Vinkmag ad

ہائپو تھائی رائیڈ ازم

ہائپو تھائی رائیڈ ازم- شفا نیوز

تھائی رائیڈ غدود جسم کے لیے خاص مقدار میں ہارمون خارج کرتا ہے۔ یہ ہارمونز جسمانی تبدیلیوں یا افعال کو کنٹرول کرتے ہیں۔ بعض اوقات یہ غدود ضرورت کے مطابق ہارمونز نہیں بنا پاتا۔ اگر وہ کم ہارمون بنائے تو اس کیفیت کو ہائپو تھائی رائیڈ ازم کہتے ہیں۔ دنیا بھر میں تقریباً پانچ فیصد افراد اس کیفیت کے شکار ہیں۔ تقریباً پانچ فی صد کیسز میں اس کی تشخیص نہیں ہو پاتی۔

علامات

٭ تھکاوٹ کا شکار رہنا۔

٭ وزن بڑھ جانا۔

٭ چہرے پر سوجن۔

٭ ٹھنڈ برداشت نہ ہونا۔

٭ پٹھوں اور جوڑوں میں درد رہنا۔

٭ قبض کا شکار رہنا۔

٭ جلد خشک ہو جانا۔

٭ بال خشک اور پتلے ہو جانا۔

٭ ایام کا زیادہ یا بے قاعدہ ہونا۔

٭حمل ٹھہرنے میں دشواری ہونا۔

٭ دل کی دھڑکن سست ہونا۔

٭ تھائی رائیڈ غدود میں سوجن ہونا۔

نوزائیدہ میں علامات

ہائپو تھائی رائیڈ ازم بچوں سمیت کسی کو بھی ہو سکتا ہے۔ کچھ بچے تھائی رائیڈ غدود کے بغیر پیدا ہوتے۔ کچھ کا غدود صحیح طریقے سے کام نہیں کرتا۔ ان بچوں میں مرض کی علامات فوری طور پر ظاہر نہیں ہوتیں۔ اگر علاج نہ کیا جائے تو نیچے دی گئی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں:

٭ فیڈ لینے میں مسائل۔

٭ سست نشو و نما۔

٭ وزن میں مناسب اضافہ نہ ہونا۔

٭ یرقان یعنی جانڈس ہونا۔

٭ قبض رہنا۔

٭ کمزور مسل ٹون۔

٭ خشک جلد۔

٭ بھاری آواز کے ساتھ رونا۔

٭ معمول سے لمبی زبان۔

٭ ناف کے قریب نرم سوجن۔

علاج نہ کیا جائے تو جسمانی اور ذہنی نشو و نما کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

بچوں اور ٹین ایجرز میں علامات

عام طور پر ہائپو تھائی رائیڈ ازم کے شکار بچوں اور ٹین ایجرز میں علامات بڑوں جیسی ہی ہوتی ہیں۔ تاہم کچھ اضافی علامات بھی ہو سکتی ہیں جو یہ ہیں:

٭ سست نشو و نما جو چھوٹے قد کا باعث بن سکتی ہے۔

٭ مستقل دانتوں کی نشو و نما میں تاخیر۔

٭ بلوغت میں تاخیر۔

٭ سست ذہنی نشو و نما۔

 کن لوگوں کو زیادہ خطرہ

٭ ماضی میں تھائی رائیڈ کے کسی مسئلے کا شکار ہونے والے افراد۔

٭ جن لوگوں نے تھائی رائیڈ کی بیماری کا علاج کروایا ہو۔

٭ آٹو امیون بیماریوں مثلاً روما ٹائیڈ آرتھرائٹس کا شکار ہونا۔

٭ ٹرنرسنڈروم کا شکار ہونا۔ یہ ایک جینیاتی مرض ہے جو خواتین کی نشو و نما کو متاثر کرتا ہے۔

٭ آنکھوں اور منہ کو خشک کرنے والے مرض شوگرنز سنڈروم کا شکار ہونا۔

وجوہات

٭ ہاشی موٹوز ڈیزیز۔

٭ تھائی رائیڈ کی سوزش۔

٭ سرجری کے ذریعے تھائی رائیڈ کو مکمل یا جزوی طور پر نکالنا۔

٭ شعاعوں کے ذریعے تھائی رائیڈ کا علاج کروانا۔

٭ مخصوص ادویات کا استعمال۔

٭ پچوٹری گلینڈ کی بیماری۔

تشخیص

ہائپو تھائی رائیڈ ازم کی علامات ہر فرد میں مختلف ہو سکتی ہیں۔ اس لیے تشخیص کے لیے بلڈ ٹیسٹ ضروری ہوتا ہے۔  تشخیص کے لیے پہلا ٹیسٹ خون میں ”ٹی ایس ایچ” کا جائزہ لیتا ہے۔ اگر یہ زیادہ ہو تو T4 کے ساتھ بلڈ ٹیسٹ دوبارہ کیا جاتا ہے۔

٭ اگر نتائج سے پتہ چلے کہ ٹی ایس ایچ زیادہ اور T4 کم ہے تو اس کا مطلب ہائپو تھائی رائیڈ ازم ہے۔

٭ بعض صورتوں میں تھائی رائیڈ ہارمون T3 کی مقدار بھی دیکھی جاتی ہے۔

٭ اگر دوسرے ٹیسٹ میں ٹی ایس ایچ زیادہ جبکہ T4 اور T3 رینج میں ہوں تو اسے ”سب کلینیکل ہائپو تھائی رائیڈ ازم” کہتے ہیں۔ یہ عموماً قابل ذکر علامات کا سبب نہیں بنتا۔

علاج

ہارمونز کی کمی پوری کرنے کےلیے ادویات دی جاتی ہیں۔ کچھ ہفتوں بعد خون کا نمونہ لے کر اس میں ہارمونز کی مقدار دیکھی جاتی ہے۔ نتائج کی روشنی میں خوراک کی مقدار کم یا زیادہ کی جاتی ہے۔ پھر سال میں ایک مرتبہ خون کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔

٭ ہاشی موٹوز ڈیزیز اور آٹو امیون بیماریوں کی وجہ سے تھائی رائیڈ کے مسائل میں آئیوڈین کے ضمنی اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔ ایسے میں ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے کہ کن ادویات، سپلیمنٹس اور کھانوں سے پرہیز ضروری ہے۔ خواتین کو دوران حمل معمول سے زیادہ آئیوڈین کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں بھی ڈاکٹر سے راہنمائی حاصل کریں۔

٭ ہائپو تھائی رائیڈ ازم کولیسٹرول کی زیادتی کا سبب بن سکتا ہے۔ بہت ہی کم صورتوں میں جسمانی افعال خطرناک حد تک سست ہو جاتے ہیں۔ دوران حمل خواتین کو پیچیدگیوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔ رحم مادر میں بچے کی نشو و نما متاثر ہو سکتی ہے۔ ان تمام صورتوں میں علاج ضروری ہوتا ہے۔ اس لیے مرض کی تشخیص ہو تو بروقت علاج کروائیں۔

دوا کی صحیح مقدار

مریض  کے لیے دوا کی صحیح مقدار اشد ضروری ہے۔ مقدار ٹھیک ہے یا نہیں، اس کا جائزہ لینے کے لیے ڈاکٹر 6 سے 8 ہفتوں کے بعد ٹی ایس ایچ لیول چیک کرتا ہے۔ چھ ماہ بعد دوبارہ ٹی ایس ایچ چیک کرنے کے لیے بلڈ ٹیسٹ کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ دوا کی زیادہ مقدار ان ضمنی اثرات کا سبب بن سکتی ہے:

٭ تھکاوٹ

٭ بھوک میں اضافہ

٭ نیند کے مسائل

٭ دل کی دھڑکن

پیچیدگیاں

ہائپو تھائی رائیڈ ازم کا علاج نہ کیا جائے تو ان پیچیدگیوں کا سامنا ہو سکتا ہے:

٭ خون کی کمی

٭ جسمانی درجہ حرارت کم ہونا۔

٭ ہارٹ فیل ہو جانا۔

٭ عمر بھر تھائی رائیڈ ہارمونز لینے کی ضرورت پڑنا۔

ڈاکٹر کے پاس کب جائیں

ان صورتوں میں آپ کو ڈاکٹر سے ضرور رابطہ کرنا چاہیے:

٭ اگر آپ بغیر کسی وجہ کے تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں۔

٭ آپ میں ہائپو تھائی رائیڈ ازم کی دیگر علامات پائی جاتی ہیں۔

٭ اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ مریض کو دوا کی صحیح مقدار مل رہی ہے۔ اس کے لیے ڈاکٹر سے باقاعدہ ملاقات ضروری ہے۔

٭ مریض کو بعد میں بھی چیک اَپ کی ضرورت پڑ سکتی ہے تاکہ ڈاکٹر اس کی کیفیت اور دوا کی نگرانی کر سکے۔

 ہائپو تھائی رائیڈ ازم ڈائیٹ

ہائپو تھائی رائیڈ ازم اور خوراک میں تعلق پر لوگوں میں متضاد آراء پائی جاتی ہیں۔ کچھ سمجھتے ہیں کہ کیلشیم کا استعمال اس مرض میں اچھا نہیں۔ اس لیے اس مرض کے شکار لوگ دودھ یا اس سے بنی چیزیں نہ لیں۔ کوئی کہتا ہے کہ اس میں سویا اور آئیوڈین سے پرہیز کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اسی طرح ہائپو تھائی رائیڈ ازم ڈائیٹ کے عنوان سے بھی کئی چیزیں بازار میں دستیاب ہیں۔

ہائپو تھائی رائیڈ ازم ڈائیٹ کے دعوے بہت ہیں۔ تاہم ایسا کوئی سائنسی ثبوت نہیں کہ کچھ چیزیں کھانے یا ان سے پرہیز سے ہائپو تھائی رائیڈ ازم میں بہتری آتی ہے۔

٭ محفوظ اور مؤثر طریقہ ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق تھائی رائیڈ کی دوائیں لینا ہے۔ انہیں اپنی مرضی کے وقت پر، خالی پیٹ یا کھانے کے ساتھ لیا جا سکتا ہے۔

٭ آئیوڈین کی کمی ہائپو تھائی رائیڈ ازم کا سبب بن سکتی ہے۔ اس لیے اس مرض میں ائیوڈین لی جاتی ہے۔ تاہم از خود آئیوڈین کی حامل چیزیں شروع کر دینا درست نہیں، اس لیے کہ زیادہ آئیوڈین ہائپر تھائی رائیڈزم کا سبب بن سکتی ہے۔ مریضوں کو چاہیے کہ ڈاکٹر سے رابطے میں رہیں اور متوازن غذا کھائیں۔

٭ اس مرض میں اخروٹ، غذائی ریشہ، سویا، کیلشیم یا مگنیشیم کی حامل چیزیں منع نہیں۔ تاہم یہ تھائی رائیڈ ہارمون کی دواؤں کو خون میں جذب ہونے میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔ اس مسئلے کا بہترین حل یہ ہے کہ ان چیزوں کو تھائی رائیڈ ادویات لینے سے کچھ گھنٹے پہلے یا بعد میں استعمال کریں۔

 

Vinkmag ad

Read Previous

گدگدی کیوں ہوتی ہے

Read Next

Forgetfulness: Causes & tips to improve memory

Leave a Reply

Most Popular