Vinkmag ad

شوگر, دل بھی متاثر

دل کے امراض کے ساتھ اگر ذیابیطس بھی ہوتو مریض کو دل کا سائز بڑھنے ‘انجائنا‘ دل کے دورے ‘ دل کے پٹھوں کی سوزش اور بائی پاس سرجری میں استعمال کیے گئے گرافٹ کے بند ہونے جےسے مسائل کاسامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ دل اور ذیابیطس کے باہمی تعلق پر ایک مفید تحریر جس پر نظرثانی کارڈیالوجسٹ اور الیکٹروفزیالوجسٹ ڈاکٹر محمد اسد سلیم نے کی ہے


ذیابیطس اور امراض ِقلب کا آپس میں بہت گہرا ربط ہے ۔اگر دل کے عارضے میں مبتلا کسی فرد کو ذیابیطس بھی ہو جائے تو پھر اس کے پہلے مرض میں مزےدشدت پیدا ہو سکتی ہے ۔ اسی طرح اگر کوئی شخص دل کے مرض میں مبتلا نہیں تو وہ شوگر کی وجہ سے اس میں مبتلا بھی ہو سکتا ہے۔ ذیابیطس کے مرض میں مبتلا افراد کو یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ اگر وہ اپنے خون میں شوگر کی مقدار کو معمول پر نہیں رکھیں گے تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ ان کے لئے امراض قلب کے دروازے کھل جائیں۔

ممکنہ خطرات
ہمارے ہاں ذیابیطس کے حوالے سے ایک بدقسمتی یہ ہے کہ اس کے مریضوں کو اپنے مرض کے بارے میں علم تک نہیں ہوتا۔ جب وہ دل کے کسی مسئلے کے ساتھ کارڈیالوجسٹ کے پاس جاتے ہیں تو اس وقت ان پر یہ بات کھلتی ہے کہ وہ ذیابیطس کے مرض میں بھی مبتلا ہیں۔اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے 40سال کے تمام افراد کو اور بالخصوص ان لوگوں کو گاہے بگاہے اپنا” فاسٹنگ گلوکوز ٹیسٹ“ کراتے رہنا چاہئے جن کی فیملی ہسٹری میں شوگر کا مرض موجود ہو۔
٭دل کے وہ مریض جنہیں شوگر ہو اور وہ انجیوپلاسٹی بھی کر واچکے ہوں‘ ان میں سٹنٹ((stents کے بند ہو نے کے امکانات ان مریضوں کی نسبت کہیں زیادہ ہوتے ہیں جو صر ف دل کے مرض میں مبتلا ہوں ۔
٭ انجائنا کی شکایت میں عموماً دل میں درد ہوتا ہے لیکن اگر کوئی شخص شوگر کا مریض ہو تو اسے یہ درد محسوس نہیں ہوتا ۔اسے صرف سانس پھولنے کی شکایت کا سامنا ہو سکتا ہے ۔یوں یہ ایک خطرناک بات ہے ۔
٭ اگر دل اور شوگر کے مرض میں مبتلا کسی شخص کی بائی پاس سرجری کی جائے تو اس کے جسم میں لگائے جانے والے گرافٹ بند ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایسے مریضوں کو سرجری کے بعد سینے کے انفیکشن کا خطرہ بھی رہتا ہے ۔
٭عام طورپر دیکھا گیا ہے کہ عورتوں اور کم عمر افراد میں دل کے امراض کی شرح کم ہوتی ہے لیکن اگر انہیں ذیابیطس ہو تو وہ بھی دل کے امراض سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
٭ خون میں شکر کی مقدار کو قابو میں نہ رکھا جائے تو دل کو خون پہنچانے والی رگیں بری طرح متا ثر ہوتی ہیں ۔ ایسی صورت حال میں نہ تو دل کو مناسب انداز سے خون کی فراہمی ہو تی ہے اور نہ ہی اس تک آکسیجن کی مناسب مقدار پہنچتی ہے ۔ اس کے نتیجے میں مریض کو دل کا سائز بڑھنے ‘انجائنا‘ دل کے دورے اور دل کے پٹھوں کی سوزش کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
٭وہ مریض جنہیں ہائپر ٹیشن کے ساتھ ذیابیطس بھی ہو ‘ انہیں دل کے دور کے ساتھ ساتھ فالج کا خطرہ بھی رہتا ہے۔

خطرات سے کیسے بچیں
٭ایسے مریض جو بیک وقت دل کی بیماری اور ذیابیطس سے متاثر ہوں‘ انہیں چاہیے کہ وہ اپنے معالج سے رابطے میں رہیں اور ان کی تجویز کردہ ادویات کوباقاعدگی سے استعمال کرتے رہیں۔
٭ خون میں شوگر کی مقدار کا باقاعدگی سے جائزہ لیتے رہا کریں ۔
٭ بلڈپریشر کو قابو میں رکھیں ۔ اس سے مزید پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
٭اگر آپ کا کولیسٹرول معمول سے زیادہ رہتا ہے تو اسے کنٹرول میں رکھیں۔ ایل ڈی ایل ( نقصان دہ کولیسٹرول ) کی سطح 100تک رہنی چاہیے ۔اس کے علاوہ ٹرائی گلیسرائڈ ( خون میں چکنائی) کی سطح 150 سے کم ہونی چاہیے ۔
٭اپنی غذاکو متوازن رکھیں اور روزمرہ زندگی میں ہلکی پھلکی ورزش کرتے رہیں۔نیز اپنا وزن ہر گز نہ بڑھنے دیں۔
٭ اگرآ پ سگریٹ نوشی کرتے ہیں تو اسے فوری طور پر ترک کر دیں۔
٭ذیابیطس اور دل کے امراض کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات اپنے پاس رکھیں تاکہ آپ ان کی پیچیدگیوں سے محفوظ رہ سکےں ۔

Vinkmag ad

Read Previous

تشخیص, علاج اوردیکھ بھال بچوں میں پیدائشی معذوریاں

Read Next

شہد غذا بھی ، دوابھی

Leave a Reply

Most Popular