Vinkmag ad

بلیو وہیل

بلیو وہیل

 بلیو وہیل انٹرنیٹ پرکھیلی جانے والی ایک گیم ہے جس نے اس وقت دنیا بھرکی توجہ اپنی جانب مبذول کروا رکھی ہے۔ میڈیا، تعلیمی ادارے،  نفسیات دان، والدین حتیٰ کہ عوام بھی اس کا رازجانے میں مصروف ہیں۔ اس گیم کے معاشرتی و نفسیاتی‘ دونوں طرح کے اثرات ہیں لیکن نفسیاتی اثرات زیادہ اہم ہیں۔

یہ خطرناک کھیل کھیلنے والے زیادہ ترافراد کی عمریں 14  سے 25  سال کے درمیان ہیں۔ یہ بے چینی، احساسِ کمتری اورڈپریشن میں مبتلا بچوں کی توجہ حاصل کررہا ہے۔ زندگی سے نالاں، ذہنی بیماری کے شکاراورمالی طورپرپریشان افراد کے علاوہ ایسے نوجوان بھی اس گیم کا حصہ بنے جو دوستوں پراپنی بہادری کا سکہ جمانا چاہتے تھے۔ کھیل کے اثرات کے بارے میں تحقیقات جاری ہیں اوربچوں کوان سے بچانے کے طریقوں پرغورکیا جا رہا ہے۔ اس میں کشش کا اہم سبب 50 ”چیلنجز“ ہیں۔ انہیں پورا کرنے سے کھلاڑی رفتہ رفتہ خود کونقصان پہچاتا اورآخرکارخودکشی پرمجبورہو جاتا ہے۔

بلیو وہیل ‘تخلیق کیسے ہوئی؟

   فلپ بوڈائیکی ایک روسی سائیکالوجسٹ نے 2013 میں اس کھیل کو تخلیق کیا۔اس کھیل کو ایجاد کرنے کا مقصد معاشرے کو ’بے کار‘ افراد سے نجات دلانا تھا۔ اس کے خیال میں ان لوگوں کو مرجانا چاہئے جن کی معاشرے کو ضرورت نہیں ہے۔ روس میں یہ گیم کھیلنے کی وجہ سے 13 افراد کی اموات کے بعد فلپ کو 2014 میں گرفتارکرلیا گیا تاہم یہ کھیل اسی طرح کھیلا جاتا رہا۔ پھر 2015 تک جنوب مشرقی ایشیاءاوریورپ تک جا پہنچا۔ اب یہ کھیل بھارت سے ہوتا ہوا پاکستان میں بھی پہنچ گیا ہے۔

کھلاڑی خودکشی پرمجبورکیوں

گیم شروع ہوتے ہی کھلاڑی کی سکریننگ کی جاتی ہے۔ اس کے لئے کچھ سوالات کئے جاتے ہیں تاکہ اندازہ لگایا جا سکے کہ وہ گیم کی شرائط پوری کرتا ہے یا نہیں۔ ان سوالات کو موجد نے بڑی مہارت سے کھلاڑی کی ذہنی حالت کو جانچنے کے لئے تیار کیا ہے۔ ان کی روشنی میں ایسے کھلاڑیوں کو چنا جاتا ہے جو دئیے گئے ٹاسک پورا کرنے اورانتہائی قدم اٹھانے تک تیارہوں۔ آزمائش کے طورپرہم نے میڈیا سے تعلق رکھنے والے ایک ساتھی کو بلیو وہیل کی سکریننگ کروائی لیکن اس کے جوابات پرنگران نے اسے کھیل سے باہرکردیا۔ اس سے ثابت ہوا کہ یہ کھیل ان ناپختہ اورکم عمرافراد کا چناﺅ کرتی ہے جن پروہ اپنا اثر ڈال سکے۔

سوالات میں کھلاڑی کا سارا ڈیٹا پوچھا جاتا ہے تاکہ اسے بعد میں بلیک میل کیا جا سکے۔ پھر یہ بھی پوچھا جاتا ہے کہ کیا اسے چیلنچ قبول کرنا پسند ہے؟، ”کیا وہ پرعزم ہے“ اورپھرخود ہی جواب آتا ہے کہ ”مجھے نہیں لگتا کہ آپ پرعزم ہیں وغیرہ۔“ ان سوالات سے کھلاڑی کے ذہن کوپڑھا اوراکسایا جاتا ہے۔  پھرامیدوارکوای میل کے ذریعے منظوری یا نامنظوری کی خبردی جاتی ہے۔

ٹاسک کا آغاز

 چنے ہوئے کھلاڑی سے وعدہ لیا جاتا ہے کہ کھیل کودرمیان میں نہ چھوڑنے کا عزم کرے۔ پھر50 مختلف ٹاسکس سونپے جاتے ہیں اور ہرٹاسک کے ساتھ باورکروایا جاتا ہے کہ گیم بنانے والوں نے اس کی تمام ترمعلومات حاصل کرلی ہے لہٰذا وہ کھیل نہیں چھوڑسکتا۔ اب اس کے گھروالے بھی خطرے میں ہیں۔ ٹاسک پورا کرنے پربطورانعام کچھ رقم بھی دی جاتی ہے۔

٭پہلے ٹاسک میں کھلاڑی کو صبح 4:30 پراٹھنا ہوتا ہے۔ پھرایک کوڈ فراہم کیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد یہ تاثردینا ہے کہ وہ کسی بہت ہی خاص اورپراسرارمشن کا حصہ بن رہا ہے۔

٭پھردائیں بازوپرایک ہلکا سا کٹ لگانے کا کہا جاتا ہے اورثبوت کے طورپرتصویرمانگی جاتی ہے۔

٭صبح سویرے 4:20 پراونچی سے اونچی بلڈنگ پرکھڑے ہوکرنیچے دیکھنا اوراپنی تصویراتارنا تیسرا ٹاسک ہے۔ اس وقت کو منتخب کرنے کی ایک وجہ کھلاڑی میں تنویم کی کیفیت بیدارکرنا جبکہ دوسری یہ ہے کہ کوئی اسے نوٹ نہ کرسکے۔

٭اب ٹانگ پراتنا گہرا کٹ لگانا ہوتا ہے کہ خون جاری ہوجائے۔ ایسا ممکن نہ ہوتو اسے اپنے ہاتھ پرتیزدھارآلے سے لکھ کر تصویری ثبوت پیش کرنا ہوگا۔ رفتہ رفتہ اسے جسم کے مختلف حصوں پرکٹ لگانے کے ٹاسک دئیے جاتے ہیں۔ یہ سلسلہ20 نمبر ٹاسک تک جاری رہتا ہے۔

٭پھر20 سے30 نمبرٹاسک تک صبح سویرے سنسنی خیزاورخوفناک فلمیں دیکھنا ہوتی ہیں۔ ان تکنیکوں کے ذریعے کھلاڑی کا ذہن تیارکیا جاتا ہے کہ وہ کسی بھی انتہائی اقدام سے انکار نہ کرے۔ اس میں ہپناٹزم کا عنصربھی شامل ہے۔ اس نہج تک پہنچتے پہنچتے کھلاڑی کے لیے خود کو نقصان پہنچانا، خون نکلتے دیکھنا، بلند وبالاعمارتوں اورخطرناک جگہوں پرجانا، پرتشدد فلمیں دیکھنا آسان ہوچکا ہے۔ لہٰذا اب وہ انتہائی اقدام بھی اٹھانے کے لیے تیارہوسکتا ہے۔ یہ سب کچھ رازداری میں ہورہا ہوتا ہے اورکسی کو اس بارے میں خبرنہیں ہوتی۔

٭30 سے 50 نمبرٹاسک تک مزید ڈراﺅنی ویڈیوزدیکھنا ہوتی ہیں۔ پھر ذہن پرمنفی اثرات مرتب کرنے والے گانے بھیجے جاتے ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد کھلاڑی کوڈرانا، ہپناٹائزکرنا اورتشدد پرآمادہ کرکے خودکشی کی جانب لے کرجانا ہے۔

بلیو وہیل کی اصطلاح دراصل ان وہیل مچھلیوں کے لیے استعمال ہوتی ہے جو ساحل پرآکرموت کا شکارہوجاتی ہیں۔ کھیل کے دوران کھلاڑی سے باربارسوال ہوتا ہے کہ ”کیا تم بلیو وہیل بنوگے؟“، ”کیا چاقو سے اپنے بازوپرکندہ کروگے؟“ وغیرہ۔ اس طرح کھلاڑی کے ذہن کو تیارکیا جاتا ہے کہ وہ خود کو بلیووہیل تصورکرنے لگے اوراپنی زندگی ختم کرلے۔

 نفسیاتی اثرات

بلیو وہیل کے بارے میں تفصیل دینے کا یہ مطلب ہرگزنہیں کہ بچوں کو انٹرنیٹ پر کھیلے جانے والے تمام کھیلوں سے منع کر دیا جائے۔ اس کامقصد صرف آگہی پھیلانا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کھیلوں کے نفسیاتی اثرات پر توجہ دی جائے۔ بلیووہیل کے علاوہ دیگر کھیلوں میں بھی کھلاڑیوں کو منفی ٹاسک دئیے جاتے ہیں جنہیں پورا کرنا ہوتاہے جیسے، مارنا پیٹنا، تشدد اور خون ریزی کرنا وغیرہ۔ ایسی گیمز انسانوں میں سنسنی اورجارحانہ رویوں کے فروغ کا باعث بنتی ہیں۔ بدقسمتی سے ایسی کھیلیں انسان کواپنا عادی بھی بنا لیتی ہیں۔ ہمیں انٹرنیٹ پر گیمز ضرورکھیلنی چاہئیں لیکن صرف وہ جومحفوظ اورذہن پر مثبت اثرات مرتب کریں۔

anxiety,Phillip Budeikin, regulator, addicted,Blue whale game

Vinkmag ad

Read Previous

صحیح طریقہ کیا ہے دانتوں اور مسوڑھوں کی صفائی

Read Next

ہینڈ رائٹنگ کھولے شخصیت کے مخفی پہلو

Most Popular