Vinkmag ad

ذائقے پر صحت کو ترجیح دیں

ذائقے پر صحت کو ترجیح دیں

چٹ پٹے کھانے سب کے من کو بھاتے ہیں لیکن ان کا زیادہ استعمال صحت کو بری طرح متاثرکرسکتا ہے۔ خوراک سے  متعلق مسائل اوران کا حل جانئے آغا خان ہسپتال کراچی کی ماہرغذائیات موتی خان کے انٹرویو میں

 متوازن غذا کیا ہوتی ہے؟

غذا ہمارے جسم میں پٹرول کی طرح کا کام کرتی ہے۔اس کے بغیر ہمیں جسم کے لئے درکار ضروری اجزاء‘ طاقت اورتوانائی نہیں مل سکتی لہٰذا اس کا متوازن ہونا بہت ضروری ہوتا ہے۔ متوازن غذا کا مطلب ایسی غذا ہے جس میں جسم کو درکارتمام چیزیں متوازن مقدار میں مل رہی ہوں۔ مثال کے طورپراگر جسم کو مناسب مقدار میں کیلشیم،پروٹین، وٹامنزاورکاربوہائیڈریٹس مل رہے ہوں تو جسم کی ضرورت پوری ہوجائے گی اور وہ با آسانی اپنے کام کرپائے گا۔ اگر کوئی فرد اس میں سے کسی جزوکی مقدارکم لیتا ہے یا بالکل نہیں لیتا تو جسم میں اس کی کمی ہو جائے گی۔ اس لیے اپنی خوراک کا خیال رکھ کر ہم بہت سی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔

ہمیں ایک دن میں سبزیوں کی کتنی مقدار لینی چاہیے؟

ہفتے میں کم ازکم تین یا چاردفعہ سبزیو ں کا استعمال ضرورکریں۔ ان سے آئرن اورمختلف وٹامنزحاصل ہوتے ہیں۔ ایک اوراہم بات یہ ہے کہ جب انہیں تیزآنچ پر پکایا جاتا ہے تو ان میں موجود غذائی اجزاء کے فوائد ختم ہو جاتے ہیں۔ اس لیے بہتر یہ ہے کہ انہیں زیادہ پکانے کے بجائے سلاد کی شکل میں کچا استعمال کیا جائے۔

کیا ڈائٹنگ وزن کم کرنے میں مفید ثابت ہوتی ہے؟

ڈائٹنگ کا مطلب غذا لینا ہے لیکن ہمارے ہاں’’ڈائٹ‘‘ کا لفظ اس غذا کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جووزن کم کرنے کے لئے لی جا رہی ہو۔ ڈائٹنگ کامقصد کھاناچھوڑنا نہیں بلکہ کھانے اوراس کے اوقات کو مقررکرنا ہے۔ کھانوں میں بد احتیاطی یا بے احتیاطی اوران کے مناسب نہ ہونے سے وزن بہت کم یا پھربہت زیادہ ہوجاتا ہے۔ یہ مت سوچیں کہ ڈائٹنگ سے وزن میں کمی کے ساتھ ساتھ بالوں اورجلد کی صحت بھی اچھی ہو گی۔ ہمارے جسم کو غذا مکمل طورپرنہیں مل رہی ہوتی جس کی وجہ سے جسم میں مختلف وٹامنزکی کمی واقع ہو جاتی ہے۔ اس وجہ سے اکثراوقات جسم خون کی کمی کا شکار ہوجاتا ہے۔ یہ وہ علامات ہیں جواچانک نہیں بلکہ بہت آہستہ آہستہ نمودار ہوتی ہیں اور بہت سے دیگرمسائل کو بھی سامنے لے آتی ہیں۔ مزید برآں یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ جو لڑکیاں ایک وقت کا کھانا چھوڑدیتی ہیں‘ وہ جب دوسرے وقت پرکھاتی ہیں توساری کسر پوری کرلیتی ہیں۔ اس سے ان کے وزن میں اضافہ ہو جاتا ہے اورڈائٹنگ کے مقاصد پورے نہیں ہوتے۔

ڈائٹ چارٹ کسے کہتے ہیں؟

جسمانی ضرورت کو مد نظررکھتے ہوئے ماہرغذائیات ایک چارٹ بناتی ہے جو ڈائٹ چارٹ کہلاتا ہے۔ اس کو بناتے وقت فرد کی عمراور جنس کو دیکھا جاتا ہے۔ اس بات کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے کہ وہ دن میں کیا کچھ ‘ کس وقت اورکتنی مقدارمیں کھاتا ہے۔ کیا اس کی زندگی میں ورزش شامل ہے یا نہیں اوراگر ہے تو وہ کتنی ہے۔ اگر کسی کو شوگر یا بلڈ پریشر کا مسئلہ ہو توان عوامل کو بھی مدنظررکھا جاتا ہے۔ جو لوگ وزن کم کرنے کیلئے ٹوٹکے استعمال کرتے رہتے ہیں‘ انہیں چاہئے کہ کسی ڈائی ٹیشن سے ڈائٹ چارٹ بنوا کراس پرعمل کریں۔ اس سے ان کا وزن صحت مندانہ طورپرکم ہو گا۔

بلڈ پریشر کو غذا کی مدد سے کیسے کنٹرول کیا جائے؟

بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے پانی کی مناسب مقدارلازماً پیئیں اوراپنی خوراک میں پوٹاشیم کی حامل اشیاء مثلاًکیلا‘ دودھ ،لسی اوردہی وغیرہ شامل کریں۔ بعض افراد  نمک کا استعمال زیادہ کرتے ہیں جو بلڈپریشرکے مریضوں کے لئے اچھا نہیں۔ بہت سے لوگ انڈے اورپھلوں پرنمک چھڑک کرکھاتے ہیں۔ اس سے گریز کرنا چاہئے۔ اگر نمک کم محسوس ہو تو لیموں کا رس، املی کی چٹنی اورسرکہ استعما ل کریں۔ علاوہ ازیں سبزیاں زیادہ سے زیادہ کھائیں۔ گردے کے مریض معالج کے مشورے سے پوٹاشیم کی حامل اشیاء کا استعمال کریں۔

ماہرین غذائیات اورڈاکٹرباہر کے کھانوں سے منع کیوں کرتے ہیں؟

ہوٹلوں کے کھانے زیادہ فرائی کیے جاتے ہیں جن میں زیادہ تیل‘زیادہ نمک یا مسالے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان سے معدے میں جلن ‘درد‘ متلی‘ الٹی اور پیٹ کے دوسرے امراض پیدا ہونے لگتے ہیں۔ مزیدبرآں یہ کھانے زیادہ کیلوریزوالے ہوتے ہیں اورپھران کے ساتھ انرجی ڈرنکس بھی پی جاتی ہیں جس کی وجہ سے وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس سے ہائی بلڈ پریشر‘ شوگراوردل کے مسائل پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس لئے کہا جاتا ہے کہ باہرکے کھانے کم سے کم کھائیں۔ جن افراد خصوصاً بچوں کو جنک فوڈ کی عادت ہو ان کے لیے اسے چھوڑنا مشکل ہو جاتا ہے۔ انہیں چاہئے کہ اس کا استعمال کم کر دیں اور بتدریج انتہائی محدود کردیں۔

نمک کا استعمال کتنی مقدار میں کرنا چاہیے؟

ایک فرد کے لیے پورے دن میں تقریباً تین چوتھائی چائے کاچمچ کافی ہوتا ہے۔ یہ مقدار بڑوں کے لیے ہے۔ بچوں کواس سے بھی کم نمک کی عادت ڈالیں۔

دودھ ہماری صحت کے لیے کتنا اہم ہے؟

دودھ میں تین بنیادی اجزاء پروٹین، فاسفورس اورکیلشیم پائے جاتے ہیں اوریہ تینوں ہمارے جسم کی نشوونما میں بنیادی کردارادا کرتے ہیں۔ فاسفورس اورکیلشیم ہمارے جسمانی ڈھانچے کے بڑھنے کے لئے نہایت ضروری اجزاء ہیں جن کے بغیر بڑھتی عمر کے بچوں کی صحیح نشو ونما ممکن نہیں۔ دودھ بڑھاپے میں بھی جسمانی ڈھانچے کو مضبوط اورہڈیوں کی بیماریوں مثلاً ان کے کمزوریا بھربھرے پن وغیرہ سے محفوظ رکھتا ہے۔ کیلشیم ہڈیوں کی مضبوطی میں اہم کردارادا کرتا ہے لہٰذا اس کی کمی کے شکارلوگوں کو دودھ پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ جن کو دودھ ہضم نہ ہوتا ہویا دودھ سے الرجی ہو‘ انہیں دہی‘ پنیر‘ لسی‘ سمودھی یا دودھ سے بنی دیگر اشیاء استعمال کرنی چاہئیں۔

ناشتا ہماری صحت کے لیے کتنا ضروری ہے؟ اسے چھوڑ دینے سے کیا نقصان ہوتا ہے؟

ناشتا ہمارے پورے دن کی خوراک میں سے بہت اہم کھانا ہے۔ رات کے کھانے کے بعد صبح تک معدہ بالکل خالی ہوجاتا ہے جس کے بعد جسم کو انرجی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہم جب صبح نیند سے بیدار ہوتے ہیں تومعدہ 12گھنٹے سے خالی ہوتا ہے۔ رات کے کھانے اورصبح کے ناشتے کے درمیان کے وقت میں ہمارے جسم کو غذائیت نہیں ملتی جس کے نتیجے میں جسم کو توانائی کے لئے خوراک درکارہوتی ہے۔ ناشتا نہ کرنے کی صورت میں پورا دن بیزاری اورتھکن میں گزرتا ہے۔ دن کے آغاز پر دلئے سے بہترین کوئی غذا نہیں ۔ ناشتے میں دہی، دودھ یا پھل کا استعمال مفید ہے۔

کیا سلاد کھانے سے وزن کم ہوتا ہے؟

جی ہاں! بالکل کم ہوتا ہے۔ اگر سلاد میں لوبیا، چنے، دہی وغیرہ ہیں تو یہ فائدہ مند ہے اوریہ ایک مکمل غذا ہے۔ بہترہے کہ کھانا شروع کرنے سے پہلے پانی پیئیں‘ اس کے بعد ایک پیالہ سلاد لیں اوربعد میں تھوڑاسا کھانا کھائیں۔ اس سے وزن بھی کم ہوگا اورصحت بھی بہترہوگی۔

ہماری خوراک میں سبزی اورگوشت کی مقدارکتنی ہونی چاہیے؟

گوشت میں پروٹین ہے جو انسانی جسم کی اہم ضرورت ہے۔ پروٹین کے حصول کے لئے صرف گوشت پرانحصار ضروری نہیں کیونکہ پروٹین دیگرچیزوں مثلاً دالوں ٗ سبزیوں اور پھلوں میں بھی موجود ہوتا ہے۔ اس میں موجود میگنیشیم ہڈیوں کومضبوط کرتا اورانہیں بھربھرے پن سے بچاتا ہے۔ گوشت کے بارے میں اہم بات یہ ہے کہ جب اسے پکائیں تو کوشش کریں کہ اس میں کوئی سبزی بھی شامل کرلیں اوراسے زیادہ تیل میں پکانے سے گریزکریں۔ ہفتے میں ایک دن گوشت تو اگلے دنوں میں دال اورسبزی کو بھی اہمیت دیں۔

ہمیں چکنائی سے کیوں منع کیا جاتا ہے؟

چکنائی میں کیلوریززیادہ ہوتی ہیں جس کی وجہ سے برا کولیسٹرول بڑھ جاتا ہے جو بعد میں دل اورجگر کے مسائل پیدا کرتا ہے۔ اس لیے جسم کی ضرورت کے مطابق چکنائی لیں۔ یہ ضرورت کریم والے بسکٹ، کیک اوربیکری کی اشیاء سے پوری نہ کریں‘ اس لئے کہ ان کی تیاری میں استعمال ہونے والی چکنائی زیادہ نقصان دہ ہے۔

کھانے میں گھی کی کتنی مقدارہونی چاہیے؟

دیسی گھی صحت کے لیے اچھا ہوتا ہے اورہڈیوں کی مضبوطی کے لیے بھی ضروری سمجھا جاتا ہے۔ بڑھتے ہوئے بچوں اوربڑوں کے لیے دوسے چارچائے کے چمچ دیسی گھی اپنی پسند کے مطابق روٹی یا انڈے میں ڈال کراستعمال کرنا چاہیے۔ اگر عام تیل کی بات کی جائے تو اس کا استعمال کم سے کم کرنا چاہیے کیونکہ اس کے زیادہ استعمال سے دل اورجگر کے کافی مسائل جنم لیتے ہیں۔ چکنائی ہمیں بھرپورذائقہ دیتی ہے لیکن ہمیں چاہئے کہ ذائقے پرصحت کو ترجیح دیں۔

کولا مشروبات مضر صحت کیسے ہیں؟

 ان میں چینی بہت زیادہ استعما ل کی جاتی ہے جو بہت سے مسائل کو جنم دیتی ہے۔ علاوہ ازیں اس میں موجود کیفین بھی نقصان دہ ہے۔ گردے کے مریضوں کو خاص طور پر ان مشروبات سے منع کیا جاتا ہے۔ اس کا سب سے اہم منفی پہلو موٹاپا ہے جسے تمام بیماریوں کی جڑ کہا جاتا ہے لہٰذا ان کا استعمال کم سے کم کرنا چاہئے۔

کیا چاول موٹاپا پیدا کرتے ہیں؟ابال کریا مسالے میں پکانے سے ان کی کیلوریزپرکوئی اثر پڑتا ہے؟

چاول موٹاپا تو پیدا نہیں کرتے مگرزیادہ چاول کھانے سے جسم کسی حد تک پھولتا ضرورہے۔ چاولوں میں فائبرنہیں ہوتا اورجس چیز میں فائبر نہ ہو‘ اس سے بھوک جلدی ختم ہوتی ہے۔ اس لیے چاول کم مقدارمیں کھائیں۔ ہفتے میں ایک یا دو دن چاول اورباقی دنوں میں روٹی کو ترجیح دیں۔ ابال کر پکانے سے ان کی کیلوریزکم ہو جاتی ہیں جبکہ گھی‘ سبزی یا گوشت میں پکانے سے ان کی کیلوریزمیں اضا فہ ہو جاتا ہے۔

غذاؤں کی ٹھنڈی یا گرم تاثیرسے کیا مراد ہے؟

ماہرغذائیات ہونے کی حیثیت سے میں یہ کبھی نہیں کہوں گی کہ فلاں چیزکی تاثیرٹھنڈی یا گرم ہے۔ موسم کے حساب سے جو بھی چیزیں، پھل یاسبزیاں ہمارے پاس موجود ہیں ان کا استعمال ہماری خوراک میں ہونا چاہیے۔ ان کی کیلوریزبڑھنے کا انحصار اس بات پربھی ہے انہیں کن چیزوں کے ساتھ ملا کرلیا جا رہاہے۔ آپ جو بھی پھل یا سبزی کھا رہے ہیں‘ وہ موسم کے مطابق صاف اورتازہ ہو۔ ان باتوں کا خیال رکھ کر ان سے بھرپورفائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

صحت مند رہنے کے لیے کوئی ایک ٹوٹکا بتا دیں؟

سخود کو متحرک رکھیں۔گھر اورآفس میں زیادہ دیرتک بیٹھے رہنے کی و جہ سے آج کا انسان بہت سی بیماریوں میں مبتلا ہو چکا ہے۔ وزن کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے ہلکی پھلکی ورزش کریں۔ ضروری نہیں کہ یہ کام باہرجا کرہی کیا جائے۔ چھت، گیراج یا بالکونی میں بھی کچھ دیرکے لیے واک کی جا سکتی ہے۔ ورزش آدھے گھنٹے کے لیے ہفتے میں پانچ دن ضرورکرنی چاہیے۔ علاوہ ازیں تھوڑی تھوڑی دیربعد پانی لازماً پیئیں کیونکہ اس موسم میں پانی کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے۔ اگر آپ باہرکا کام زیادہ کرتے ہیں تو اس صورت میں پانی زیادہ پیا جائے تاکہ پسینے وغیرہ کی وجہ سے پانی کی خارج شدہ کمی سے بچا جا سکے۔اس کے ساتھ ساتھ اپنی خوراک پر بھی توجہ دیں۔ اس سے صحت کافی بہتر ہو سکتی ہے۔

what is dieting and balance diet, do rice cause weight gain, cold and warm foods, why are we not allowed to consume fats

Vinkmag ad

Read Previous

زیتون کا تیل‘ ٹرانس فیٹ کب بنتا ہے؟

Read Next

Leprosy itself does not cause loss of fingers or toes

Leave a Reply

Most Popular