Vinkmag ad

نئے سال میں خوش کیسےرہیں

نئے سال میں خوش کیسےرہیں

دعا کرتے ہیں کہ نیا سال ہم سب کے لئے تندرستی‘صحت اورخوشیوں بھرا سال ثابت ہو۔ خوش رہنے کا صحت کے ساتھ براہ راست تعلق ہے۔ یہ معاملہ اتنا اہم ہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے ہرسال20 مارچ کو خوشی کا عالمی دن منایاجاتا ہے۔اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ آپ اسے نظراندازنہ کریں اوراس حوالے سے خاص منصوبہ بندی کریں۔ لوگ خوش اورمطمئن رہنے کے لئے کیا کرتے ہیں۔ ان کی اورسائیکاٹرسٹ کی رائے کی روشنی میں آپ اپنا لائحہ عمل طے کرسکتے ہیں۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے محمد جواد کہتے ہیں

میں خوش رہنے کے لئے خود کوانٹرنیٹ،موبائل فون اوردیگربرقی آلات سے دورکرلیتا ہوں اورفطرت سے رابطہ مضبوط کرتا ہوں۔ اس کے لئے ہفتے میں ایک بار واکنک ٹریک پریا فطرت کے مناظر کے قریب وقت گزارنے کو ترجیح دیتا ہوں۔اس سے مجھے تازہ اورآلودگی سے پاک آکسیجن ملتی ہے اورموڈ بھی اچھا رہتا ہے۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی ماہ سیمہ کہتی ہیں

جب میں اداسی یا ذہنی تھکان محسوس کرتی ہوں توگھر کے باغیچے میں پودوں کے ساتھ وقت گزارتی ہوں اوران کی کانٹ چھانٹ کرتی ہوں۔ اس کے علاوہ میں نے ایک بلی بھی رکھی ہوئی ہے جس کے ساتھ اپنا فارغ وقت گزارتی ہوں۔ اس کی شرارتیں اورمحبت بھری ادائیں مجھے ذہنی سکون دیتیں اورآف موڈ کو آن کردیتی ہیں ۔

کراچی کے ڈاکٹرراؤ محمد نعیم کہتے ہیں

میرے مطابق ذہنی سکون اورخوشی کے لئے گھرمیں سکون ہونا بہت ضروری ہے۔اس لئے میں خود کو خوش اورمطمئن رکھنے کے لئے بیوی بچوں کے ساتھ کوالٹی ٹائم گزارنے کو ترجیح دیتا ہوں۔

لاہور سےمسزشاہدہ شاہد کہتی ہیں

میں کوشش کرتی ہوں کہ حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کا بھی خیال رکھوں اورکسی کو میرے ہاتھ یا زبان سے تکلیف نہ پہنچے۔اس کے علاوہ باغبانی سے مجھے عشق ہے۔ اس لئے جب بھی دل بوجھل ہوتا ہے تو پودوں سے باتیں کرنے اپنے باغیچے میں چلی جاتی ہوں۔اس سے میرے دل کو سکون ملتا ہے۔

سائیکاٹرسٹ کی رائے

شفا انٹرنیشنل ہسپتال‘اسلام آباد کے نفسیاتی معالج ڈاکٹرراشد علی خان کے مطابق

خوش رہنے اور جسم میں خوشی کے ہارمونز پیدا کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ وہ کام کریں جس سے ذہنی سکون محسوس ہواورآپ کے چہرے پرمسکراہٹ آجائے۔مثال کو طور پرکھانا پکانا اورتصاویر بنانا وغیرہ۔ جتنا مسکرائیں گے، اتنا ہی دماغ خوشی کے ہارمونزخارج کرے گا۔اس حقیقت کو مدنظررکھتے ہوئے ڈپریشن کے مریضوں کو ایسا ماحول فراہم کیا جاتا ہے جس میں وہ اونچے قہقہے لگائیں ۔اسے قہقہوں والا یوگا بھی کہا جاتا ہے۔ تیز قدمی سے بھی ایسے ہارمونزخارج ہوتے ہیں جن سے دماغ پرسکون ہوتا ہے۔ مزید برآں کوشش کریں کہ خوش باش لوگوں سے زیادہ میل جول رکھیں۔ قہقہے چھوت کی طرح ہوتے ہیں اور ایک فرد سے دوسرے تک باآسانی منتقل ہوتے ہیں۔

new year, how to be happy, psychiatrist’s opinion on how to be happy

Vinkmag ad

Read Previous

کیا ہلدی دودھ پینے سے زخم بھر جاتے ہیں؟

Read Next

ناشتا ضروری کیوں

Leave a Reply

Most Popular