Vinkmag ad

ہارمونز کام کریں بڑے بڑے

ہمارے جسم کے مختلف نظاموں اور کاموں کو چلانے میں ہارمونز اہم کردار ادا کرتے ہیں۔مثلاً ایک ہارمون قد کی بڑھوتری سے متعلق ہے۔ اگروہ کم خارج ہو گا تو بچوں کاقد نہیں بڑھے گا۔انسولین ایک اور ہارمون ہے ۔اگراس کی پیداوار متاثر ہو تو شوگر کی بیماری ہو جاتی ہے ۔اگرمردوں کی آواز عورتوں کی طرح باریک ہو اور ان کے دیگر اعضاءاور افعال میں نسوانیت جھلکے تو اس کا تعلق جنسی ہارمونزسے ہے۔ انہی ہارمونز کی وجہ سے بعض عورتوں کی آواز مردوںکی طرح بھاری ہو جاتی ہے اور ان کے چہروں پر بال بھی اگ آتے ہیں۔ ہمارے جسم اورہماری زندگی پران کے اثرات بہت زیادہ ہیں ۔ فریحہ فضل کی ایک معلوماتی تحریر


” آنے والا ہر دن میری زندگی کو پہلے سے زیادہ تلخ‘ مشکل اور تکلیف دہ بناتا جا رہا ہے۔ اب تو میں کسی کو اپنا چہرہ دکھانے کے بھی قابل نہیں رہی۔“ 30سالہ افشاں نے اپنا دُکھڑا اپنی سب سے گہری دوست صائمہ کو سنایا تو وہ گھبرا گئی۔
”کیوں، کیا ہوا…؟“ صائمہ نے حیرت اور تشویش سے پوچھا۔ ”چہرے کے بال!“ افشاں نے منہ بنایا۔”بس! اتنی سی بات اور چائے کی پیالی میں اتنابڑا طوفان؟“ صائمہ بہت حیران ہوئی۔ ”تمہارے لئے یہ چھوٹی بات ہو گی لیکن میری تو زندگی اجیرن ہو کررہ گئی ہے ۔“ افشاں نے رونی صورت بناتے ہوئے کہا۔

صائمہ نے اس سے پوچھا”کیا تم نے کسی گائناکالوجسٹ کو دکھایا؟“ افشاں نے جواب نفی میں دیتے ہوئے کہا کہ” البتہ کبھی لیزر کے لئے تو کبھی کسی اورٹریٹمنٹ کے لئے کئی پارلرز کے چکر لگاچکی ہوں۔“صائمہ نے اسے مشورہ دیا کہ پہلے کسی گائناکالوجسٹ سے مل لے تاکہ مسئلے کی جڑ تک پہنچا جاسکے۔
افشاں نے اثبات میں سرہلایا توصائمہ اٹھ کھڑی ہوئی:’ ’تو اٹھو اور چلو…“،”ابھی…؟“ افشاں نے حیرت سے پوچھا۔

”جی ہاں! ابھی اور اسی وقت ۔میری فرینڈ پریشان ہو اور میں دیکھتی رہوں‘ ایسا نہیں ہو سکتا۔“ صائمہ نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے اٹھا دیا۔دونوں سہیلیاں تھوڑی ہی دیر کے بعد وہ ملتان کی ایک گائناکالوجسٹ ڈاکٹرسمعیہ لطیف کے کلینک میں بیٹھی تھیں۔ چونکہ وہ صائمہ کی رشتہ دار تھیں اور اتفاق سے اس دن ان کے مریض بھی کم تھے لہٰذا وقت لینے میں کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔
افشاں کے چہرے کا جائزہ اورہسٹری لینے کے بعدڈاکٹرنے اسے خون اور پیشاب کے کچھ ٹیسٹ تجویز کئے اور الٹراساﺅنڈ کروانے کو کہا۔ اگلے دن پھر دونوں سہیلیاں افشاں کی رپورٹیں لے کر ڈاکٹر کے پاس پہنچیں تو پتہ چلا کہ اسے ہارمونز کے عدم توازن کا مسئلہ ہے۔ ڈاکٹر کی بات پر افشاں نے حیرت سے پوچھا:
”آخر یہ ہارمونز ہیں کیا جنہوںنے اتنی تباہی مچارکھی ہے؟‘

ڈاکٹر سمعیہ نے اسے بتایا کہ ہمارے جسم کے مختلف نظاموں اور کاموں کو چلانے میں ہارمونز اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مثلاً ایک ہارمون قد کی بڑھوتری سے متعلق ہے۔ اگروہ کم خارج ہو گا تو بچوں کاقد نہیں بڑھے گا۔ انسولین ایک اور ہارمون ہے۔ اگر اس کی پیداوار متاثر ہو تو شوگر کی بیماری ہو جاتی ہے۔ اگرمردوں کی آواز عورتوں کی طرح باریک ہو اور ان کے دیگر اعضاءاور افعال میں نسوانیت جھلکے تو اس کا تعلق جنسی ہارمونزسے ہے۔ انہی ہارمونز کی وجہ سے بعض عورتوں کی آواز مردوںکی طرح بھاری ہو جاتی ہے اور ان کے چہروں پر بال بھی اگ آتے ہیں۔ ہمارے جسم اورہماری زندگی پران کے اثرات بہت زیادہ ہیں۔
” ڈاکٹر صاحبہ لیکن یہ ہوتے کیا ہیں؟“ صائمہ نے پوچھا۔

ڈاکٹر سمعیہ بولیں: ”ہمارے جسم میں مختلف مقامات پر کچھ غدود (glands)ہوتے ہیں جن سے خاص طرح کے کیمیکلز نکلتے ہیں۔ انہیں ہارمون کہا جاتا ہے۔ یہ خون کے بہاﺅ کے ساتھ سفرکرتے ہوئے مختلف ٹشوز اور اعضاءتک پہنچ کر ان کے خلیوں کو متاثر کرتے ہیں۔یہ کیمیائی پیغام رساں ہیں جو جسمانی سرگرمیوں اور رویوں کو معمول پر رکھتے ہیں۔“
انہوں نے مزید بتایا کہ جب ان کا توازن بگڑتا ہے تو وجود میں گویا ایک زلزلے کی سی کیفیت پیداہوجاتی ہے۔ اگر یہ عدم توازن معمولی نوعیت کا ہو تو صحت کا توازن بھی معمولی بگڑتا ہے اوراگر یہ شدید ہو تواس کے نتائج بھی بدترین ہوسکتے ہیں۔
اسلام آباد کی گائناکالوجسٹ ڈاکٹر عابدہ نزاکت کہتی ہیںکہ ہارمونز عموماً ایک ٹیم کے طور پر کام کرتے ہیں تاکہ جسمانی افعال کو انتہائی حد تک درست رکھاجائے۔ عمر کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہارمونز میں بھی تبدیلیاں آنا شروع ہوجاتی ہیں۔ عموماً 30سال کی عمر سے تبدیلی کا رجحان شروع ہوجاتا ہے لہٰذا خواتین کو کسی ماہر امراض نسواں سے رجوع کرنا چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ ہارمونز کی کمی یا بیشی جانچنے کےلئے لیبارٹری ٹیسٹ کیاجاتا ہے۔ خون یا پیشاب کا نمونہ لے کر یہ ٹیسٹ کیاجاتا ہے۔اسی طرح تھائیرائیڈ کے لئے ,TSH,T3,T4ٹیسٹ کئے جاتے ہیں جو ہارمون کی کمی بیشی کے بارے میں بتاتے ہیں۔
خوراک اور احتیاطی تدابیر بتاتے ہوئے وہ کہتی ہیںکہ اس کیلئے صحت بخش خوراک اور متوازن طرز زندگی اپنائیں‘ہلکی پھلکی ورزش کریں‘ چہل قدمی کی عادت ڈالیں‘کیفین کا کم سے کم استعمال کریں ‘ کاربوہائیڈریٹس اور غیر صحت بخش چکنائی کا استعمال ترک کردیں اور مارجرین سے پرہیز کریں۔ مزید براں ذہنی پریشانیوں سے دوررہیں اورسخت روٹین سے نکل کر جسم کو آرام بھی دینا چاہیے۔ رات کی کم از کم آٹھ گھنٹوں کی پرسکون نیند بہت ضروری ہوتی ہے۔ دونوں سہیلیاںڈاکٹرکی اتنی پرمغز اور اہم معلومات سے بھرپور گفتگو سے مستفید ہو کر باہر آئیں تو کافی پراُمید تھیں۔

”کیا کہتی ہو؟“ صائمہ نے افشاں سے پوچھا جس پر وہ بولی ”ہارمونز کا غلام بننے سے بہتر ہے کہ ان کو اپنا غلام بنا یا جائے۔“
”ہوں! گُڈ گرل“صائمہ نے ہنستے ہوہئے کہا جس پر افشاں بھی ہنس پڑی۔

Vinkmag ad

Read Previous

ہتھیلی, انگوٹھے اور درمیانی انگلی میں درد

Read Next

نظرچاہئے تو آنکھیں بچائیے

Leave a Reply

Most Popular