رحم میں موجود تھیلی یا واٹر بیگ کے اندر ایک مائع ہوتا ہے جسے رحم کا پانی کہا جاتا ہے۔ اس کے بہت سے کام ہیں۔ مثلاً یہ بچے کو چوٹ سے بچاتا ہے، اسے حرکت کرنے میں مدد دیتا ہے اور نشوونما اور افزائش کے لیے موزوں ماحول فراہم کرتا ہے۔ اس کی مقدار بچے کی صحت کی عکاس ہوتی ہے۔ دوران حمل اس میں مختلف طرح کے مسائل ہو سکتے ہیں۔ مثلاً بعض اوقات اس میں پانی زیادہ ہو جاتا ہے تو کبھی کم۔ دونوں صورتیں ہی مسائل پیدا کر سکتی ہیں۔
پانی کی زیادتی
ماہرین صحت کے مطابق اوسطاً ایک سے دو فیصد حاملہ خواتین کے واٹر بیگ میں پانی کی مقدار معمول سے بڑھ جاتی ہے۔ اس کی ممکنہ وجوہات یہ ہیں:
٭ ماں کا ذیابیطس کا شکار ہونا
٭ جڑواں یا ایک سے زائد بچوں کی پیدائش متوقع ہونا
٭ بچے اور ماں کے بلڈ گروپ مختلف ہونے کے باعث بچے میں خون کی کمی ہونا
٭ بچے میں انفیکشن، جینیاتی مسائل یا کوئی نقص ہونا
پیچیدگیاں
واٹر بیگ میں پانی بہت زیادہ ہو جائے تو یہ مسائل ہو سکتے ہیں:
٭ رحم پھیل جانا
٭ قبل از وقت زچگی
٭ جنین کی موت
٭ بچے کی پوزیشن تبدیل ہونا
٭ ناڑو کا بچے سے قبل باہر آنا
٭ آنول (پلیسنٹا) کا رحم سے الگ ہو جانا
٭ یوٹرس کے اندر اور قریبی اعضاء پر دباؤ پڑنا
علاج
بظاہر ماں کو اس کے باعث سانس لینے میں دشواری اور پیٹ اور جسم کے نچلے حصے میں سوجن جیسے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اکثر یہ کیفیت معمولی نوعیت کی ہوتی ہے اور خود ہی ٹھیک ہو جاتی ہے۔ نتیجتاً 39 سے 40 ہفتوں تک حمل ٹھہرنے کے بعد ڈلیوری کی جاتی ہے۔ تاہم اگر شدید ہو تو ادویات سے بچے کے پیشاب اور پانی کی مقدار کو قابو کیا جاتا ہے۔ پھر زچگی کے دوران اضافی پانی نکال لیا جاتا ہے۔
پانی کی کمی
یہ مسئلہ عموماً حمل کے 36 ویں ہفتے میں پیش آتا ہے۔ اس کا بچے یا ماں پر کیا اثر ہوگا، اس کا انحصار پانی کم ہونے کی وجہ، شدت، بچے کی عمر، ماں کی صحت اور بچے کی عمومی صحت پر منحصر ہے۔ یہ عوامل اس کا سبب بن سکتے ہیں:
٭ بچے کی افزائش رک جانا
٭ بچے میں جینیاتی طور پر کوئی نقص ہونا
٭ زچگی سے قبل آنول کا حمل کی دیوار سے الگ ہو جانا
٭ ماں کا بلڈ پریشر یا صحت کے دیگر مسائل میں مبتلا ہونا
٭ ماں کا مخصوص ادویات استعمال کرنا
پیچیدگیاں
پانی کی شدید کمی ہو جائے تو ان مسائل کے امکانات ہوتے ہیں:
٭ بچے کا سکڑنا
٭ ناک چپٹا ہونا
٭ افزائش متاثر ہونا
٭ بچے کی موت
علاج
یہ مسئلہ حمل کے 36 سے37 ہفتوں میں ہو تو اس کا بہترین حل اسی وقت ڈلیوری ہے۔ ایسا 36 ویں ہفتے سے پہلے ہو جائے تو ڈاکٹر بچے کی صحت پر نظر رکھنے کے لیے الٹرا ساؤنڈ کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ماں کو زیادہ مشروبات پینے اور جسمانی سرگرمیاں کم کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ اس صورت میں زچگی کے دوران ایک نالی کی مدد سے رحم میں نمک ملا پانی بھی ڈال دیا جاتا ہے۔
ان دونوں صورتوں کی پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے باقاعدگی سے اپنا معائنہ کرواتی رہیں۔ اس کے علاوہ دوران حمل صرف ڈاکٹر کی تجویز کردہ ادویات ہی استعمال کریں۔