Vinkmag ad

اے ڈی ایچ ڈی کیا ہے

ہسپتال کی اوپی ڈی ( شعبہ بیرونی مریضاں) میں سات سال کا ایک خوبصورت بچہ اپنے والدین کے ساتھ داخل ہوا۔ والد نے اس کا بازو مضبو طی سے پکڑ رکھا تھا۔ جونہی وہ پیڈز کلینک میں داخل ہوئے تو اس نے والدسے ہاتھ چھڑایا اور پورے کمرے میں چکر لگانے لگا۔پھر دیکھتے ہی دیکھتے وہ ایک کرسی پر پاؤں رکھ کر ٹیبل پر چڑھ گیا جس کے باعث ڈاکٹر کا سارا سامان نیچے گر گیا۔ عملےکے افراد اس پر غصہ ہوئےتو ڈاکٹر نے انہیں روک دیا۔

باری آنے پر بچہ ڈاکٹر کے سامنے آکر بیٹھا تو اس کے والدنے ڈاکٹر سے معذرت کی اور بتایا کہ وہ اس کی غیر معمولی پھرتیوں اور لاپروائیوں سے سخت پریشان ہیں ۔ وہ کلینک میں کسی اور مسئلے کی وجہ سےآئے تھے لیکن ڈاکٹر نے انہیں کہا کہ وہ کلینیکل سائیکالوجی میں بھی بچے کو چیک کرا لیں۔ اس لئے کہ عدم ارتکاز اور غیرمعمولی حد تک متحرک رہنا ایک نفسیاتی بیماری بھی ہے۔ تکنیکی اصطلاح میں اسے اے ڈی ایچ ڈی (Attention Deficit Hyperactivity Disorder) کہا جاتا ہے۔

بچوں میں بے جا تیزی اور توجہ مرتکز نہ رہنا والدین اور اساتذ ہ کے لئے چیلنج سے کم نہیں ہوتا۔ اساتذہ سمجھتے ہیں کہ بچہ پڑھنا نہیں چاہتا یا جان بوجھ کر ایسا کرتا ہے۔ اس طرف توجہ کم ہی جاتی ہے کہ بچہ ایساجان بوجھ کر نہیں بلکہ کسی مسئلے کی وجہ سے بھی کرسکتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دوسے سات فی صد بچے اس عارضے میں مبتلا ہیں۔ لڑ کیوں کی نسبت لڑکوں میں یہ زیادہ عام ہے۔

اے ڈی ایچ ڈی کی علامات

ایسے بچوں میں عموماً توجہ کا عدم ارتکاز اور عمل میں تیزی، دونوں ہی کی علامات پائی جاتی ہیں۔ تاہم بعض میں صرف ایک خصوصیت بھی نمایاں ہوسکتی ہے۔

توجہ کے مسائل کی عملی صورتوں میں لاپروائی کے باعث کام میں غلطیاں کرنا، کام یا کھیل میں مناسب توجہ برقرار رکھنے میں ناکام رہنا، سکول کے کام یا دوسرے کاموں میں ہدایات کی پیروی نہ کرنا یا توجہ کسی اور جانب کر لینا شامل ہے۔

اس کے علاوہ بات پورے دھیان سے نہ سننا، چیزوں کو ترتیب دینے میں مشکل پیش آنا، ان کاموں سے بھاگنا جہاں ذہنی صلاحیت استعمال کرنی پڑے، کام کو مکمل کرنے کے لیے درکار چیزیں گم کر دینا اور روز مرہ کے کاموں میں حاضر دماغی کا مظا ہرہ نہ کرنا شامل ہے۔

کرسی پر بیٹھے بیٹھے ہاتھ پاؤں ہلانا یا انگلیاں چٹخانا، اکثر اوقات کرسی چھوڑ دینا جبکہ دوسرے بچے ابھی بیٹھے ہوں، ان جگہوں پر چڑھنایا دوڑنا جہاں یہ کام کرنا مناسب نہیں، زیادہ تر حرکت کرتے رہنا، اکثر غیر ضروری طور پر بولنا، سوال پورا ہونے سے پہلے بول پڑنا، اپنی باری کا انتظار نہ کرنا اوردوسروں کے درمیان بولنا وہ علامات ہیں جو تیز پن کی صورت میں سامنے آتی ہیں۔

اگر کسی بچے میں یہ علامات چھ ماہ یا زیادہ عرصے تک موجود ہوں اور اس کی روزمرہ کی زندگی کو متاثر ہو تو ماہر نفسیات سے رابطہ ضرور کریں۔

مرض کی وجوہات

اس کی ابھی تک کوئی واضح وجہ تو سامنے نہیں آ سکی تا ہم کچھ امور کو اس سے وابستہ خیال کیا جاتا ہے جو یہ ہیں:

٭یہ مرض اکثر ان بچوں میں پایا جاتا ہے جن کے والدین اس کا شکار ہوں۔ یعنی یہ جینیاتی طور پر بچے میں منتقل ہوتا ہے۔

٭ ان بچوں کے دماغ کا بالائی حصہ(Frontal lobe) نارمل بچوں کی نسبت کم کام کرتا ہے۔ بعض صورتوں میں اس تک خون کی فراہمی بھی کم ہوتی ہے۔ مزیدبرآں ان بچوں کے کچھ دماغی حصے نارمل بچوں کی نسبت چھوٹے ہوتے ہیں۔

٭ کم وزن کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں میں بھی اس کے  امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

٭اس کا سبب بننے والے ماحولیاتی عوامل میں تمباکونوشی سرفہرست ہے۔ دوران حمل شراب یا تمباکو نوشی کرنے والی خواتین کے بچے اس مرض کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔

مرض کا علاج

سا ئیکاٹرسٹ  اس کے لئے کچھ ادویات تجویز کرتے ہیں جو دماغ کے صحیح طرح سے کام نہ کرنے والے حصوں کو متحرک کرتی ہیں۔ یہ ادویات لمبے عرصے تک لینا ہوتی ہیں تاکہ ان علامات میں کمی آسکے۔ انہیں شروع کرنے سے پہلے معالج سےمکمل معلومات لینا ضروی ہے۔

ادویات کے ساتھ نفسیاتی علاج بھی اہم ہے۔ اس میں بچے کی علامات یا مسائل کو کم کرنے کے لیے والدین کو تربیت دی جاتی ہے۔ انہیں سکھایا جاتا ہے کہ جب بچہ بہتر طرز عمل کا مظاہرہ کرے تو اسے کیسے شاباش دی جائے یا تعریف سے مثبت رویے کو مستحکم کیا جائے ۔ اگر بچہ ایسا نہ کرے تو پھر کیا کرنا ہے۔ اسی طرح کلاس روم مینجمنٹ میں بھی معالج مدد کرتے ہیں تا کہ بچہ زیادہ سے زیادہ سیکھ سکے۔

کرنے کے کام

٭ اس مسئلے کےشکار بچوں کو سنبھالنا کافی مشکل کام ہے۔اس لیے والدین صبر اور حوصلے سے کام لیں۔

٭ اپنے بچے کا دوسرے بچوں سے موازنہ مت کریں کیونکہ وہ ایسا جان بوجھ کر نہیں کررہا۔

٭بچے کی حوصلہ افزائی کریں۔ اسے دن بھر کا شیڈول بنا کردیں اور اس پر عمل کرنے میں اس کی مدد کریں۔

٭ جب بچہ اچھا رویہ اپنانے کی کوشش کرے تو تعریف کریں اور انعام دیں۔

٭ سونے سے پہلے ٹی وی وغیرہ نہ دیکھنے دیں۔ سونے کے کمرے کو پرسکون رکھیں۔

٭ اگر کوئی دقت ہو تو ماہر نفسیات سے مدد لیں۔

  What is ADHD, How to deal with ADHD, bachon ka bohat zyada active hona , bachon ka focus na kar paana

Vinkmag ad

Read Previous

پیشاب میں جلن کہیں گردوں کا انفیکشن تو نہیں

Read Next

باجرے کے طبی فوائد 

Leave a Reply

Most Popular