محبتوں میں سب سے خالص محبت ماں کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ بچے کو تکلیف میں نہیں دیکھ سکتی اور اسے روتا دیکھ کر تڑپ اٹھتی ہے۔ تاہم بچے کی زندگی میں ایک مرحلہ ایسا بھی ہے جب اس کے نہ رونے پر ماں پریشان ہو جاتی ہے اور اس بات پر رونے لگتی ہے کہ اس کا بچہ رو کیوں نہیں رہا۔ آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ یہ بچے کی پیدائش کا وقت ہے۔ یہ واحد موقع ہے جب ماں کو اپنے بچے کے رونے پر خوشی ہوتی ہے۔ پیدائش کے وقت بچہ روتا کیوں ہے اور یہ رونا ضروری کیوں ہے، آئیے جانتے ہیں۔
پہلی دفعہ رونے کے سائنس
رحم مادر میں بچہ پانی کی ایک تھیلی میں ہوتا ہے۔ یہاں اس کی ناف کے ساتھ ایک نالی لگی ہوتی ہے جسے ناڑو کہتے ہیں۔ اس کا دوسرا سرا ماں کے ساتھ جڑا ہوتا ہے۔ اسی کے ذریعے بچے کو کھانا ملتا اور اس کا پاخانہ باہر خارج ہوتا ہے۔ رحم مادر میں نشوونما کے دوران دیگر اعضاء کی طرح بچے کے پھیپھڑے بھی بن جاتے ہیں۔ تاہم غیر پختہ ہونے اور اردگرد موجود پانی کے باعث انہیں سانس لینے کے لیے استعمال کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ بچے کو آکسیجن بھی اسی ناڑو کے ذریعے ملتی ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر پیدائش کے وقت بچہ روتا کیوں ہے۔ دراصل کچھ بچے پیدائش کے فوراً بعد جبکہ بعض کچھ سیکنڈ کے وقفے بعد روتے ہیں۔ اس کی وجہ رحم کے پانی کی کچھ مقدار بچے کے پھیپھڑوں، نتھنوں، سانس کی نالی اور منہ میں جمع ہو جانا ہے۔ اس موقع پر بچہ نہ روئے تو آپریشن تھیڑ میں موجود عملہ اسے رلانے کی کوشش میں لگ جاتا ہے۔ مثلاً بچے کو الٹا لٹکا کر کولہوں پر تھتھپا کر یا سَکشن پمپ کو منہ اور ناک سے لگا کر جمع شدہ پانی نکالا جاتا ہے۔
جیسے ہی بچے کا گلا صاف ہوتا ہے وہ ہلکی سی غرغراہٹ کے بعد باقاعدہ طور پر رونا شروع کر دیتا ہے۔ جوں جوں وہ روتا جاتا ہے توں توں اس کے پھیپھڑے زیادہ طاقت سے پھیلنے اور سکڑنے لگتے ہیں۔ یوں وہ سانس لینا شروع کرتا ہے اور اسی لیے بچے کا رونا اس کے زندہ ہونے کی پہلی علامت ہوتا ہے۔