Vinkmag ad

ملٹی وٹامنز کے مضر اثرات

ملٹی وٹامنز میں سے اکثر پر اگرچہ یہ درج ہوتا ہے کہ وہ کس مقصد کے لئے استعمال کئے جاسکتے ہیں۔ تاہم وہ یا کوئی بھی غذائی سپلیمنٹ معالج یا ماہر غذائیات کے مشورے کے بغیر استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ ان کی درست مقدار کا تعین اور طریقہ استعمال صرف معالج ہی بتا سکتا ہے۔  سپلی منٹس کا زیادہ یا غیرمحتاط استعمال کئی طرح کے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔

وٹامن سی

سب سے زیادہ استعمال ہونے والا یہ وٹامن اگر تجویز کردہ خوراک سے زیادہ لیا جائے تو پیٹ درد، متلی، الٹی، دست اور مائیگرین کا سبب بن سکتا ہے۔

بی وٹامنز

٭وٹامن بی 3 (جسے نیاسن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے) غذا کو توانائی میں بدلنے میں مدد دیتا ہے۔ عموماً یہ ملٹی وٹامنز کا حصہ ہوتا ہے لیکن اسے غذا سے با آسانی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس کی زیادتی ہائی بلڈپریشر، بینائی کے مسائل اور جگر کی تکلیف کا باعث بن سکتی ہے۔

٭وٹامن بی 6 کی زیادتی جلد کی تکالیف، معدے کی تیزابیت اور دماغی مسائل کا سبب بنتی ہے۔

٭ وٹامن بی 9 یعنی فولک ایسڈ کی زیادتی قوت مدافعت کو کمزور کرتی ہے۔

٭وٹامن بی 7 بالوں اور ناخنوں کو تقویت دینے کے لئے بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ماہرین صحت کے مطابق اب تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ یہ بالوں کو گرنے یا کمزور ناخنوں کو ٹوٹنے سے روکتا ہے یا نہیں۔ مگر یہ بات ثابت شدہ ہے کہ اس کی زیادتی ایکنی، سکن ریشز اور گردے کے مسائل پیدا کرنے کی وجہ بنتی ہے۔

چکنائی میں حل پذیر وٹامنز

چکنائی میں حل پذیر وٹامنز میں وٹامن اے، ڈی، ای اور کے شامل ہیں۔ جسم میں ان کی زیادتی کے نقصانات یہ ہیں:

٭وٹامن اے کی زیادتی جگر کی تکلیف، سر درد، ہڈیوں کی تکلیف اور پیدائشی نقائص کا باعث بن سکتی ہے۔

٭ وٹامن ڈی کی ہائی ڈوز متلی الٹی، دماغی مسائل، دل کی تکلیف اور گردے فیل کرنے کا سبب بنتی ہے۔

٭وٹامن ای کی زیادتی ابنارمل بلیڈنگ، دست اور تولیدی طاقت کو متاثر کر سکتی ہے۔

٭وٹامن کے مختلف ادویات کے ساتھ ری ایکشن کرسکتا ہے۔

معدنیات 

معدنیات بھی چکنائی میں حل پذیر وٹامنز کی طرح خوراک سے باآسانی حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ معدنیات میں آئرن سپلیمنٹ کا استعمال اگر تجویز کردہ خوراک سے زیادہ کیا جائے تو جگر کی تکلیف پیدا ہو سکتی ہے۔ ایسے ملٹی وٹامنز جن میں آئرن ،کاپر اور زنک کی زیادہ مقدار ہو دوسرے غذائی اجزاء کو جسم میں جذب ہونے سے روکنے کا باعث بنتے ہیں۔ آئیوڈین کی زیادتی تھائی رائیڈ کے مسائل اور بال گرنے کا سبب بنتی ہے۔

اومیگا تھری

ماہرین صحت کے مطابق اومیگا تھری کی روزانہ کی 2000 ملی گرام تک خوراک نقصان دہ ثابت نہیں ہوتی۔ تاہم جن اومیگا تھری  سپلیمنٹس میں وٹامن اے بھی موجود ہو انہیں ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر لینے سے بطور خاص بچنا چاہئے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جسم میں وٹامن اے کی زیادتی سے ’ہائپر وٹامیناسس اے‘ کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔ یہ جسمانی اعضاء کو نقصان پہنچانے کا سبب بن سکتی ہے۔

مچھلی کا تیل اور اومیگا تھری سپلی منٹس خون کو جمنے سے روکتے ہیں۔جو مریض خون پتلا کرنے والی ادویات لیتے ہیں ان میں یہ بلیڈنگ کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔

ملٹی وٹامنز ان تمام لوگوں کے لئے بہترین ہیں جو کسی بھی وجہ سے اپنی غذائی ضروریات کو پورا نہیں کر پا رہے۔ تاہم کوشش کریں کہ انہیں غذائی ذرائع سے حاصل کریں۔ اگر انہیں لینا ضروری ہو تو خود علاجی کے بجائے معالج کے مشورے سے ہی استعمال کریں۔

multi vitamins, side effects of excessive use of multi vitamins, supplements, supplements side effects, diet, health, shifa news

Vinkmag ad

Read Previous

کیا تِل کینسر کی علامت ہوتے ہیں؟

Read Next

پاخانے کرتے ہوئے جلن اور درد: علاج کیا ہے

Leave a Reply

Most Popular