Vinkmag ad

آلودہ پانی اور کیمیکلز سے پاک ادرک کیسے اگائیں

آلودہ پانی اور کیمیکلز سے پاک
ادرک کیسے اگائیں

ادرک ایک ایسی سبزی ہے جو تقریباً ہرہانڈی میں ڈالی جاتی ہے تا کہ کھانوں کو لذیذبنایا جا سکے۔ یہ کھانوں کو محض ذائقہ ہی نہیں دیتی بلکہ اپنے اندر طبی خواص بھی رکھتی ہے جس کی وجہ سے دیسی ادویات کی تیاری میں بھی اسے استعمال کیا جاتا ہے۔ چین میں’جن سنگ‘ کے نام سے ایک جڑی بوٹی متعدد امراض میں بطور دوا استعمال کی جاتی ہے۔ یہ بھی دراصل ادرک ہی کی ایک قسم ہے۔ اس میں کیلشیم، فاسفورس، آئرن، میگنیشیم، کاپراور زنک جیسے اہم غذائی اجزاء مناسب مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔

گھر میں اگانے کا طریقہ

ادرک کے پودے کی لمبائی ڈھائی سے تین فٹ ہوتی ہے اوراس کے پتے گھاس کی طرح نوکیلے اورلمبے ہوتے ہیں۔ اس کے طبی فوائد سے بہتراندازمیں فائدہ تبھی اٹھایا جا سکتا ہے جب اسے گھر میں اگایا جائے۔ اس لئے کہ ایسی ادرک کیمیکلز اورپانی کی آلودگی سے پاک ہوگی۔ اسے اگانے کے سلسلے میں درج ذیل امورقابل توجہ ہیں

آب و ہوا

ادرک کی کاشت کے لئے مرطوب ومعتدل آب و ہوا سودمند ہے۔اگرچہ یہ ایک سدا بہار پودا ہے لیکن پھل یہ سال میں ایک بار ہی دیتا ہے۔ راولپنڈی، جنوبی پنجاب اورسندھ وغیرہ کے علاقے اس کی کاشت کے لئے بہتر سمجھے جاتے ہیں‘ تاہم باقی جگہوں پر بھی اس کو اگایا جا سکتا ہے۔

زمین کی تیاری

ادرک کے لئے ایسی زرخیز زمین اچھی رہتی ہے جس میں پانی کا نکاس بہترہو۔ چونکہ یہ جڑ والی سبزی ہے، اس لئے پانی کھڑا رہنے کی وجہ سے اس کی جڑیں گل جاتی ہیں اورپودا جل جاتا ہے۔ نتیجتاً وقت اورپیسے دونوں کا ضیاع ہوجاتا ہے۔اگرپانی کی نکاسی کا نظام بہتر نہ ہو توکاشت سے دو یا اڑھائی ماہ پہلے اس میں ایک حصہ ریت اورگوبر کی کھاد اچھی طرح ملا کر چھوڑ دیں۔ اسے روزانہ پانی دیں اورغیر ضروری جڑی بوٹیوں کی گوڈی کر کے انہیں تلف کرتے رہیں۔ یہاں تک کہ آپ کی زمین 15مارچ سے پہلے پہلے تیار ہوجائے کیونکہ اس کی کاشت کا وقت 15 مارچ سے 15اپریل تک بیج سے ہوتی ہے۔ آج کل پنیریوں کے ذریعے اس کی کاشت کی جارہی ہے۔ لہٰذا اسے اس شکل میں مئی تک لگایا جاسکتا ہے۔

لگانے کا طریقہ

ادرک کے بیرونی چھلکے پراس کی آنکھیں یعنی وہ مقام واضح نظر نہیں آتا جہاں سے پودا پھوٹتا ہے۔ اس لئے اسے کیاری میں لگانے سے پہلے عارضی طور پرزمین میں دبادیا جاتا ہے۔ اس کا طریقہ کاریہ ہے کہ کسی کچی جگہ یا کمرے کے فرش پر پہلے ریت ڈالیں۔ اس پرپوری ادرک بچھا دیں اوراوپر تین یا چار انچ ریت ڈال دیں۔ اس کے بعد اسے اتنا پانی دیں کہ تمام ریت نمدار ہوجائے۔ اسے اسی حالت میں تقریباً 10دن یااتنے دنوں کے لئے رکھ دیں جتنے دنوں میں اس کی آنکھیں نمایاں ہو جائیں۔ جب وہ ذرا بڑی ہوجائیں تو پھرانہیں ایک سے ڈیڑھ انچ کے گول ٹکڑوں میں ایسے کاٹیں کہ ہر ٹکڑے کی جلد پر دوسے تین آنکھیں آرہی ہوں۔اس کے بعد زمین میں ہلکی سی کھدائی کر کے تین سے چارانچ گہری نالیاں بنالیں۔ ان نالیوں کا درمیانی فاصلہ ایک سے ڈیڑھ فٹ ہونا چاہئے۔

اب ادرک کے ہر ٹکڑے کو نالیوں میں نو انچ کے فاصلے پررکھ کر اوپر سے مٹی ڈال دیں اورفوارے کی مدد سے پانی کا ہلکا سا چھڑکاؤ کریں۔ اس کا پودا نکلنے میں عموماً 30سے35دن لگ جاتے ہیں۔ پودے کی پرورش کے لئے اسے اضافی کھاد کی ضرورت نہیں ہوتی البتہ پانی اتنا ہی دیا جائے کہ مٹی میں نمی برقرار رہے۔ خاص طور پرگرمیوں میں پانی کا خاص خیال رکھیں اورروزانہ گوڈی کر کےغیرضروری جڑی بوٹیاں تلف کرتے رہیں۔

بہتر افزائش کے لئے ادرک کو ہلکی دھوپ اورہلکے سائے کی ضرورت ہوتی ہے۔ جہاں پودا لگایا ہے‘ وہاں اگر دھوپ زیادہ ہو توآپ کیاری کو سوکھے پتوں یا سوکھی گھاس سے ڈھک دیں۔ادرک کا نیا پودا خود اس میں اپنی جگہ بنا کر نمودار ہوجائے گا۔

ادرک کی دیکھ بھال

پودوں کی دیکھ بھال کا ایک اہم جزوان پر کیڑے مکوڑوں کے حملوں کو روکنا ہے۔ مندرجہ ذیل طریقوں سے گھر میں ہی کیڑے مارادویات تیار کرکے پودوں کو ان سے بچایا جاسکتا ہے۔

٭ادرک پرزیادہ ترحملہ بھونرے کا ہوتا ہے۔ اسے ’’مکھی مار‘‘ سے ختم کریں ۔

٭دوسرا حملہ آور کیڑا تیلا ہے جس کے خاتمے کے لئے سوکھے پتوں یا لکڑیوں کے تنور کی کی راکھ استعمال کرنی چاہئے۔ ایسے میں آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے یہ کیڑاخود بخود مرجائے گا۔

٭عام تمباکو تقریباً ایک ہفتے کے لئے پانی میں بھگو دیں اورپھر اس پانی کا متاثرہ پودوں پر چھڑکاؤ کریں۔

٭نیم کے پتوں کو پانی میں ابال لیں اوراس پانی کو چھان کراس سے پودوں پر چھڑکاؤ کریں۔

اگر مندرجہ بالا طریقوں پرعمل کرنے سے کیڑے تلف نہیں ہوتے تو بازار سے کوئی بھی کیڑے مار دوا خرید کر استعمال کریں۔ اگر وہ مائع شکل میں ہو تو آدھا چائے کا چمچ ایک گیلن پانی میں ملا کراس کا چھڑکاؤ کریں۔اس طرح ضررساں کیڑے مرجائیں گے اورسبزیاں دوا کے مضر صحت اثرات سے بھی محفوظ رہیں گی۔

Ginger, sprouts, beetle, shield bug, how to grow ginger, gardening, plants

Vinkmag ad

Read Previous

ہڈیوں کا بھربھراپن

Read Next

مفروضات کی حقیقت

Leave a Reply

Most Popular