کالے علم سے علاج…جہالت ہرگز نعمت نہیں

10 سالہ بچی جب پڑوس ہی میں واقع اپنے والد کی دکان سے باہرنکلی تواس وقت رات کے تقریباً ساڑھے آٹھ بج رہے تھے ۔دکان سے باہر آتے وقت اس کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ اس کی زندگی میں اب کوئی صبح نہیں آئے گی۔ یہ آخری وقت تھا جب چوتھی کلاس میں زیرتعلیم اس بچی کو کسی نے دیکھا جس کے بعد اس کا کچھ پتہ نہ چلا۔ اگلے دوگھنٹوں میں جب وہ اپنے گھر نہ پہنچی تو اہل خانہ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی اور ہر طرف اس کی تلاش شروع ہوگئی۔ پولیس میں بھی رپورٹ درج کرا دی گئی تاکہ اسے اردگرد کے علاقوں میں بھی ڈھونڈا جا سکے۔
دوروز بعد بچی کی لاش ایک بیگ میں اس حالت میں پڑی ملی کہ اس کاسرتن سے جدا کردیاگیا تھا۔
اغوااورقتل کاکوئی بھی واقعہ ہو ،سننے اوردیکھنے والے ہرفردکے لیے تکلیف دہ ہوتا ہے ۔اوراگر وہ کسی معصوم بچی کا ہو تو اس کی شدت مزید بڑھ جاتی ہے۔ اس خاص قتل کے پس منظر کی تفصیلات تواور بھی زیادہ ہولناک اور تکلیف دہ تھیں۔
ہندوستان کے شہر کرناٹک میں پیش آنے والے اس واقعے کے ملزمان جلدہی گرفتارہوگئے۔ ان کی زبانی معلوم ہو ا کہ بچی کا اغوا اور اس کے بعد اس کا قتل فالج میں مبتلا ایک مریض کے علاج کے لیے بطورقربانی کیا گیا تھا۔ اوربھی زیادہ تکلیف دہ بات یہ تھی کہ اس کی منصوبہ بندی سے عمل درآمد تک کی ساری کارروائی بچی کے قریبی رشتہ داروں نے انجام دی تھی۔ دریافت کرنے پرانہوں نے بتایا کہ انہوں نے یہ عمل کالے علم کے ایک ماہر کی ہدایت پر کیاتھا۔ ماہرعملیات کاکہناتھا کہ اگر وہ ایک نوعمر بچی کی قربانی دیں تو ان کا مریض صحت یا ب ہوجائے گا۔
بچی کے انکل نے پہلے بچی کی تصویر لے کر کالے علم کے اس ماہر کو بھیجی اور اس کی جانب سے اس تصدیق کے بعدکہ یہ قربانی کے لیے مناسب ہوگی، اغوا اور قتل کی ساری واردات کی گئی۔ قتل سے قبل انہوں نے کچھ مخصوص رسومات بھی ادا کیں۔
افسوس ناک بات یہ تھی کہ اغوا کنندگان میں مرکزی کردار ایک خاتون کا تھا جو بچی کی قریبی عزیز تھی ۔ اہل علاقہ اور اپنے عزیزوں کودھوکہ دینے کے لیے بچی کی تلاش میں وہ بھی دیگر اہل خانہ کے ساتھ سرگرمی سے شریک رہی۔ جرم میں شریک اس کے ساتھیوں نے بچی کی گمشدگی پربظاہرپریشانی کا اظہار کرتے ہوئے اس کے لئے دعابھی کرائی۔
بیماری انسانی زندگی کا لازمی حصہ ہے اور دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا فرد ہو جس کے بارے میں کہاجاسکتا ہو کہ وہ کبھی بیمار نہیں ہوا یا آئندہ بیمار نہ ہوگا۔ اسی طرح یہ بھی حقیقت ہے کہ طب کی دنیا میں مسلسل ترقی ہورہی ہے جس کے نتیجے میں بیماریوں کے اسباب کے ساتھ ساتھ علاج کے نت نئے طریقے بھی دریافت ہورہے ہیں۔ بہت سی بیماریاں تو ایسی ہیں جن کے بارے میں بجاطورپر کہاجاتاہے کہ ان کے اسباب کاخاتمہ کرکے دنیا سے ان کو مٹا دیا گیا ہے۔ طب کے میدان میں اس غیرمعمولی ترقی کے باوجود یہ بھی حقیقت ہے کہ نہ صرف نئے نئے امراض سامنے آرہے ہیں بلکہ پہلے سے موجود اورمدتوں سے جانے پہچانے امراض میںبھی نئی نئی پیچیدگیاں سامنے آرہی ہیں۔ اس کی بہت سی وجوہات میں سے ایک اہم وجہ طرززندگی میں آنے والی وہ تبدیلیاں ہیں جنہوں نے ہماری زندگیوں کو فطرت سے دور کر دیا ہے ۔امراض کے ظاہری اسباب کودورکرنے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ اس کے حقیقی اسباب کاشعور نہ ہوتو انسان کا طرزعمل غیرمتوازن ہوجاتا ہے۔
جہالت اورعدم توازن کی بہت سی شکلوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ طب کی دنیا میں ہونے والی اس غیرمعمولی پیش رفت سے فائدہ اٹھانے کی بجائے جھاڑپھونک اور جادوٹونے کی طرف رجوع کیاجائے۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں ایسے مفاد پرست عناصر موجود ہیں جو علاج کے نام پر ان بہانوںسے لوگوں کو لوٹنے اور گمراہ کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسی سرگرمیوں کے حوالے سے سماجی سطح پر تحریک چلانے اور قانونی دائرے میں پابندیاں لگانے کی کوششیں ہرسطح پر کی جانی چاہئیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

شوگر کیا آپ جانتے ہیں؟

Read Next

خوراک سے کریں قابو ۔۔۔ہائی بلڈپریشر

Most Popular