Vinkmag ad

فالج کسے کہتے ہیں

فالج ایسی بیماری ہے جو فرد کے معمولات زندگی کو مفلوج کر کے رکھ دیتی ہے۔ ایسے میں وہ چھوٹے چھوٹے کاموں کے لیے بھی دوسروں کا محتاج ہو جاتا ہے۔ اس دوران مریض کو اہل خانہ کی طرف سے بھرپور تعاون اور مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ شفا انٹرنیشنل اسلام آباد کے ماہر اعصابی امراض (نیورولوجسٹ) ڈاکٹر قمر زمان اس مرض اور مریضوں کی دیکھ بھال سے متعلق تفصیلات فراہم کر رہے ہیں

فالج کسے کہتے ہیں؟

فالج کا تعلق خون کے بہاؤ سے ہے۔ دماغ کے کسی حصے کو مناسب مقدار میں خون نہ پہنچے تو وہ حصہ کام کرنا بند کر دیتا ہے۔ اس سے جسم کا پورا، آدھا یا کچھ حصہ کام نہیں کرتا۔ اس کیفیت کو سٹروک یعنی فالج کہا جاتا ہے۔

فالج کی پہلی قسم اسکیمک سٹروک ہے۔ اس کی وجہ خون کی نالی میں رکاوٹ ہے۔ یہ رکاوٹ نالی میں خون جمنے یا جمے ہوئے خون کا کوئی چھوٹا سا لوتھڑا آجانے سے ہو سکتی ہے۔ فالج کی دوسری قسم ہیمرجک سٹروک ہے۔ اس میں بلڈ پریشر زیادہ ہونے کی وجہ سے دماغ کی رگ پھٹ جاتی ہے اور خون دماغ میں جمع ہو جاتا ہے۔

ہیمرجک یا اسکیمک دونوں صورتوں میں دماغ کے بعض حصوں میں موجود کچھ خلیے آکسیجن اور خون کی فراہمی بند ہونے کی وجہ سے مرنا شروع ہو جاتے ہیں۔ یوں دماغ کا وہ حصہ کام کرنے کے قابل نہیں رہتا۔ نتیجتاً جسم کے وہ اعضاء بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں جنہیں دماغ کا یہ حصہ کنٹرول کر رہا ہوتا ہے۔

فالج کی علامات کیا ہیں؟

زیادہ تر صورتوں میں فالج اچانک ہوتا ہے، تاہم کچھ لوگوں میں کم دورانیے کا فالج بھی ہوتا ہے۔ یہ جسم کی طرف سے فالج سے پہلے ایک طرح کی وارننگ یا اطلاع ہوتی ہے۔ اس کا دورانیہ 15 منٹ یا ایک سے دو گھنٹے تک ہو سکتا ہے جس کے بعد یہ ٹھیک ہو جاتا ہے۔ اسے نظرانداز نہیں کرنا چاہیے اور علاج کروانا چاہیے کیونکہ اس کے بعد فالج ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

فالج کی صورت میں ڈاکٹر کے پاس کب جائیں؟

چہرہ ایک طرف سے ٹیڑھا ہو جائے، بازو کندھے کے برابر لائیں تو وہ نیچے لٹک جائے تو فوراً ہسپتال جائیں۔ بولنے میں مسئلہ ہونا، الفاظ سمجھ نہ آنا بھی اس کی علامات ہیں۔ دیگر علامات میں جسم کے ایک طرف کا حصہ حرکت کرنا چھوڑ دیتا ہے یا سن ہو جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک آنکھ کی بینائی متاثر ہو جاتی ہے یا دو دو نظر آنے لگتے ہیں۔

سر میں شدید درد کے ساتھ ساتھ  بولنے یا سمجھنے کی صلاحیت بھی ماند پڑ جاتی ہے۔ ضروری نہیں کہ کسی مریض میں یہ ساری علامات بیک وقت پائی جائیں۔ مزید برآں اسکیمک سٹروک میں مریض عموماً بے ہوش نہیں ہوتا لیکن پورے دماغ کو خون نہ پہنچے تو ایسا ہو بھی سکتا ہے۔

زیادہ تر صورتوں میں فالج اچانک ہوتا ہے، تاہم کچھ لوگوں میں کم دورانیے کا فالج بھی ہوتا ہے۔ یہ فالج سے پہلے ایک طرح کی وارننگ ہوتی ہے

فالج کا خطرہ کن لوگوں کو ہوتا ہے؟

اس بارے میں حتمی طور پر تو کچھ کہا نہیں جا سکتا تاہم عمر جتنی بڑھتی جاتی ہے خطرہ بھی اتنا ہی زیادہ ہوتا جاتا ہے۔ خاندان میں کسی کو یہ بیماری ہو تو یہ بچوں میں بھی ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ بلڈ پریشر، ذیابیطس، کولیسٹرول، سگریٹ نوشی، موٹاپا اور دل کی بے ترتیب دھڑکن بھی فالج کا باعث بن سکتی ہے۔

سٹروک یونٹ کیا ہے؟

فالج کے مریضوں کو سٹروک یونٹ میں رکھا جاتا ہے۔ اس کا مقصد انہیں ایک ہی جگہ پر وہ تمام سہولیات دینا ہے جو علاج کے لیے ضروری ہیں۔ جن ہسپتالوں میں یہ یونٹ نہ ہو، وہاں ٹیسٹوں اور ادویات وغیرہ کے لیے مختلف جگہوں پرجانا پڑتا ہے۔ اس یونٹ میں مریض کو ایک ہی جگہ نیورولوجسٹ، سٹروک سپیشلسٹ، نرسیں، بحالی صحت ٹیم اور فارمیسی کی سہولیات مہیا کی جاتی ہیں۔

اس صورت میں ماہر نفسیات کی ضرورت ہو تو وہ بھی موجود ہوتے ہیں۔ یہ تمام لوگ ایک ساتھ کام کرتے ہیں۔ ایک ہی جگہ تمام سہولیات ہونے سے مرض کی پیچیدگیاں کم ہوتی ہیں۔ ایسے میں علاج پر وقت بھی کم لگتا ہے جس سے معذوری کو جلد کم کیا جاتا ہے۔

فالج کی صورت میں کون سے ٹیسٹ کروائے جاتے ہیں؟

فالج کے مریض جب ہسپتال لائے جاتے ہیں تو سب سے پہلے ان کا بلڈ پریشراور شوگر چیک کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سی ٹی سکین، دماغ کا ایم آر آئی، ای سی جی اور گردن کی شریانوں کا الٹراساؤنڈ کیا جاتا ہے۔ ان تمام ٹیسٹوں کو دیکھتے ہوئے فالج کی قسم کی تشخیص اور علاج میں آسانی ہو جاتی ہے۔

مریض کو ہر وقت بستر پر لٹائے رکھنا ٹھیک نہیں۔ بہتر ہے کہ ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے جتنا ہو سکے، اسے اٹھائیں اور بٹھائیں

جن مریضوں کو سٹروک یونٹ میں نہیں رکھا جاتا ان کی گھر پر کیسے دیکھ بھال کریں؟

مریض خود کھانے پینے، واش روم جانے، اٹھنے بیٹھنے اور کروٹ بدلنے سے معذور ہوتے ہیں۔ ان تمام کاموں کے لیے تیماردار کی ضرورت پڑتی ہے۔ مریض کو اٹھاتے وقت اس کے کندھے کا خاص خیال رکھیں۔ اس کے پٹھوں میں طاقت نہ ہونے کی وجہ سے کندھا اترنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ بستر پر اس طرح لٹائیں کہ جسم کا تندرست حصہ نیچے اور فالج زدہ حصہ اوپر کی طرف ہو۔

ایک ہی طرف زیادہ دیر لیٹنے سے جسم پر پھوڑا بن سکتا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے ہر دو گھنٹوں کے بعد ان کی پوزیشن ضرور بدلیں۔ کروٹ بدلنے کے لیے پہلے متاثرہ بازو کو آگے لائیں۔ پھر اسی طرف کی ٹانگ کو موڑ کر کروٹ بدلیں۔ گھر پر مریض کی سائیڈ بدلنے یا بستر سے شفٹ کرنے کے لیے بیڈ کے اوپر چادر بچھائیں اور کونے پکڑ کر مریض کو اٹھائیں۔

کمرے میں پلنگ بچھاتے وقت خیال رکھیں کہ مریض کے جسم کا فالج زدہ حصہ دروازے کی طرف ہو۔ اسی طرح عیادت کے لیے آنے والوں کی نشستوں کا اہتمام بھی مریض کے متاثرہ حصے کی طرف ہی کریں۔ اس سے مریض جب دروازے یا عیادت کرنے والوں کی طرف متوجہ ہوگا تو اس کی نظر اپنے فالج زدہ حصے کی طرف جائے گی۔ یوں دماغ کے اس حصے کو پیغام ملے گا جو متاثرہ حصے کو کنٹرول کرتا تھا۔ یوں امکان ہے کہ دماغ اسے متحرک کرنے کی کوشش کرے۔

مریض کو ہر وقت بستر پر لٹائے رکھنا ٹھیک نہیں۔ بہتر ہے کہ ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے جتنا ہو سکے، اسے اٹھائیں اور بٹھائیں۔ ڈاکٹر کی اجازت ہو یا مریض خود ہمت دکھائے تو دو افراد کی مدد سے اسے چلانے کی بھی کوشش کرنی چاہیے۔

فالج کے مریضوں کے لیے گھر پر کیا تبدیلیاں کریں؟

گھر آنے کے بعد انہیں عموماً چلنے پھرنے اور اٹھنے بیٹھنے میں مشکل ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں گھر کے داخلی راستے پر ہلکی ڈھلوان بنائیں۔ اس کے دونوں طرف گرِپ ہینڈ ریلنگ لگی ہو۔ دروازوں کے ہینڈل گول ہونے چاہئیں تاکہ مریض بوقت ضرورت انہیں پکڑ سکے۔ مریض کے کمرے یا اس کے راستے سے ایسی اشیاء یا فرنیچر ہٹا دیں جن سے ٹکرا کر گرنے کا خطرہ ہو۔

مریض کے اٹھنے بیٹھنے کے لیے مضبوط بازوؤں والی کرسی رکھیں۔ اس کی اونچائی 12 سے 16 انچ اور سیٹ کی چوڑائی 12 انچ یا مریض کی جسامت کے مطابق ہو۔ اس کے علاوہ کرسی کے بازوؤں کی اونچائی 6 سے 8 انچ ہونا لازمی ہے۔ ایسا پلنگ بچھائیں جس کے دونوں طرف سہارے ہوں۔ یہ مریض کو گرنے سے بچانے، پلنگ سے خود اترنے اور اس پر لیٹنے میں بھی مدد دیں گے۔

خیال رہے کہ پلنگ کی اونچائی 14 انچ سے زیادہ نہ ہو۔ وقتاً فوقتاً مریض کو قریبی بازار یا مسجد تک لے جانا بھی فائدہ مند ہے۔ ہفتے میں ایک آدھ دن مریض کو باہر گھمانے لے جائیں۔ ذہنی کیفیات، دلچسپیوں اور رجحانات کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف سرگرمیوں میں شامل ہونے کے مواقع بھی فراہم کرنے چاہئیں۔

بائیں طرف فالج ہو تو گاڑی کا دروازہ پکڑ کر اسے دائیں طرف سے سیٹ پر بٹھائیں۔ فالج دائیں طرف ہو تو اسے بائیں طرف سے بٹھائیں

فالج کے مریض کو گاڑی میں کیسے بٹھائیں؟

مریض کو گاڑی میں بٹھاتے وقت سہارا دے کر اس طرح کھڑا کریں کہ اس کی پشت گاڑی کی سیٹ کی طرف اور چہرہ سامنے کی طرف ہو۔ مریض کے بائیں طرف فالج ہو تو گاڑی کا دروازہ پکڑ کر اسے دائیں طرف سے سیٹ پر بٹھائیں۔ فالج دائیں طرف ہو تو اسے بائیں طرف سے بٹھائیں، پھر ٹانگیں اندر کریں اور آرام دہ حالت میں بٹھانے کے بعد سیٹ بیلٹ باندھ دیں۔ گاڑی سے نکالتے وقت پہلے مریض کی ٹانگیں باہر نکالیں، پھر سہارا دے کر اٹھائیں اور وہیل چیئریا واکر کی مدد سے گھر کے اندر لے جائیں۔

فالج سے بچنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟

اس سے بچنے کے لیے کم چکنائی والا اچھا اور صحت بخش کھانا کھائیں۔ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال زیادہ کریں۔ پروٹین سے بھرپور غذا مثلاً مرغی، انڈا اور مچھلی وغیرہ کھائیں۔ واک اور ورزش کو معمول بنائیں، نمک کم استعمال کریں اور بلڈ پریشر کو کنٹرول رکھیں۔ اس کے علاوہ سگریٹ نوشی سے پرہیز اور نیند کے معمول کو بہتر بنانا بھی اس کے خطرات کو کم کر سکتا ہے۔

Vinkmag ad

Read Previous

سردیوں میں پھٹے ہونٹوں سے چھٹکارا کیسے پائیں

Read Next

آنکھوں کی صحت کے لئے مفید ٹِپس

Leave a Reply

Most Popular