زندگی میں بہت دفعہ مسئلہ کہیں اور ہوتا ہے مگر ہم حل کہیں اور ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں۔ بیماری کے تناظر میں یہ معاملہ اکثر دیکھنے میں آتا ہے۔ نتیجتاً علاج مشکل ہو جاتا ہے اور لوگ طویل عرصے تک مسائل کا شکار رہتے ہیں۔ تھائی رائیڈ کے مسائل بھی اسی ضمن میں شمار ہوتے ہیں۔
تھائی رائیڈ کیا ہے
یہ تتلی کی شباہت رکھنے والا گلینڈ ہے جو گلے میں اس مقام پر ہوتا ہے جہاں مرد ٹائی باندھتے ہیں۔ اس کا بنیادی کام ایسی رطوبتیں خارج کرنا ہے جو جسمانی نشو و نما، دماغی صحت، توانائی کی فراہمی، خون میں کیلشیم کی سطح برقرار رکھنے، آکسیجن کنٹرول کرنے اور وزن پر قابو رکھنے جیسے اہم افعال انجام دیتی ہیں۔ یہ خون سے آئیوڈین کا حصول بھی ممکن بناتا ہے۔ اس کی کارکردگی میں خلل، دماغی صحت کے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔ تھائی رائیڈ غدود کے متاثر ہونے کی دیگر علامات یہ ہیں:
٭ طبیعت میں مایوسی اور بے چینی
٭ بالوں کا جھڑنا
٭ وزن میں تیزی سے کمی بیشی ہونا
٭ توانائی میں کمی
٭ آئیوڈین کی کمی
٭ جسمانی نشو و نما میں رکاوٹ
٭ خون میں کیلشیم کی سطح متاثر ہونا
٭ آکسیجن بے قابو ہونا
تھائی رائیڈ غدود کے متاثر ہونے سے جسم میں تھائروکسن (thyroxin) اور ٹی تھری (triiodothyronine) نامی رطوبتیں یا تو خارج ہی نہیں ہوتیں یا بہت کم مقدار میں خارج ہوتی ہیں۔ یہ ہاضمے، دل اور پٹھوں کی کارکردگی، دماغی نشوونما اور ہڈیوں کو محفوظ رکھنے میں معاون کردار ادا کرتی ہیں۔
وجوہات اور تشخیص
مخصوص ادویات کے مضر اثرات، منشیات کا استعمال اور مرض کی والدین سے موروثی طور پر اولاد میں منتقلی اس کا سبب بن سکتی ہے۔ غیر متوازن خوراک اور آئیوڈین کی کمی بھی اس کی وجوہات میں شامل ہیں۔
اس کی تشخیص کے لیے خون کا ٹیسٹ ضروری ہے۔ تھائی رائیڈ کا جسمانی و ذہنی نشو و نما کے ساتھ گہرا تعلق ہے لہٰذا بچوں اور بالخصوص نومولود بچوں کے ٹیسٹ جلد از جلد کروانے چاہئیں۔ یہ گلینڈ غیر فعال ہو جائے تو اسے دوبارہ فعال نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم مرض کی شدت میں کمی لانے کے لیے ادویات ضرور تجویز کی جاتی ہیں۔ اس کا عدم توازن 70 سے زائد بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔
تھائی رائیڈ کی عام بیماریاں
گلہڑ
پھولے ہوئے تھائی رائیڈ گلینڈ کو گلہڑ (Goitre) کہتے ہیں۔ اس صورت میں متاثرہ فرد کا گلا اس مقام پر پھولا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ یہ دنیا بھر میں تھائی رائیڈ کی سب سے عام بیماری ہے۔ اس کی بڑی وجہ آئیوڈین کی کمی ہے۔ تھائی رائیڈ کا سائز ایک خاص حد سے بڑھ جائے تو یہ سانس کی نالی کو دبانا شروع کر دیتا ہے۔ ایسے میں اسے آپریشن کے ذریعے نکالنا بہتر ہے۔
ہائپو تھائی رائیڈازم
تھائی رائیڈ کم مقدار میں ہارمون پیدا کرے تو اس کیفیت کو ہائپو تھائی رائیڈ ازم کہا جاتا ہے۔ اس صورت میں خلیوں کو کم توانائی ملتی ہے اور ان کی نشو و نما اور سرگرمی بھی متاثر ہوتی ہے۔ اس کی وجوہات میں آئیوڈین کی کمی، ہاشی موٹو ڈیزیز، ہائپر تھائی رائیڈ ازم کے علاج کا اثر یا تھائی رائیڈ کی سوزش قابل ذکر ہیں۔
بالغ افراد میں اس کی علامات وزن بڑھنے اور جسم میں سوجن کی صورت میں ظاہر ہوتی ہیں۔ ان کو تھکاوٹ اور کمزوری ہوتی ہے۔ دل کی دھڑکن سست، جلد خشک، قبض، سردی زیادہ لگنے، نیند زیادہ اور بھوک کم لگنے کی شکایت ہوتی ہے۔ ہارمون کی کمی شدید ہو تو مریض کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ یہ مرض ماہواری پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔
ہائپر تھائی رائیڈازم
تھائی رائیڈ گلینڈ غیر معمولی طور پر متحرک ہو جائے تو زیادہ ہارمون خارج کرتا ہے۔ اس کیفیت یا بیماری کو ہائپر تھائی رائیڈ ازم کہتے ہیں۔ ایسے میں خلیوں کو ضرورت سے زیادہ توانائی ملتی ہے۔ نتیجتاً وہ غیر معمولی طور پر فعال ہو جاتے ہیں۔
اس کی علامات ہائپو تھائی رائیڈ ازم کے الٹ ہوتی ہیں۔ مریض کا وزن کم ہو جاتا ہے، اسے غصہ اور پسینہ زیادہ آتا ہے، دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے، بھوک زیادہ لگتی ہے، ہاتھ کانپتے ہیں، بلاوجہ بے چینی اور سردیوں میں بھی گرمی لگتی ہے۔
ہاشی موٹو تھائی رائیڈ آئٹس
اس مرض میں دفاعی نظام تھائی رائیڈ گلینڈ کو بیرونی حملہ آور سمجھ کر اس کے خلاف کام کرنا شروع کر دیتا ہے۔ یہ کیوں ہوتا ہے، اس کی صحیح وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی۔ اس طبی کیفیت کی وضاحت سب سے پہلے ایک جاپانی سائنسدان ڈاکٹر ہاشی موٹو نے کی تھی۔ اس لیے یہ بیماری ان ہی کے نام سے جانی جاتی ہے۔
قابل توجہ امور
٭ تھائی رائیڈ محض ایک بیماری نہیں بلکہ کئی بیماریوں کی جڑ ہے۔ اسے کم اہم سمجھ کر نظرانداز نہ کریں۔
٭ تھائی رائیڈ ہارمون کی کمی اور زیادتی، دونوں نقصان دہ ہیں لیکن بچوں میں کمی اور بڑوں میں زیادتی کا نقصان زیادہ ہے۔
٭ آئیوڈین ملا نمک استعمال کرنے سے ہارمون کی کمی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
٭ خاندان میں پہلے سے یہ مرض ہو تو اس کے موروثی طور پر منتقل ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ لہٰذا اس کا ٹیسٹ ضرور کروائیں۔
٭ پیدائش کے بعد ہر بچے کا تھائی رائیڈ ٹیسٹ لازمی کروائیں۔