Vinkmag ad

لال بیگ: وہ کیڑا جو سر کٹنے کے بعد بھی ایک ہفتہ زندہ رہ سکتا ہے

آپ کو یہ جان کر کافی حیرانگی ہو گی کہ چولہے اور بیسن وغیرہ کے نیچے پائے جانے والے لال اور بھورے رنگ کے کیڑے یعنی لال بیگ سر کٹنے کے بعد بھی ایک ہفتے تک زندہ رہ سکتے ہیں۔ یہ کیڑے تقریباً تین سو ملین سال قبل سے زمین پر موجود ہیں۔ دنیا بھر میں ان کی تقریباً چار ہزار سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں۔

لال بیگ کی خصوصیات

٭ عموماً ان کا سائز ڈیڑھ سے دو انچ ہوتا ہے تاہم جنوبی امریکہ میں چھ انچ کے لال بیگ بھی پائے جاتے ہیں۔

٭ ان کی پیدائش چھوٹی چھوٹی تھیلیوں (sacs) میں موجود انڈوں سے ہوتی ہے۔ ان انڈوں کو مادہ لال بیگ ملاپ کے ایک ہفتے بعد خارج کرتی ہے۔ ہر تھیلی میں بیک وقت 50 یا اس سے زائد انڈے ہوتے ہیں۔

٭ ان کیڑوں کے جسم کی بیرونی کھال (exoskeleton) سخت ہوتی ہے۔ یہ بڑھتی نہیں ہے اور افزائش کے دوران پانچ سے آٹھ مرتبہ جھڑتی ہے۔

٭ ان کے دو دماغ ہوتے ہیں جن میں سے ایک کھوپڑی جبکہ دوسرا پیٹ کے قریب موجود ہوتا ہے۔

٭ دیگر حشرات کی طرح ان میں بھی درد محسوس کرنے والے خلیے نہیں ہوتے۔ مگر انہیں خود کو پہنچنے والے نقصان کا علم ہو جاتا ہے۔

٭ یہ جسم پر موجود چھوٹے چھوٹے سوراخوں کے ذریعے سانس لیتے ہیں۔ کسی وجہ سے ان کا سر جسم سے الگ ہو جائے تو بھی آکسیجن کی فراہمی متاثر نہیں ہوتی۔

دلچسپ حقائق

٭ یہ کسی بھی قسم کے ماحول میں رہ سکتے ہیں۔ تاہم گندے برتنوں، کھانے پینے کی اشیاء کے ٹکڑوں، کوڑا کرکٹ، زیادہ نمی اور گرم جگہوں کو ترجیح دیتے ہیں۔

٭ یہ اپنے حسی اعضاء (sensory organs) اور ٹانگوں پر موجود بالوں کے ذریعے لرزش یا تھرتھراہٹ محسوس کر لیتے ہیں۔ اسی لیے جب ہم ان کے قریب جاتے ہیں تو یہ پہلے سے بھاگنے کی تیاری کر چکے ہوتے ہیں۔

٭ بعض اوقات یہ مرنے کا دکھاوا بھی کرتے ہیں۔ پھر جونہی خطرے سے باہر ہوتے ہیں تو محفوظ جگہ پر چلے جاتے ہیں۔

٭ لال بیگ خوراک کے بغیر ایک ماہ جبکہ پانی کے بغیر صرف ایک ہفتے تک زندہ رہ سکتے ہیں۔

٭ ان کے جسم میں موجود بیکٹیریا ان سے خوراک لیتے اور بدلے میں انہیں زندہ رہنے کے لیے درکار وٹامنز اور امائنو ایسڈ فراہم کرتے ہیں۔ یہ کسی بھی قسم کی خوراک کھا لیں انہیں زندہ رہنے کے لیے درکار غذائی اجزاء ملتے رہتے ہیں۔

٭ چھپکلی کی طرح ان میں بھی بازو یا ٹانگیں دوبارہ پیدا کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔

٭ یہ اپنے جسم پر موجود سانس لینے والے سوراخوں کو بند کر کے تقریباً آدھا گھنٹہ پانی کے اندر زندہ رہ سکتے ہیں۔

٭ سائنس دانوں کے مطابق لال بیگوں میں سیکھنے کے صلاحیت بھی ہوتی ہے۔ انہوں نے تجربے کے طور پر انہیں کھانا (چینی کا شیرہ) دیتے ہوئے متعدد مرتبہ ایک خوشبو سے متعارف کروایا۔ بعد میں جب ان کا سامنا صرف اس کی خوشبو سے ہوا تو بھی ان کے منہ سے لعاب خارج ہوتے دیکھا گیا۔

٭ چین کی روایتی اور جدید طب میں انہیں منہ اور معدے کے السر کے علاج کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایس آئی آئی اے (Shandong Insect Industry Association) کےمطابق لال بیگ سے تیار کردہ ادویات کے اندر منہ اور خوراک کی نالی کے السر، جلی ہوئی جلد اور جلد کے زخم کا علاج کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ یہ معدے کے کینسر سے بچاؤ میں بھی مفید ثابت ہوتی ہیں۔aigh, insects

Vinkmag ad

Read Previous

Dental floss | How to floss your teeth properly? | Shifa News

Read Next

بجٹ میں صحت کے لیے 27 ارب روپے مختص

Leave a Reply

Most Popular