حکومت نے آئندہ بجٹ میں ادویات پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کی تجویز دی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ اضافہ ملکی معیشت میں بہتری کے لیے آئی ایم ایف کی تجاویز کے تحت کیا جا رہا ہے۔
نگران حکومت نے بہت سی ادویات کی قیمتوں کے تعین پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کا کنٹرول ختم کر دیا تھا۔ اس طرح فارماسیوٹیکل کمپنیوں کو ان ادویات کے مالیکیولز اور برانڈز کی قیمتیں مقرر کرنے کی اجازت مل گئی۔ اس سے ادویات کی قیمتیں پہلے ہی بڑھ چکی ہیں۔ بجٹ میں ادویات پر ٹیکس سے ادویات مزید مہنگی ہو جائیں گی۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس سے ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کی ادویات لاکھوں مریضوں کی پہنچ سے دور ہو جائیں گی۔ پاکستان میں تقریباً 33 فیصد بالغ آبادی ذیابیطس جبکہ 40 فیصد ہائی بلڈ پریشر کی شکار ہے۔
ادویات کی قیمتوں کے تعین میں مریض اہم سٹیک ہولڈر ہیں۔ ماہرین نے تجویز کیا ہے کہ ان کے تحفظ کے لیے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں آزاد پالیسی بورڈ تشکیل دیا جائے۔ اس میں صحت عامہ کے ماہرین، مریضوں کے نمائندوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کو شامل کیا جائے۔