Vinkmag ad

سست آنکھ

آنکھوں کی ساخت اور اسے دماغ سے جوڑنے والی نسیں ٹھیک ہوں اور دماغ ان سے جانے والے پیغامات کے مطابق رد عمل ظاہر کرے تو ہم اپنے اردگرد موجود چیزوں کو دیکھ سکتے ہیں۔ ان میں سے کسی ایک عامل کی عدم موجودگی میں بھی دیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ مثلاً بعض بچے پیدائشی طور پر یا اس کے بعد سات سال تک کی عمر میں ایک ایسی کیفیت کے شکار ہوجاتے ہیں جس میں ان کی ایک آنکھ کی نظر کمزور جبکہ دوسری کی ٹھیک ہوتی ہے۔ متاثرہ آنکھ کو ’’سست آنکھ ‘‘ کہا جاتا ہے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ امریکہ کے مطابق دنیا بھر میں ایک سے پانچ فی صد افراد اس مسئلے کے شکار ہیں۔ بہت ہی کم صورتوں میں یہ مسئلہ دونوں آنکھوں میں ہوتا ہے۔ اگر اس کے پس پردہ وجوہات کا بروقت علاج نہ کروایا جائے تو وقت کے ساتھ دماغ، متاثرہ آنکھ سے آنے والے پیغامات کو نظر انداز کرنے لگتا ہے اور ہمیشہ کے لئے بینائی کھو جاتی ہے۔

کم نظر ی کا سبب کیا

اس مسئلے کی سب سے عام وجہ پٹھوں اور آنکھوں کا عدم توزان ہے۔ اس میں آنکھوں کی حرکات کو کنٹرول کرنے والے پٹھے کمزور ہوتے ہیں اور ٹھیک طرح سے کام نہیں کرتے۔ نتیجتاً دونوں آنکھیں مخالف سمت میں حرکت کرتی ہیں۔

دور یا قریب کی نظر کمزور ہونا، ایسی کیفیت کا شکار ہونا جس میں نظر دھندلاجاتی ہے یا متاثرہ آنکھ کا لینز دھندلا جانا بھی آنکھ کے سست ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔

علامات کیا ہیں

قبل ازوقت پیدائش، پیدائش کے وقت اوسط سے کم وزن ہونا، فیملی میں اس یا آنکھوں کے دیگر مسائل کی موجودگی اور نشوونما سے جڑے مسائل اس کے امکانات میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ اس کی علامات یہ ہیں:

٭متاثرہ بچوں کو یہ بتانے میں دقت ہوتی ہے کہ کوئی چیز کتنی دور یا قریب ہے۔

٭یہ چیز وں کو واضح طور پر دیکھنے کے لئے ایک آنکھ بند کر دیتے ہیں یا سر کو جھکا تے ہیں۔

٭کسی چیز کو دیکھتے ہوئے ایک آنکھ اندر یا باہر کی طرف مڑ جاتی ہے۔

تشخیص کیسے ہوتی ہے

٭بڑا کر کے دکھانے والے شیشے (magnifying glass) کی مدد سے بچوں کی آنکھوں میں سفید موتیا کی تشخیص کی جاتی ہے۔

٭نوزائیدہ بچے اپنی نظر ایک جگہ جما سکتے ہیں یا ان کی نظر حرکت کرتی ہوئی چیز کے ساتھ حرکت کر سکتی ہے یا نہیں ،یہ جاننے کے لئے دیگر ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔

٭تین سال اور اس سے زائد عمر کے بچوں میں نظر کا معائنہ کرنے کے لئے ان سے کچھ فاصلے پر ایک تصویر رکھی جاتی ہے۔ اس پر مختلف سائز میں حروف لکھے ہوتے ہیں۔ پھر انہیں ایک آنکھ بند کر کے دوسری آنکھ سے دیکھ کر بتانا ہوتا ہے کہ ڈاکٹر جس حرف کی طرف اشارہ کر رہا ہے وہ کیا ہے۔

علاج کے طریقے

اس مسئلے سے نپٹنے کے لئے اس کے پس پردہ وجہ اور بچے کی کیفیت کو دیکھتے ہوئے یہ آپشنز استعمال کیے جاتے ہیں:

٭اگر یہ دور یا قریب کی نظر کمزور ہونے یا دھندلا نظر آنے کی وجہ سے ہو تو اس کے لئے نظر کے چشمے یا کنٹیکٹ لینز تجویز کیے جاتے ہیں۔

٭کمزور آنکھ کو متحرک کرنے کے لئے آنکھوں پر لگانے والی پٹی دی جاتی ہے۔ اسے صحیح کام کرنے والی آنکھ پر دن میں اوسطاً دو سے چھ گھنٹوں کے لئے پہننا ہوتا ہے۔

٭چشمے کی وہ سائیڈ جو صحیح آنکھ کی طرف ہو اس پر پلاسٹک کا ایک فلٹر لگا دیا جاتا ہے۔ یہ آنکھوں کی پٹی کی طرح کام کرتا اور کمزور آنکھ کو متحرک کرتا ہے۔

٭آنکھوں میں ڈالنے والے قطرے دیئے جاتے ہیں۔

٭موتیا یا پپوٹے جھکنے کا مسئلہ ہو تو سرجری کی جاتی ہے۔ چشمے پہننے کے بعد بھی آنکھ کا ٹیڑھا پن برقرار رہے تو بھی سرجری کی جاسکتی ہے۔

زیادہ تر بچوں میں بروقت علاج کی مدد سے یہ مسئلہ کچھ ہفتوں سے مہینوں میں ٹھیک ہوجاتا ہے۔ تاہم علاج کے بعد 25 فی صد بچوں میں اس کے دوبارہ ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ لہٰذا علامات پر نظر رکھنا اور باقاعدگی سے چیک اَپ کروانا ضروری ہوتا ہے۔ بروقت علاج کو یقینی بنانے کے لئے وقتاً فوقتاً بچوں کی آنکھوں کا معائنہ کرواتے رہیں۔

Amblyopia, lazy eye, decreased vision, disorder of sight, vision problems, eyesight, nazar ki kamzori 

Vinkmag ad

Read Previous

کس کو خاموشی میں بھی شور سنائی دیتا ہے

Read Next

Keep Your Eyes Healthy

Leave a Reply

Most Popular