ایام کا پہلا تجربہ خوشگواراورمحفوظ بنائیں

ایام کا پہلا تجربہ خوشگواراورمحفوظ بنائیں

بچیاں جب بلوغت کی عمر میں داخل ہوتی ہیں تو ان میں کئی طرح کی جسمانی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ ان میں سے ایک ماہانہ ایام کاآغاز ہے۔ اگر مائیں اس مرحلے پر ان کی بھرپور اورمکمل راہنمائی کریں تو وہ اس فیز سے باآسانی گزر جاتی ہیں۔ بصورت دیگر یہ ان کے لئے پریشانی ہی نہیں، کئی طرح کے مسائل کا بھی سبب بنتا ہے۔ ماہرین کی آراء کی روشنی میں صباحت نسیم کی ایک معلومات افزاء تحریر

شرم و حیا کی خوبی بعض اوقات کچھ غلط تصورات کے سبب ابلاغ میں ایک بڑی رکاوٹ بن جاتی ہے۔ انسانی زندگی اور صحت کے ساتھ جڑے کچھ معاملات تو ایسے ہیں جہاں اسے رکاوٹ بننے کی اجازت ہر گز نہیں دینی چاہئے ۔ ایسا ہی ایک معاملہ وہ ہے جب بچیاں آغاز بلوغت کی پہلی اورواضح تبدیلی یعنی مخصوص ایام سے گزرتی ہیں۔ نوجوانی زندگی کا خوبصورت ترین مرحلہ ہے اوراس کے آغاز پر خوش ہونا چاہئے۔ تاہم دیکھا گیا ہے کہ بہت سی بچیاں اس موقع پر سہم سی جاتی ہیں۔ اس کی بڑی وجہ انہیں بروقت ضروری اور جامع معلومات فراہم نہ کرنا ہے۔ اس کی ایک مثال اوکاڑہ کی شادی شدہ خاتون بشریٰ صفدر ہیں۔ انہوں نے شفا نیوز کے ساتھ اس تناظر میں اپنا پہلا تجربہ شیئر کرتے ہوئے کہا

میں چھٹی کلاس میں تھی جب مجھے پہلی بار پیرئڈز ہوئے۔ اپنی سہیلیوں کی نسبت میں جلد اس عمل سے گزری۔ چونکہ اس کے بارے میں پہلے کسی سے کچھ سنا نہیں تھا، اس لئے میں گھبرا گئی کہ شاید مجھے کینسر یا کوئی اورخطرناک بیماری ہوگئی ہے۔ میں نے جب ڈرتے ڈرتے اپنی والدہ سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے مجھے خاموش رہنے کو کہا اور تاکید کی کہ اس بارے میں کسی کو علم نہیں ہونا چاہئے، اس لئے کہ یہ چھپانے والی باتیں ہوتی ہیں۔ ایک آدھ جملے میں انہوں نے مجھے اپنا خیال رکھنے کی تاکید کی، اور اس کا بھی مرکزی خیال یہ تھا کہ کسی کو اس کی بھنک نہ پڑے۔ اس کے علاوہ کچھ سمجھانا یا بتانا مناسب نہ سمجھا۔

کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی ثروت درانی بھی کچھ ایسے ہی تجربے سے گزریں۔ شفانیوز کو اپنا واقعہ سناتے ہوئے انہوں نے کہا
میں سکول میں تھی جب پہلی باراس عمل سے گزری۔ میں نے اس بارے میں سہلیوں سے تھوڑا بہت تو سن رکھا تھا لیکن زیادہ نہیں جانتی تھی۔ شرم کے مارے میں تین دن سکول سے غیر حاضر رہی۔

یہ محض ان دو خواتین کے ہی تجربات نہیں ہیں بلکہ پاکستان میں رہنے والی اکثر و بیشتر خواتین اسی طرح کے حالات سے گزرتی ہیں۔ ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹر ہسپتال ہری پور سے تعلق رکھنے والی ماہر امراض نسواں ڈاکٹر سعدیہ دلاور کا کہنا ہے کہ انہیں نہ تو اس بارے میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں اور نہ اس کی اہمیت کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔ شرم کے باعث نہ تو یہ بچیاں ڈاکٹرکے پاس جاتی ہیں اور نہ ہی بڑی بہنوں یا والدہ کو اپنی تکلیف سے آگاہ کرتی ہیں۔ انہیں معلوم ہی نہیں ہوتا کہ یہ ان کی تولیدی صحت کے لیے کس قدر ضروری ہے۔

مسائل اور پیچیدگیاں

ڈاکٹر سعدیہ سے جب پوچھا گیا کہ لڑکیوں کو بلوغت میں قدم رکھتے ہوئے سب سے زیادہ کن مسائل کا سامنا ہوتا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اکثربچیاں اس عرصے میں جن مسائل سے گزرتی ہیں، انہیں تکنیکی زبان میں پی ایم ایس کہا جاتا ہے۔

پی ایم ایس اس عرصے میں جذباتی،جسمانی اور نفسیاتی مسائل کا مجموعہ ہے جس کا سامنا زیادہ تر بچیاں کرتی ہیں۔اس کی عمومی علامات میں ان کا زیادہ رونا،غمگین ہونا،بجھا بجھا سا رہنا، چڑ چڑا پن اورڈپریشن شامل ہیں۔ یہ کیفیت عموماً ماہواری شروع ہونے کے ساتھ کم اور اس کے اختتام پر مکمل ختم ہوجاتی ہے۔ اس سے نپٹنے کا آسان طریقہ اس بارے میں معلومات حاصل کرنا، متوازن اور سادہ غذا کھانا اور ورزش کرنا ہے ۔

ڈاکٹرفاطمہ نے بتایا کہ کچھ بچیوں کا جسم ہارمونز کی تبدیلیوں کے باعث ضرورت سے زیادہ پانی روکنا شروع کر دیتا ہے۔ نتیجتاً وہ پھول جاتا ہے اور وزن بڑھا ہوا محسوس ہوتا ہے جو ایک نارمل بات ہے اورایام کے اختتام پر از خود ٹھیک ہوجاتا ہے۔اگر بچی کو چہرے اور جسم کے دیگر حصوں پر غیرضروری بال آنے ،وزن بڑھنے، چہرے پر کیل مہاسے نمودار ہونے،ڈپریشن اور بے چینی محسوس ہونے ، بالوں اور جلد کی خشکی،ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول اورانسولین لیول بڑھنے میں سے کچھ شکایات کا سامنا ہو تویہ پی سی او ایس کی علامات ہو سکتی ہیں ۔ایسے میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ بروقت تشخیص اور علاج سے مستقبل کی پیچیدگیوں مثلاًدل کی بیماریوں‘ ذیابیطس‘ موٹاپے‘ حمل میں رکاوٹ اور بچہ دانی کے کینسر وغیرہ سے محفوظ رہا جا سکے۔

ڈاکٹرسعدیہ نے بتایا کہ بہت زیادہ درد جو ایام سے تین دن پہلے شروع ہوجائے اوربالکل برداشت نہ ہو‘ بھی غورطلب معاملہ ہے کیونکہ ایسے میں حیض کا خون جسم سے خارج ہونے کی بجائے بیضہ دانیوں میں جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ اس کیفیت کو اینڈومیٹریوسزکہتے ہیں۔ الٹراسائونڈ سے اس کی تشخیص کی جاسکتی ہے۔

مائیں کیا کریں

ماؤں کو چاہئے کہ اس مرحلے میں بیٹیوں کی پیار محبت سے بھرپور اورمکمل راہنمائی کریں تاکہ انہیں پریشانی، خوف اور صحت کے فوری اور دوررس مسائل سے بچایا جا سکے۔ آج کل انٹرنیٹ کا دور ہے اور بچیاں اس پرکافی وقت گزارتی ہیں۔ انہیں گیمز یا کہانیوں کے ذریعے ایام سے متعلق معلومات دلچسپ انداز میں مہیا کی جاسکتی ہیں۔ اسی سلسلے میں گرِڈ نامی ادارے نے مختلف گیمز ڈیزائن کی ہیں۔ اس کی بانی مریم نصرت نے شفانیوز کو بتایا

ایام کے متعلق مفید معلومات، غلط تصورات اور صحت کے مسائل کو ایک گیم کی شکل میں پیش کیا گیا ہے جو پلے سٹور پر مہم  کے نام سے مفت دستیاب ہے۔ اس کے علاوہ خواتین کی صحت سے متعلق اور بھی گیمز موجود ہیں۔

ڈاکٹر فاطمہ کے مطابق بچوں اور بچیوں کو بلوغت کے آغاز پر ماں باپ کی طرف سے راہنمائی کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ گھر کے بڑے بزرگ اور والدین بہت پیار اور سلیقے سے انہیں سمجھائیں۔ اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو بچے ان کے بارے میں ارد گرد سے معلومات لیں گے جو غلط ہی نہیں بلکہ گمراہ کن بھی ہو سکتی ہیں۔ اساتذہ کو بھی چاہئے کہ وہ اس عمر کی بچیوں کو بتائیں کہ یہ بلوغت کی عام تبدیلیاں ہیں جن سے ہر لڑکی گزرتی ہے۔ اس طرح کی بحث میں ماہرامراض نسواں کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے جو بچیوں کے سوالات کے تسلی بخش جوابات دیں۔

اس حوالے سے ایک اہم بات تولیدی اعضاء پر موجود غیرضروری بالوں کی صفائی ہے ۔ ڈاکٹر فاطمہ کے مطابق اس مقصد کے لئے ویکسنگ بہتر ہے‘ تاہم آج کل مارکیٹ میں مختلف کریمیں اوراسپرے بھی دستیاب ہیں جو آرام دہ اور استعمال میں آسان ضرور ہیں لیکن بعض اوقات انفیکشنز اورجلدی مسائل کا سبب بن سکتی ہیں۔ اس لئے بچیوں کو چھوٹی عمر سے ہی قدرتی طریقوں کا عادی بنائیں تاکہ انفیکشن وغیرہ جیسے مسائل سے محفوظ رہ سکیں ۔

اہم نکات

ماہرین کی آراء کی روشنی میں کچھ اور باتیں بھی ایسی ہیں جن کا خیال رکھ کر ایام کے مسائل سے بہتر انداز میں نپٹا جا سکتا ہے

٭زیر جامے کاٹن کے پہنیں تاکہ ان میں سے ہوا کا گزرہوتا رہے۔

٭پیڈز دن میں دو سے تین بار لازما تبدیل کریں۔ اگرانڈروئیریعنی زیرجامہ پر خون لگ جائے تو اسے صابن سے دھو کر دھوپ میں خشک کرنا چاہئے تاکہ اسے جراثیم سے پاک کیا جاسکے۔

٭عام طور پر نہانے کے لئے استعمال ہونے والے بیوٹی سوپ تولیدی اعضاء پربھی استعمال کئے جاسکتے ہیں۔ تاہم میڈیکیڈڈ صابن، پرفیوم، مختلف اسپرے یا پاؤڈر کے استعمال سے گریز کریں۔

٭گرم پانی کی بوتل اپنی کمر کے پیچھے یا رانوں کے درمیان رکھنے سے جسم گرم ہوجاتا ہے اور خون کی گردش تیز ہونے کے باعث ان اعضاء میں درد نہ ہونے کے برابر رہ جاتاہے ۔

٭زیادہ ٹھنڈا پانی جسم میں چربی جمع کرنے کے علاوہ ہارمونیائی تبدیلوں کا بھی باعث بنتا ہے۔ لہٰذا پینے کے علاوہ غسل یا صفائی کے لئے بھی نیم گرم پانی کا استعمال کریں ۔

Polycystic ovary syndrome, Endometriosis, GRID, Mohim, Onset of puberty

Vinkmag ad

Read Previous

کام والی کی کام یاب بیٹی

Read Next

دمہ، نمونیا اور کورونا: سانس کے مسائل ‘ کیسے بچیں

Leave a Reply

Most Popular