Vinkmag ad

آنکھوں کے مسائل

شفا انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد کی ماہر امراض چشم ڈاکٹر عائشہ کوثر آنکھوں کے مسائل اور ان کی دیکھ بھال سے متعلق مفید معلومات فراہم کر رہی ہیں

صحت مند آنکھ کسے کہیں گے؟

کوئی بھی عضو صحت مند تب ہی کہلاتا ہے جب وہ بیماری سے پاک ہو۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق تو محض بیماری کا نہ ہونا کافی نہیں بلکہ یہ بھی ضروری ہے کہ  ہم بہتر محسوس کرتے ہوں۔ آنکھوں کے تناظر میں بات کریں تو نظر پوری یعنی 6/6 ہو، بصارت کا پردہ ٹھیک ہو اور عمر یا موسم کے لحاظ سے ان میں کوئی بیماری یا مسئلہ ہو تو اس کی تشخیص ہوئی ہو اور وہ قابو میں ہو۔ اس کے علاوہ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ اس کی وجہ سے متعلقہ شخص کے معمولات زندگی تو متاثر نہیں ہو رہے۔ ایسی آنکھ کو ہم صحت مند آنکھ کہیں گے۔

نظر کے 5/6 اور 6/6 سے کیا مراد ہے؟

اگر کوئی شخص چھ میٹر پر عینک کے بغیر واضح طور پر دیکھ سکتا ہے تو اس کی نظر 6/6 ہے۔ اس کے برعکس اگر کوئی فرد لگ بھگ پانچ میٹر دور چیز کو عینک کے بغیر واضح دیکھ سکتا ہے تو اس کی نظر 5/6 ہے۔ یہ درست ہے کہ کچھ شعبوں میں 5/6 کے حامل افراد کو ترجیح دی جاتی ہے لیکن میڈیسن میں دونوں کی نظر کو مکمل سمجھا جاتا ہے۔

ہم چیزیں کیسے دیکھتے ہیں؟

آنکھ کو اگر مناظری (optical) آلہ سمجھ لیا جائے تو ہر آلے کی ایک مخصوص پاور ہوتی ہے جو دنیا کو دیکھنے میں مدد دیتی ہے۔ اس عمل میں تین چیزیں اپنا کام کرتی ہیں۔ ان میں آنکھ کا سامنے کا حصہ یا پتلی (cornea)، لینز اور بصارت کا پردہ (retina) شامل ہیں۔

کسی چیز کو دیکھتے تب ہیں جب اس کی تصویر بصارت کے پردے پر بنتی ہے۔ کچھ لوگوں کا کورنیا زیادہ مڑا ہوا ہوتا ہے۔ ایسے میں اس چیز کی تصویر آنکھ کے پردے سے پہلے بن جاتی ہے۔ اسی طرح اگر کسی کا کورنیا بالکل ہموار (flat) ہو تو تصویر پردے سے دور بنے گی۔

دونوں صورتوں میں تصویر کو پردے پر بنانے کے لیے چشمے کی ضرورت پڑتی ہے۔ اگر چشمے کے یہ نمبر چار سے نیچے ہوں تو فکر کی بات نہیں۔ اگر یہ چار سے زیادہ ہو جائیں تو پھر خیال کیا جاتا ہے کہ آنکھ کسی بیماری کی شکار ہے۔ اس کی تشخیص اور علاج مریض کی ظاہری علامات اور ہسٹری کو دیکھ کر کیا جاتا ہے۔

کچھ  بچے زیادہ قریب سے ٹی وی دیکھتے ہیں۔ والدین سمجھتے ہیں کہ ان کی نظر کمزور ہو جائے گی حالانکہ وہ کمزور ہو چکی ہوتی ہے

آنکھوں کی بڑی بیماریاں کون سی ہیں؟

آنکھ کی بیماریوں کو اس کے مختلف حصوں کی بنیاد پر دیکھا اور بیان کیا جاتا ہے۔ آنکھ کی پتلی میں جو مسائل پیش آتے ہیں، ان میں سفید موتیا، کالا موتیا، آنکھوں کی خشکی، آنکھوں سے پانی آنا اور ان کی سرخی شامل ہے۔ پردہ بصارت کی بہت ساری بیماریاں ہیں جن میں سے ایک پردے کا اکھڑ جانا (retinal detachment) ہے۔

ذیابیطس کے مریضوں کو اس کی بہت سی بیماریاں مثلاً سوجن اور آنکھ کے اندر خون آنا وغیرہ ہو سکتی ہیں۔جب عمر بڑھتی ہے تو سفید اور کالا موتیا بڑھ جاتا ہے جس سے نظر کمزور ہوتی جاتی ہے۔

نظر کی کمزوری کی وجوہات کیا ہیں؟

نظر کی کمزوری کی تین اقسام ہیں۔ ان میں دور کی نظر کی کمزوری، قریب کی نظر کی کمزوری اور پریس بائیوپیا (Presbyopia) شامل ہیں۔ عینک لگا کر ہم نظر بہتر کر سکتے ہیں۔ کوئی نہ لگانا چاہتا تو کنٹیکٹ لینز کا آپشن موجود ہے ورنہ لیز ر سے اس کا علاج کیا جاتا ہے۔

بچوں میں نظر کی کمزوری کی بروقت تشخیص کے لیے والدین کیا کریں؟

کچھ  بچے زیادہ قریب سے ٹی وی دیکھتے ہیں۔ والدین سمجھتے ہیں کہ ان کی نظر کمزور ہو جائے گی حالانکہ وہ کمزور ہو چکی ہوتی ہے۔ ایسے بچوں کی نظر بلاتاخیر چیک کروائیں۔ تین یا چار سال کی عمر میں بچوں کی نظر ضرور چیک کروائیں تاکہ مسئلے کی بروقت تشخیص اور علاج کیا جاسکے۔ اگر اس میں سستی کی جائے تو بچے کی آنکھ کچھ مستقل بیماریوں کا شکار ہوسکتی ہے۔

کچھ لوگوں کو لینز راس نہیں آتے۔ ان کے استعمال سے آنکھوں میں کھجلی یا سوزش جیسے مسائل پیدا ہوں تو بہتر ہے کہ ان کا استعمال ترک کر دیں

لینز یا چشمے میں سے بہتر کیا ہے؟

آنکھوں کے انفیکشن سے بچنے کا آسان طریقہ عینک کا استعمال ہے۔ یہ حساس آنکھوں کی حفاظت کا سستا طریقہ ہے۔ اس میں آپ اپنی پسند کا فریم استعمال کر سکتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو لینز راس نہیں آتے۔ اگر ان کے استعمال سے آنکھوں میں کھجلی، سوزش یا لالی جیسے مسائل پیدا ہوں تو بہتر ہے کہ ان کا استعمال ترک کر دیں۔ دوسری بات یہ سمجھنے کی ہے کہ کورنیا اپنی آکسیجن ماحول سے لیتا ہے۔ لینز اس عمل میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے۔ اسی لیے جب آپ لینز لگاتے ہیں تو آپ کو اپنی آنکھیں بوجھل اور تھکی تھکی محسوس ہوتی ہیں۔

زیادہ وقت کے لیے لینز لگائے جائیں تو مناسب آکسیجن نہ ملنے کے باعث کورنیا کے گرد خون کی نئی نالیاں (neovascularization) بننا شروع ہو جاتی ہیں۔ اس لیے مریضوں کو بتایا جاتا ہے کہ لینز پہننا ضروری ہو تو اسے پانچ سے چھ گھنٹوں سے زیادہ استعمال نہ کریں۔ اس کے بعد چشمہ لگائیں تاکہ کورنیا ضروری آکسیجن لے سکے۔

کنٹیکٹ لینز خریدتے وقت کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟

جو بالغ افراد کنٹیکٹ لینز لگاتے ہیں اور آنکھوں کو صحت مند رکھنا چاہتے ہیں انہیں لینز کسی مستند آپٹیکل شاب سے ہی لینا چاہیے۔ لینز لگانے کے باوجود آنکھوں کو نم رکھنے کے لیے ایسا کنٹیکٹ لینز خریدیں جس کی نمی کی سطح زیادہ ہو۔ لینز نے آنکھ کے ڈیلے یعنی کورنیا پر ہر وقت رہنا ہوتا ہے۔ اس کا ’’پرمی ایبیلٹی انڈیکس‘‘ زیادہ ہونا چاہیے۔ یہ انڈیکس بتاتا ہے کہ لینز میں سے کتنی آکسیجن گزر سکتی ہے۔ آپ کو لینز طویل عرصے تک استعمال کرنے ہیں تو ہر چھ ماہ بعد انہیں تبدیل کریں۔ لمبے عرصے تک استعمال سے ان پر کچھ جراثیم چپک سکتے ہیں اور آنکھوں میں انفیکشن ہو سکتا ہے۔

الرجی کے موسم میں آنکھوں کو ہونے والے عام مسائل کون سے ہیں؟

اپریل میں پولن الرجی بہت عام ہے اور یہ آنکھوں کو بھی متاثر کرتی ہے۔ ایسے مریضوں کو یہ موسم شروع ہونے سے پہلے ہی مخصوص قطرے تجویز کیے جاتے ہیں۔ مسئلے کی صورت میں خود علاجی سے پرہیز کریں اور بروقت ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

آشوب چشم کے مریض کو چاہیے کہ باقاعدگی سے اپنے ہاتھوں کو صابن سے دھوتا رہے۔ اس مریضوں کو علیحدہ تولیہ اور کپڑے استعمال کرنے چاہئیں

پولن الرجی کی علامات کیا ہیں؟

اس کی عام علامات میں آنکھوں میں خارش، چپچپاہٹ ،سرخی اور سوجن شامل ہیں۔ یہ مریض خارش کرتے ہیں جس کی وجہ سے قرنیہ کی شکل تبدیل(Kevatoconus) ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ ایسے مریضوں کو کہا جاتا ہے کہ خارش مت کریں۔ اس کے متبادل کے طور پر مصنوعی آنسوؤں کا استعمال کریں۔ آنکھوں کے قطروں کو فریج میں رکھیں اور پھر ڈالیں۔ اس سب کے باوجود اگر خارش برداشت سے باہر ہو تو آنکھ ملنے کے بجائے آنکھ بند کر کے اس پر برف کی ٹکور کریں۔ یہ کافی سکون دے گی۔

آشوب چشم کیا ہے اور اس کا علاج کیسے کیا جاتا ہے؟

آنکھ سرخ ہونے کی بڑی وجوہات الرجی، وائرس اور بیکٹیریا ہیں۔ آشوبِ چشم یعنی گلابی آنکھ بھی آنکھوں کے مسائل میں سے ایک ہے۔ یہ انفیکشن وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس میں آنکھ کی بیرونی پرتیں اور پپوٹے کی اندرونی سطحیں بری طرح سوج جاتی ہیں۔ زیادہ تر صورتوں میں آشوب چشم سے نظر متاثر نہیں ہوتی تاہم اگر مریض کی نظر دھندلا جائے تو بلاتاخیر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

آنکھ سرخ ہونے کے علاوہ اس مرض کی صورت میں آنکھوں میں خارش، سوزش یا سوجن ہو سکتی ہے۔ آنکھ سے متواتر پانی بہنا بھی اس کی علامت ہے۔ آشوب چشم میں مبتلا اکثر افراد جب نیند سے اُٹھتے ہیں تو انہیں اپنی آنکھیں کھولنے میں دقت ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے پپوٹوں پر بلغم کی سی خشک تہہ جم جاتی ہے۔ یہ وائرس سے ہونے والا مرض ہے لہٰذا اوسطاً 7 سے 10 دنوں یا چار ہفتوں میں ٹھیک ہو جاتا ہے۔ اس عرصے میں ماہر امراض چشم تکلیف اور سرخی کو کم کرنے والی ادویات تجویز کرتے ہیں۔

healthy-eye-versus-conjuctivitis-sni

کیا آشوب چشم ایک سے دوسرے فرد کو ہو جاتا ہے؟

جی بالکل! چونکہ یہ ایک قسم کا انفیکشن ہے لہٰذا تیزی سے ایک شخص سے دوسرے میں منتقل ہو سکتا ہے۔ اس مرض میں مبتلا افراد عموماً آنکھوں میں کھجلی کے باعث انہیں بار بار مَلتے ہیں۔ اس وجہ سے جراثیم ان کے ہاتھوں پر بھی منتقل ہو جاتے ہیں۔ جب وہ دیگر لوگوں سے ہاتھ ملاتے یا روزمرہ کے استعمال کی اشیاء کو آلودہ ہاتھ لگاتے ہیں تو یہ جراثیم ان میں منتقل ہو جاتے ہیں۔ نتیجتاً جب کوئی صحت مند شخص ان اشیاء کو ہاتھ لگاتا ہے تو آشوب چشم کے جراثیم اس تک منتقل ہو جاتے ہیں۔ یوں ایک شخص کی لاپروائی پورے خاندان کو اس وبائی مرض کی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔

اس کی احتیاطیں کیا ہیں؟

آشوب چشم کے مریض کو چاہیے کہ باقاعدگی سے اپنے ہاتھوں کو صابن سے دھوتا رہے۔ اس مریضوں کو علیحدہ تولیہ اور کپڑے استعمال کرنے چاہئیں تاکہ مرض دوسروں تک منتقل نہ ہو سکے۔ آنکھوں میں قطرے ڈالنے سے پہلے ابلے ہوئے یا فلٹر شدہ نیم گرم پانی سے آنکھوں کو اچھی طرح دھو لیں تاکہ وہ جراثیم سے پاک ہو جائیں۔ متاثرہ آنکھوں کو چھونے، مَلنے یا رگڑنے سے پرہیز کریں۔ شدید خارش کی صورت میں ٹشو پیپر یا صا ف رومال استعمال کرنے کے بعد ٹشو کو تلف کردیں اور رومال دھولیں۔

آشوب چشم کے مریضوں کے زیر استعمال تولیوں اور دیگر کپڑوں کو باقاعدگی سے صاف کرتے رہیں۔ اسی طرح تکیوں کے غلافوں اور بستر کی چادروں کے استعمال میں بھی احتیاط کریں۔ جب تک آنکھیں سرخ ہوں، لینز کے استعمال سے مکمل پرہیز کریں۔ نظر کی کمزوری کے شکار افراد اس عرصے میں نظر کے چشمے استعمال کریں۔

دھوپ والے چشمے آنکھوں کو جراثیم اور فضائی آلودگی سے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔ جن دنوں یہ مسئلہ ہو، ان دنوں دھوپ میں جانے سے پہلے یہ چشمے استعمال کریں۔ خواتین کو عام دنوں میں بھی اپنی میک اپ کی اشیاء علیحدہ رکھنی چاہئیں لیکن ان دنوں خاص طور پر احتیاط کریں۔ آشوب چشم میں مبتلا خواتین اس عرصے کے دوران آنکھوں کامیک اپ بالکل نہ کریں۔

آنکھ کا خشک ہونا کیا ہے؟

آنکھ ہمارے جسم کا ایسا حصہ ہے جس کو ہر وقت نمی کی ضرورت ہوتی ہے۔ آنکھ کے پپوٹے مسلسل پانی بناتے ہیں۔ یہ پانی ناک میں موجود مخصوص نالیوں کے ذریعے باہر چلا جاتا ہے۔ جب ہم آنکھ جھپکتے ہیں تو آنکھ دوبارہ صاف ہو جاتی ہے۔ یہ آنکھ کی صفائی کا قدرتی نظام ہے۔ آنکھ میں پانی بنانے والے غدود میں کوئی مسئلہ ہو تو ہماری آنکھ کا اوپر والا حصہ شفاف نہیں رہتا۔ اس میں آنکھ کے اندر بننے والے پانی میں کمی آ جاتی ہے۔ اس کیفیت کو خشک آنکھ کہتے ہیں۔ بعض اوقات اس کی صورتحال خطرناک بھی ہو سکتی ہے۔

جب آپ کمپیوٹر پر دیکھ رہے ہوتے ہیں تو آنکھ بہت کم جھپکتے ہیں۔ اس سے آنکھیں خشک ہو سکتی ہیں لہٰذا  اس دوران بار بار آنکھیں جھپکتے رہیں

خشک آنکھ کا حل کیا ہے؟

اگر آنکھ میں آنسو بن رہے ہوں لیکن ان کی مقدار کم ہو تو مصنوعی آنسو استعمال کیے جاتے ہیں۔ دن میں ایک دفعہ اور اگر آنکھ زیادہ خشک ہو تو ایک گھنٹے میں دو بار بھی آنسو ڈالے جا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ فالتو پانی کو ناک کی طرف بھیجنے والی نالیوں کو بلاک کر دیا جاتا ہے تاکہ نمی آنکھ میں ہی رہے۔

کیا کمپیوٹر پر کام کرنے والوں کی نظریں زیادہ متاثر ہوتی ہیں؟

پرانی سکرینوں کے ساتھ ایسا مسئلہ ہوتا تھا۔ اب تو زیادہ تر سکرینیں اس طرح کی ہوتی ہیں جو نظر کو متاثر نہیں کرتیں۔ البتہ جب آپ کمپیوٹر پر دیکھ رہے ہوتے ہیں تو آنکھ بہت کم جھپکتے ہیں۔ اس سے آنکھ میں خشکی آ سکتی ہے۔ اس لیے جب آپ کمپیوٹر پر کام کر رہے ہوں تو بار بار اپنی آنکھیں جھپکتے رہیں۔

آنکھوں کی حفاظت کے لیے ہم خود کیا کر سکتے ہیں؟

آنکھوں کی حفاظت کے لیے ضروری ہے کہ انہیں مٹی، گردوغبار یا سورج کی تیز روشنی سے بچایا جائے۔ اگر آپ موٹرسائیکل یا گاڑی پر ہوں تو سن گلاسز استعمال کریں۔ آنکھوں کو باقاعدگی سے صاف کریں اور انہیں صاف رکھیں۔ خدانخواستہ آنکھ کے اندر کوئی چیز چلی جاتی ہے تو اسے اچھی طرح دھوئیں۔ اگر ویلڈنگ کی طرح کا کوئی کام کریں تو حفاظتی چشمے ضرور پہنیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

کھوکھلی اورکمزور ہڈیاں

Read Next

آنکھوں میں گِڈ کیوں اور کیسے بنتی ہے؟

Leave a Reply

Most Popular