیا کو دیکھ سکتے ہیں۔ یہ بند ہوجائےں تو ہماری زندگی میں اندھیرا ہوجائے گا۔لوگوں کو اس عضو کی اہمیت کا اندازہ تب تک نہیں ہوتا جب تک خدانخواستہ ان میں کوئی مسئلہ نہ پیدا ہو جائے۔ اس نوبت کے آنے سے پہلے ان کا خیال رکھیں۔ ہم بہت سی بیماریوں کو دعوت خود اپنی لاپروائی اور صفائی کے ناقص انتظامات کی وجہ سے دیتے ہیں۔ صفائی نصف ایمان ہے اور اس کا خیال رکھنا ہمارا مذہبی فریضہ بھی ہے۔ اگر آنکھ میں کوئی مسئلہ ہو تو اسے جسم کی طرف سے تنبیہ سمجھیں اور بروقت ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
