عالمی ادارہ صحت کی گلوبل ہیپاٹائٹس رپورٹ 2024 کے مطابق پاکستان ہیپاٹائٹس سی میں پہلے نمبر پر آ گیا ہے۔ اس سے قبل یپاٹائٹس سی اور بی کے سب سے زیادہ کیسز مصر میں سامنے آئے تھے۔ ہیپاٹائٹس بی اور سی کی تعداد ملائی جائے تو پاکستان دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔ پاکستان ان 10 ممالک میں شامل ہے جہاں ہیپاٹائٹس بی اور سی کے تقریباً دو تہائی مریض رہتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس انفکیشن کی تعداد 88 لاکھ ہو گئی ہے۔ دائمی ہیپاٹائٹس بی اور سی کی نصف تعداد 30-54 سال کے لوگوں میں ہوئی۔ 18 سال سے کم عمر افراد میں یہ شرح 12 فی صد ہے۔ مردوں میں اس کا تناسب 58 فی صد ہے۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ 44 فی صد نئے انفیکشنز غیر محفوظ انجیکشنز سے پھیلے ہیں۔
پاکستان میں صحت کی سہولیات پہلے ہی ناکافی ہیں۔ ایسے میں یہ خبر تشویش ناک ہے کہ پاکستان ہیپاٹائٹس سی میں پہلے نمبر پر آ گیا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں ہیپاٹائٹس سی کے زیادہ تر مریضوں میں تشخیص حادثاتی طور پر ہوتی ہے۔ دوسری صورت میں بیماری تب سامنے آتی ہے جب وہ بہت زیادہ بڑھ چکی ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 12 ہفتوں کے علاج کے کورس پر پاکستان میں تقریباً 33 ڈالرخرچ ہوتے ہیں۔ سب سے مہنگا علاج چین میں تقریباً 10,000 ڈالر ہے۔ عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ غیرمحفوظ انجیکشن کا استعمال روکنے کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائیں۔