Vinkmag ad

کس چیز میں کون سا وٹامِن

کل شام جب میرے میاں دفتر سے واپس آئے تواپنی ننھی سی گڑیاکے کھیلنے کے لئے ڈھیر سارے رنگ برنگے بلاکس لے آئے۔وہ انہیں دیکھ کر اتنی خوش ہوئی کہ جوش سے تالیاں بجانے لگی۔وہ جب بھی زیادہ خوش ہوتی ہے تو میرا دل دھڑکنے لگتا ہے‘ اس لئے کہ اس کے بعد اسے کوئی نہ کوئی مسئلہ ہو جاتا ہے ۔آج کل موسم بدل رہا ہے لہٰذا بچے بہت بیمار ہو رہے ہیں۔ اس لئے میں نے گڑیا کا ایکسٹرا خیال رکھنا شروع کر دیا ہے۔

میری فیملی میں بہت سے ڈاکٹر ہیں لہٰذا میرے بچوں کو اگر صحت سے متعلق کوئی مسئلہ ہوتو میں کسی بھی ڈاکٹرکزن یا انکل کو فون کر کے پوچھ لیتی ہوں اور پھر مفید معلومات شفانیوز کے قارئین کے ساتھ شئیر بھی کرتی ہوں۔ آپ کو جب بھی موقع ملے‘ بچوں کی صحت پر معلومات لے لیا کریں۔ کیا پتہ، کب کوئی چیز آپ کے کام آ جائے۔ابھی چند روز قبل مجھے ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے جنرل فزیشن ڈاکٹر کامران احمد مجاہد کے کلینک جانے کا اتفاق ہوا۔وہاں انتظارگاہ میں لوگوں کی معلومات کیلئے مختلف قسم کے کتابچے پڑے ہوئے تھے۔میں نے اپنی باری کے انتظار میںوقت گزاری کے لئے ان کا مطالعہ شروع کردیا۔
ایک کتابچے میں وٹامنز اور ان کی اہمیت وافادیت پر بڑے مفصل انداز میں روشنی ڈالی گئی تھی۔مجھے تو وہ بہت اچھے لگے اورمیں سوچنے لگی کہ والدین کی کثیر تعداد وٹامنز کی کمی کے باعث بچوں کی عمومی بیماریوں اور معذوریوں سے کتنی ناواقف ہے۔جب اس موضوع پر ڈاکٹر صاحب سے بات ہوئی تووہ کہنے لگے کہ یہ ایک سنجیدہ اوراہم موضوع ہے جس پرعوام میں آگہی کی سطح بہت پست ہے۔ ان کے بقول وٹامنز بچوں ہی نہیں‘ مائوں کے لئے بھی بہت ضروری ہیں۔ ہمارے ہاں لوگوں میںوٹامن کی کمی کی وجوہات بیان کرتے ہوئے ان کاکہنا تھا:
’’پروسیسڈ خوراک کازیادہ جبکہ سبزیوں اور پھلوں کا کم استعمال اس کا بڑاسبب ہے۔اس لئے بچوں کی خوراک میںپھل‘ سبزیاں‘ گوشت اوراناج کو لازماً شامل رکھیں ۔ مزیدبرآں تمام وٹامنز کو ڈاکٹر کے مشورے سے ہی استعمال کرنا چاہیے‘ اس لئے کہ خود علاجی ایک خطرناک عمل ہے۔

وٹامنز کے فوائد

وٹامن اے: وٹامن اے کی کمی سے آنکھوں کی روشنی آہستہ آہستہ ختم ہونے لگتی ہے۔ابتداء میں بچے کودن کے اندھیرے میں بھی کم نظرآنا شروع ہوتا ہے۔ جب بچہ اندھیرے میں لڑکھڑانے یا کسی چیز سے ٹکرانے لگے تو والدین کو ہوشیار ہوجانا چاہیے‘ اس لئے کہ شب کوری (Night blindness) کی علامت ہو سکتی ہے۔شیرخوار بچوں میں اس وٹامن کی کمی کا اندازہ آسانی سے نہیں لگایا جاسکتا لیکن دوسال یااس سے زائد عمر کے بچوں میں اس کی علامات باآسانی پہچانی جاسکتی ہیں۔ ایسے میں بچہ عموماً تیز روشنی میں دیر تک نہیں دیکھ سکتااور اس کی آنکھوں سے پانی بہنے لگتا ہے یاوہ آنکھیں میچ لیتا ہے۔اگر بچہ ایسا کرے تو اسے خطرے کی علامت سمجھیں۔اگر اس کیفیت کا بروقت علاج نہ کیاجائے تو بچے کی بینائی متاثر ہوسکتی ہے۔ اگر اس حالت میں اسے وٹامن’’اے‘‘ دے دیاجائے تواس کی بینائی بحال ہو سکتی ہے۔
پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر 46فی صد بچے وٹامن اے کی کمی کا شکارہیں۔وٹامن اے بچوں کی قوت مدافعت بڑھانے میں اہم کردار اداکرتاہے اورانہیں دست اور نمونیا وغیرہ سے بھی بچاتا ہے۔اس کی کمی سانس کی نالیوں کی رطوبت کم کرتی ہے جس سے سانس لینے میں دقت ہوتی ہے۔اس وٹامن کی کمی کے باعث بچے سوکھے پن (Rickets) کے مرض کا شکار ہوجاتے ہیں۔یہ مرض ان کی قوت مدافعت کو مزید کم کردیتا ہے اور وہ کمزور سے کمزور تر ہوتے چلے جاتے ہیں۔ دنیا بھر میںہر سال 25لاکھ بچے اس وٹامن کی کمی کی وجہ سے موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔یہ انڈوں‘مکھن‘ پنیر‘ خالص دودھ‘ سبزیوں میں پایا جاتا ہے۔
وٹامن سی : وٹامن سی کی کمی مسوڑھوں میں سوجن اور ان سے خون بہنے کا بھی سبب بنتی ہے۔اس وٹامن کی مناسب مقدار میں موجودگی خواتین کے ماہانہ ایام کے دوران خون بہنے کی شدت کو کم کرنے میں مدددیتی ہے۔اس کے علاوہ یہ نزلہ‘ زکام میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے۔غذائوں میں اس کا مناسب استعمال انفیکشن کو روکتا اور قوت مدافعت پیدا کرتا ہے۔ وٹامن سی مالٹے‘ ٹماٹر‘ لیموں‘ آم‘ انناس‘ پالک‘ مولی‘ اسٹرابری اور رس والے پھلوںاور سبزیوں میں پائی جاتی ہے۔

وٹامن ڈی: وٹامن ڈی ہڈیوں کے لئے انتہائی مفید ہے۔ خاص طو رپرسن یاس(menupause) میں اس سے فائدہ اٹھایا جانا ضروری ہے۔آج کل چھوٹے بچوں میں بھی اس کی کمی پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے انہیں ہڈیوں کے مختلف مسائل کا سامنا رہتا ہے۔اس کی وافر مقدار دھوپ‘ مچھلی اور انڈوں سے حاصل کی جاسکتی ہے۔اس لئے بچوں کوروزانہ مناسب دھوپ ضرور لگوائیں۔
وٹامن ای : وٹامن ای قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔ یہ جلدی تکالیف ‘کینسر‘ دل کی بیماریوں‘ ہائی بلڈ پریشراور ذیابیطس کو قابو میں رکھنے میں مدد دیتا ہے۔یہ ویجی ٹیبل آئل ‘ گوشت‘ پولٹری‘ انڈوں‘ پھلوں‘سبزیوں اوراناج میں پایا جاتا ہے۔ عموماً اس کی کمی شاذونادر ہی ہوتی ہے۔
وٹامن کے : اس کی کمی بھی خون بہنے میں اضافہ کرتی ہے۔ہمارے ہاں تقریباًآدھے سے زیادہ نوزائیدہ بچوں میں اس وٹامن کی کمی ہوتی ہے۔یہ ہرے پتوں والی سبزیوں میں پایا جاتا ہے جن میں شاخ گوبھی (Broccoli)‘گوبھی‘ سویا بین‘ انڈے کی زردی اورگندم شامل ہیں۔
یہ پرمغز گفتگو سن کرمیری آنکھیں کھل گئیں اور میں نے تہیہ کرلیا کہ آئندہ میں گھر میں ہر چیز استعمال کروں گی‘ کیونکہ قدرت نے ہرنعمت کو افادیت سے بھرپور رکھا ہے۔ چند دن بعد میری بچی کی سالگرہ ہے۔ ہم نے اس کے لئے جھولنے والا گھوڑا خرید کر رکھ لیا ہے جو اسے سالگرہ پر پیش کریں گے۔ جب وہ آگے اور پیچھے جھولے گا تو وہ خوشی سے چیخنے لگے گی۔ یہ اتنا دلفریب منظر ہو گا کہ کیا بتائوں۔سچ کہتے ہیں کہ ماں بچے کا ہاتھ کچھ عرصے کے لئے جبکہ اس کا دل عمر بھر کے تھامتی ہے۔

Vinkmag ad

Read Previous

میموگرافی چھاتی کے سرطان کا ٹیسٹ

Read Next

اپنے تصورات درست کیجئے

Leave a Reply

Most Popular