ہیپاٹائٹس بی سےمتعلق مفروضات کی حقیقت

ہیپاٹائٹس بی سےمتعلق مفروضات کی حقیقت

آلودہ خوراک کھانے سے ہیپاٹائٹس بی ہوجاتا ہے۔

آلودہ خوراک کھانے سے ہیپاٹائٹس بی نہیں بلکہ اے اورای ہوجاتا ہے۔ اے اورای اتنی خطرناک بیماریاں نہیں اوربالعموم علاج کے بغیر، خود ہی ٹھیک ہوجاتی ہیں۔ اصل میں خطرناک بیماریاں ہیپاٹائٹس بی اورسی ہیں۔

یہ بیماری شاذونادرہی ہوتی ہے۔

پاکستان دنیا کا دوسراملک ہے جہاں یہ مرض سب سے زیادہ ہے۔ یہاں کی تقریباً18 فی صد آبادی اس کی شکارہے۔ اس لئے اسے دورکی کوڑی مت جانئے اوراحتیاط کیجئے۔

آنکھیں یا جلد پیلی ہونا اس کی بڑی علامت ہے لہٰذا اس کے شکارلوگوں کو اپنے مرض کا علم ہوجاتا ہے۔

یہ علامات اے اورای کی ہیں۔ بی اورسی کی علامات بہت کم اوراس وقت ظاہر ہوتی ہیں جب پانی سرسے گزچکاہوتا ہے۔

یہ لاعلاج اورموت کا دوسرانام ہے۔

نہیں۔ اس کاعلاج ممکن ہے اورمریض 100 فی صد بھی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہیپاٹائٹس بی، اے اورسی میں بدل جاتا ہے۔

ایسا نہیں ہوتا، اس لئے کہ ہرمرض کا وائرس الگ ہوتا ہے۔

ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین سے اس کے مریض ٹھیک ہوجاتے ہیں۔

ویکسین مرض سے پہلے لگوائی جاسکتی ہے۔ اگر بیماری ہوجائے تو پھرویکسی نیشن نہیں، علاج کیا جاتا ہے۔

 یہ موروثی بیماری ہے اوروالدین سے بچوں میں منتقل ہوجاتی ہے۔

یہ وائرس سے لگنے والی بیماری ہے جس کا والدین سے کوئی تعلق نہیں۔

ہیپاٹائٹس بی اورسی، دونوں کی ویکسی نیشن موجود ہے۔

ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین موجو د ہے جبکہ سی کی موجود نہیں۔

hepatitis b related myths, hepatitis myths and reality

Vinkmag ad

Read Previous

سیریبرل پالسی: والدین کے لئے اہم ہدایات

Read Next

آٹزم کےاثرات

Leave a Reply

Most Popular