Vinkmag ad

بند جگہوں کا خوف

بند جگہوں کا خوف

بعض لوگ رات کو کمرے کا دروازہ بند کرکے نہیں سوسکتے، لفٹ بند ہوتو گھبرا جاتے ہیں یا ایم آرآئی مشینوں  سے خوفزدہ ہوتے ہیں۔ ایسے افراد میں بند جگہوں کا خوف پایا جاتا ہے اور وہ ایسی جگہوں سے بچنے کی ہرممکن کوشش کرتے ہیں۔ اگرمجبوراً ایسا کرنا پڑے تو انتہائی خوف کے ساتھ اسے برداشت کرتے ہیں۔ کچھ لوگوں کے لئے تو یہ معاملہ محض الجھن کی حد تک رہتا ہے جبکہ کچھ میں یہ خوف ان کے معمولات زندگی کو متاثرکرنے لگتا ہے۔ نفسیات کی زبان میں اسے کلاسٹروفوبیا کہتے ہیں۔ مثلاً اگرکسی کو10 ویں منزل پرجانا ہواوروہ لفٹ کے خوف سے نہ جا سکے تو یہ عام خوف نہیں بلکہ نفسیاتی مرض ہے۔ ایسے میں اسے نفسیاتی معالج سے رابطہ کرنا چاہئے۔

خوف کے عملی مظاہر

ایک اندازے کے مطابق ہمارے ہاں 4 سے12 فی صد لوگ کلاسٹروفوبیا میں مبتلا ہیں۔عموماً جن جگہوں پرجانے سے یہ لوگ خوف محسوس کرتے ہیں‘ ان میں بند کمرہ، واش روم، گا ڑی کی پچھلی سیٹ، کھڑکی کے بغیرکمرہ اورہوائی جہازوغیرہ شامل ہیں۔

ان جگہوں سےخوف کے پس پردہ وجہ یہ سوچ ہوتی ہے کہ وہ ان جگہوں سے نکل نہیں پائیں گے یا ہوا کی کمی ہو جائے گی جس سے ان کا دم گھٹ جائے گا۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کا خود پرکنٹرول ختم ہوجائے گا, وہ بے ہوش ہو جائیں گے, انہیں کوئی اٹھانے والا نہیں ہو گا اوروہ وہیں پڑ ے مرجائیں گے۔  وہ انہیں مضبوط خیالات کے ساتھ ان جگہوں سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں،ان جگہوں پر جانے سے انکار کر دیتے ہیں۔ کچھ مریض تو ادویات کا استعمال بھی کرنے لگتے ہیں۔ اس طرح کے حربے وقتی طور پرفائدہ مند ثابت ہوتے ہیں مگرخوف میں اضا فہ کرکے مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیتے ہیں۔

نجات کیسے حاصل کریں

٭سب سے پہلے اپنے ان خیالات کو چیلنج کریں جو بند جگہوں کے متعلق آپ کے ذہن میں پیوست ہیں۔ مثلاً اگرخیال ہے کہ آپ کا دَم گھٹ جائے گا تو ان جگہوں پردوسرے لوگوں کا مشاہدہ کریں اورخود سے سوال کریں کہ اُن کا دم کیوں نہیں گھٹ رہا۔ اپنے آپ سے پوچھیں کہ کیا میرا سانس کوشش کرنے سے جاری ہے یا یہ اس کے بغیر بھی چل رہا ہے، اور یہ کہ آکسیجن ان جگہوں پرکیسے کم ہو سکتی ہے۔

اگرسوچ یہ ہے کہ آپ کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آجائے گا مثلاً  لِفٹ یا واش ورم میں بند ہو جائیں گے تو ذرا سوچیں کہ ایسے حادثات کے امکانات کتنے ہیں۔ کتنے لوگ لفٹ استعمال کرتے ہیں اور آج تک ان میں سے کتنے لفٹ میں پھنسے ہیں۔ جب آپ اعدادو شمارپرغورکریں گے تومعلوم ہو گا کہ اس کے امکانات ہزاروں میں اکا دکا ہیں اور ایسا خطرہ تو تقریباً ہر کام میں ہے۔

خوف کا سامنا کیسے کریں

 خوف سے متعلق اپنی سوچ پرکھنے کے بعد اگلا مرحلہ ان جگہوں کا سامنا کرنا ہے۔ اس کے لیے اس خو ف کی شدت کے مطابق درجہ بندی کریں۔ مثلاً خوف کوکم سے زیادہ کی طرف نمبردیں جس میں 10 سب سے کم اور100 انتہا درجے کے خوف کو ظاہرکرے۔ آخری درجہ اس خوف کا ہوگا جس کے بارے میں 100 فی صد یقین ہو کہ آپ اس صورت میں مرجائیں گے یا بے ہوش ہوجائیں گے۔ درجہ بندی کے بعد درمیانے درجے کے خوف سے شروع کریں۔ کوشش کریں اس خطرے کا سامنے کرنے کا وقت 15 سے 30 منٹ کے درمیان یا اس وقت تک ہو جب آپ کی جسمانی علامات کم نہ ہوجائیں۔

 خطرے یا خوف کا سامنا کرنا شروع میں مشکل ہوگا اوراس دوران وہ تمام تکلیف دہ علامات محسوس ہوں گی جن سے بچ کرآپ نے اپنے خوف میں اضافہ کرلیا ہے۔ سامنا کرنے کے دوران خود کو بچانے کی تدابیرکم سے کم استعمال کریں۔ اس دوران سب سے بڑا خوف علامات کا ہی ہے ۔ اس کے لیے ایک چھو ٹا سا تجربہ کریں یعنی اگر سانس بند ہو رہا ہے توتھوڑی دیرخود سانس بند کریں یا سانس کو بحال کرنے کے لیے کچھ نہ کریں، پھر دیکھیں کہ کیا ہوتا ہے۔ اگر کامیابی سے اس مشق کو کرلیں تو خود کو شاباش دیں۔

کم درجے سے شروع کرتے ہوئے زیادہ مشکل درجے کی طرف جائیں۔ سامنا کرنے سے پہلے اپنی سوچ کو لکھیں اورسامنہ کرنے کے بعد دوبارہ لکھیں ۔ پھر دیکھیں کہ اس میں کیا تبدیلی آئی ہے۔ اپنے خوف پر قابو پانے کے لیے آپ کو مستقل مزاجی کے ساتھ محنت کرنا ہوگی۔

claustrophobia, fear of confines and crowded spaces, how to overcome claustrophobia, bandh jaghon ka khof

Vinkmag ad

Read Previous

Yearly eye examination can help identify problems

Read Next

کھجور کی مزیدارگلوٹن فری ٹافی

Leave a Reply

Most Popular